ایک پینورامک تصویر میں جنگ عظیم دوم کی برطانوی فوجی گاڑی کو گہرے سمندر میں تباہ شدہ بحری جہاز کے اندر جرمن فوٹو گرافر ٹوبیس فریڈریچ نے عکس بند کیا۔ انھیں سال 2018 کا بہترین انڈر واٹر فوٹی گرافر کا اعزاز دیا گیا۔
فریڈریچ نے یہ تصویر مصر میں راس محمد کے ساحل کے قریب بنائی۔
دنیا پر بھر سے پانی کے اندر تصاویری مقابلے کے لیے 5000 تصاویر بھیجی گئیں۔
تصویر کے کاپی رائٹTOBIAS FRIEDRICH/UPY 2018
’سائیکل وار‘ نامی یہ تصویر مصر میں لی گئی اور اس میں نورٹون 16 ایچ موٹر بائیکس کو گاڑیوں پر لدا دیکھ سکتے ہیں۔ اس تصویر میں مچھلیاں بھی تیر رہی ہیں۔
فریڈریچ کا کہنا ہے کہ ’یہ تصویر کچھ برسوں سے میرے دماغ میں تھی لیکن اسے ایک تصویر میں بنانا مشکل تھا۔ کیونکہ اس ملبے میں اتنی جگہ نہیں تھی کہ اس منظر کو ایک ہی فریم میں قید کیا جا سکتا۔‘
انھوں نے بتایا ’میں نے اس کا یہ حل نکالا کے بہت ساری تصویریں لے کر انھیں آپس میں جوڑ لوں۔‘
مقابلے کے ججز میں شامل پیٹر راؤلینڈ کا کہنا تھا ’یہ کافی غیر معمولی تصویر ہے۔ اور اسے جتنا بڑا ہو سکے دیکھنا چاہیے۔ اس تصویر کو سوچے کی فنکارانہ صلاحیت اور تصویر کشی کے فن نے یہ کر دکھایا۔‘
تصویر کے کاپی رائٹGRANT THOMAS/UPY 2018
پانی کے نیچے کی تصاویر کے اس مقابلے کی برطانوی کیٹیگری میں پہلا انعام گرانٹ تھامس نے حاصل کیا۔ ان کی بنائی راج ہنسوں کی تصویر جس کا عنوان ’لو برڈز‘ ہے۔ یہ تصویر انھوں نے سکاٹ لینڈ میں بنائی۔
جھیل کے پانیوں میں لمبا انتظا رنگ لایا ان کے بقول ’خوراک کی تلاش میں مگن راج ہنسوں کی اس تصویر کے لیے میں نے بہترین لمحے کا انتظار کیا۔‘
اس مقابلے میں 11 کیٹیگریز تھیں۔ مختلف موضوعات پر فوٹو گرافرز کی مہارت جانچی گئی جن میں مارکو، وائڈ اینگل (وسیع زاویہ)، رویہ، اور ملبے کی فوٹو گرافی شامل ہیں۔ تین کیٹیگریز تو صرف برطانوی پانیوں میں لی گئی تصاویر سے متعلق تھیں۔
تصویر کے کاپی رائٹMANBD UIDIVE/UPY 2018Image captionعبدالرحمن جمالدین نے اس سمندر حیات کی تصویر بنائی جو اتفاقاً ان کی تصویر لینے کے دوران منظر میں آگیا۔تصویر کے کاپی رائٹTONY STEPHENSON/UPY 2018Image captionلیسٹر کے فوٹو گرافر ٹوینی سٹیفن نے سکوبا ڈائیونگ کے لیے مقبول مقام سٹونی کوو میں یہ تصویر بنائیتصویر کے کاپی رائٹGREG LECOEUR/UPY 2018Image captionجارج لیکوئر نے وہیل مچھلی کے پانی سے باہر غوطہ لگانے کے اس منظر کو اپنی تصویر میں قید کیا۔تصویر کے کاپی رائٹSHANE GROSS/UPY 2018Image captionشین گروس نے یہ تصویر سمندر گھوڑوں کی کثیر آبادی والے ایک تالاب میں بنائی وہ خود بھی حیران ہیں کہ وہ ان تینوں کو ایک ساتھ عکس بند کرنے میں کامیاب رہے۔تصویر کے کاپی رائٹFAN PING/UPY 2018Image captionشارکس کے رویوں پر مطالعہ کرنے والی کرسٹینا ڈیناٹو 24 سال سے باہماس میں کیریبئئن ریف شارکس کے قریب رہ رہی ہیں۔ شارکس کے ساتھ ان کے ایک نایاب تعلق کے باعث وہ ان کے اتنے قریب جا سکیں اور فین پنگ نے یہ تصویر بنائی۔تصویر کے کاپی رائٹSONGDA CAI/UPY 2018Image captionسونگدا سائی نے اگرچہ اس ایل کی متعدد تصاویر لیں لیکن اپنے جسم کو لپٹائے ان کے کیمرے میں دیکھی اس مخلوق کی یہ تصویر ان کی پسندیدہ ہے۔تصویر کے کاپی رائٹSCOTT GUTSY TUASON/UPY 2018Image captionایک مچھلی نے کسی طرح خود کو ایک بیل اور ایک جیلی فش کے درمیان پھنسا لیا اور ان کے ساتھ گھومنے لگی۔ سکاٹ گسٹی سے اس کی لگ بھگ 20 تصاویر لیں جبھی اس نے ان کی طرف رخ کیا اور یہ تصویر بنی۔تصویر کے کاپی رائٹFILIPPO BORGHI/UPY 2018Image captionفلیپو بوگھی کو دو دن تک پانچ بجے سے آٹھ بجے تک پانی میں کھڑے رہنے کے بعد یہ تصویر ملی جس میں ایک پرندہ مچھلی کا شکار کر رہا ہے۔تصویر کے کاپی رائٹTANYA HOUPPERMANS/UPY 2018Image captionتانیا ہاپرمینز نے چپکے سے ہزاروں ننھی مچھلیوں میں گھرے ٹائیگر شارک کے ہمراہ پیٹھ کے بل تیراکی کی اور جب مچھلیاں شارک کے نیچے کی طرف سے ہٹیں تو انھوں نے یہ تصویر بنا لی۔تصویر کے کاپی رائٹSIMONE MATUCCI/UPY 2018Image captionٹونگا کے پاپائی آئی لینڈ میں ڈائیونگ کرتے ہوئے سائمن میٹوسی اور ان کی اہلیہ نے ان وہیلز کو دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی پوری زندگی میں ایسی لاوجواب چیز نہیں دیکھی۔تصویر کے کاپی رائٹMIKE KOROSTELEV/UPY 2018Image captionروس کی کوریلی جھیل میں ریچھ بڑے تعداد میں پائے جاتے ہیں اسی لیے مائیک کوروسٹیلیف نے اپنا کیمرہ یہاں نصب کیا انھوں نے ریچھ کو انتہائی قریب سے مچھلی کا شکار کرتے ہوئے عکس بند کیا۔تصویر کے کاپی رائٹBORUT FURLAN/UPY 2018Image captionبورٹ فرلان نے کیوبا میں ان مگرمچھوں کو عکس بند کیا جن کے عکس ساکت پانی میں دکھائی دے رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment