Action Research Opinion: DOWN LEAKS INTRICACY
*****
Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-39754924
*****
Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-39754924
ڈان لیکس: وزیراعظم نواز شریف کا نوٹیفیکیشن فوج کی طرف سے مسترد
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے سنیچر کو ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کو پہلے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے مسترد کر دیا جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اصلی نوٹیفیکشن ابھی جاری کیا جانا باقی ہے۔
چند گھنٹوں کے وقفے سے وزیر اعظم کے نوٹیفیکیشن، اس پر آئی ایس پی کی ٹوئٹ اور وفاقی وزیر داخلہ کے وضاحتی بیان کے سامنے آنے سے ملک کے الیکٹرانک میڈیا پر شور ہے جس پر چوہدری نثار علی خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے ایک طوفان کھڑا کر دیا ہے۔
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے وزیر اعظم کے پیڈ پر جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کو چوہدری نثار علی نے کہا کہ یہ وزارتِ داخلہ کو ریفرنس تھا اور اس معاملے پر اصل نوٹیفیکیشن جاری کرنا تو وزارتِ داخلہ کی ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم کے نوٹیفیکیشن میں واضح احکامات جاری کیے تھے جن میں خارجہ امور کے مشیر طارق فاطمی سے ان کا عہدہ واپس لیے جانے کے علاوہ تین اور احکامات جاری کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ مشیر خارجہ کے عہدے سے کسی کو علیحدہ کیا جانا وزارتِ داخلہ کے اختیارات میں نہیں آتا۔
قبل ازیں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ڈان لیکس کے حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیہ کو مسترد کر دیا تھا۔
انھوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا: 'ڈان لیکس کے حوالے سے جاری کیا گیا اعلان انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے۔ یہ نوٹیفیکیشن مسترد کیا جاتا ہے۔'
سنیچر کی صبح وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کے 18ویں پیرے کی منظوری دی ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کے خلاف 1973 کے آئین کے ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن (ای اینڈ ڈی) رولز کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
اب سے کچھ دیر قبل ایک نوٹیفیکیشن میں پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روزنامہ ڈان اس کے مدیر ظفر عباس اور سرل المائڈہ کا معاملہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کے سپرد کر دیا جائے جبکہ اے پی این ایس سے کہا جائے گا کہ وہ پرنٹ میڈیا کے حوالے سے ضابطہ اخلاق تشکیل دے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق خاص طور پر پرنٹ میڈیا کے لیے ملکی سلامتی کے معاملات پر رپورٹنگ کے حوالے سے قواعد و ضوابط کا تعین کرے گی اور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ قومی اہمیت اور سکیورٹی سے متعلق معاملات پر خبریں صحافت کے بنیادی اور ادارتی اصولوں کے خلاف شائع نہ ہوں۔
اس سے قبل گذشتہ دنوں پاکستان میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ انگریزی اخبار ڈان میں قومی سلامتی کے منافی خبر شائع ہونے کی تحقیقاتی رپورٹ میں کمیٹی کی سفارشات کو وزیر اعظم کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد عوام کے سامنے رکھ دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں شائع ہونے والی خبر میں غیر ریاستی عناصر یا کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلاف کا ذکر کیا گیا تھا تاہم حکومت اور فوج دونوں نے اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔
اس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے گذشتہ برس اکتوبر میں وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کو اس خبر کی اشاعت رکوانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا نہ کرنے پر ان کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔