SOURCE: https://www.bbc.com/urdu/science-45835415
خلائی مخلوق کی تلاش: دس دلچسپ حقائق
GETTY IMAGES
اس کائنات میں ہمارے علاوہ کیا کوئی ہے؟
یہ وہ سوال ہے جس کا جواب انسان نے صدیوں معلوم کرنے کی کوشش کی ہے اور سائنسدان اس کے مناسب جواب کی تلاش میں لگے رہے ہیں۔
لیکن اب ایک چیز جان لیں، اگر خلا میں کوئی مخلوق ہے، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ’سازگار خطے‘ میں ملے گی۔ سازگار خطہ کسی ستارے کے گرد اس علاقے کو کہا جاتا ہے جہاں نہ بہت گرمی ہو اور نہ بہت ٹھنڈ۔
یہ بھی پڑھیے
GETTY IMAGES1 چاند کے باسی
خلائی مخلوق کی زندگی کے ساتھ ہماری دلچسپی گلیلیو کی نئی دوربین کے بعد شروع ہوئی جس سے ہمیں 17 ویں صدی کے آغاز میں آسمانوں میں دیکھنے کی سہولت ملی۔
شروع میں چاند پر نظر آنے والے دھبوں کو سمندر سمجھا گیا! اور یہ خیال کیا جاتا رہا کہ شاید ان میں جاندار پائے جاتے ہیں۔
لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ یہ دھبے سمندر نہیں ہیں بلکہ چاند کی سطح پر شہابِ ثاقب کے ٹکرانے سے وجود میں آنے والے گڑھے ہیں۔
GETTY IMAGES2 طویل قامت مریخی باشندے
ماہر فلکیات ولیم ہرشل نے سنہ 1870 کی دہائی میں کہا تھا کہ سرخ سیارے یعنی مریخ پر رہنے والے مریخی باشندے انسانوں کے مقابلے میں طویل ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے زیادہ طاقتور دوربینوں کو استعمال کرتے ہوئے مریخ کے حجم کے ساتھ ساتھ اس کے موسم اور دنوں کی لمبائی کا تخمینہ لگایا۔
ولیم ہرشل کا کہنا ہے کہ سرخ سیارہ ہمارے سیارے کے مقابلے میں چھوٹا ہے، چنانچہ اس میں کم کشش ثقل ہے، جس کا مطلب ہے کہ مریخ کے باسیوں کے قد لمبے ہوں گے۔
GETTY IMAGES
3 برتر زحل
مشہور جرمن فلاسفر ایمانوئل کانٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ خلائی مخلوق کی ذہانت کا تعلق اس کے سورج سے فاصلے پر منحصر ہے۔ چونکہ عطارد سورج سے قریب ہے اس لیے اس کے باسی احمق جب کہ زحل (کانٹ کے زمانے میں دریافت شدہ سب سے دور سیارہ) کے باشندے انتہائی ذہین ہوں گے۔
GETTY IMAGES4 خلائی مردم شماری
سکاٹ لینڈ کے ایک پادری اور سائنس کے استاد ٹامس ڈک نے سنہ 1848 میں نظام شمسی کے اندر رہنے والی خلائی مخلوق کی تعداد کا حساب لگانے کی کوشش کی۔
انھوں نے پیش گوئی کی کہ اگر نظامِ شمسی کے تمام سیارے اتنے ہی گنجان آباد ہوں جتنا اس وقت کا انگلستان تھا، تو 280 افراد فی مربع میل کے حساب سے شمسی نظام کی کل آبادی 22000 ارب ہونی چاہیے۔
5 چاند پر زندگی
نظام شمسی میں زندگی کو تلاش کرنے کے لیے بہترین جگہ ممکنہ طور پر مریخ جیسے قریبی سیاروں پر نہیں ہو سکتی بلک دور بسنے والے ایسے چاندوں پر ہو سکتی ہے جیسے کہ یوروپا (جو مشتری کے گرد گھومتا ہے) اور اینسلاڈس (زحل کا ایک چاند)۔
ان دونوں چاندوں پر مائع سمندر پایا جاتا ہے۔
ممکنہ طور پر وہاں اندرونی حرارت پیدا کرنے کا کوئی نظام پایا جاتا ہے جس سے یہ سمندر اندر سے مائع حالت میں ہیں۔
GETTY IMAGES6 دور کی دنیائیں
خلائی ماہرین کا تخمینہ ہے صرف ہماری کہکشاں میں زمین جیسے 40 ارب سیارے موجود ہو سکتے ہیں۔ اب تک ان میں سے 3800 کے قریب سیارے دریافت کیے جا چکے ہیں، تاہم اگر آپ پوری کہکشاں کی پیمائش کریں گے تو اس میں اربوں سال لگ سکتے ہیں۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پائے جانے والے سارے کے سارے سیارے بنجر نہیں ہو سکتے اور کہیں نہ کہیں زندگی موجود ہونے کا امکان ہے۔
GETTY IMAGES7 زندگی کے آثار
لیکن دوربین سے دور دراز واقع سیاروں پر موجود زندگی کے آثار کیسے معلوم کیے جا سکتے ہیں، کیونکہ دوربینیں اتنی طاقتور نہیں ہیں کہ دوسرے نظام ہائے شمسی کے سیاروں کی تصویر لے سکیں؟
ایک طریقہ ایسی گیسوں کا کھوج لگانا ہے جو جاندار پیدا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر زمین کی فضا میں پائی جانے والی میتھین کا بڑا حصہ جانوروں کا پیدا کردہ ہے۔
GETTY IMAGES8 سازگار خطہ
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ زندگی کی تلاش کے لیے کسی ستارے کے گرد گھومنے والے ان سیاروں پر توجہ مرکوز کی جائے جو ایسے سازگار خطے میں آتے ہیں جو نہ زیادہ گرم ہو اور نہ زیادہ ٹھنڈا۔ ہماری زمین سورج کے گرد ایسے ہی خطے میں گردش کر رہی ہے۔
سائنس دانوں نے ہم سے قریب ترین ستارے پراکسیما سینٹوری کے گرد ایک ایسے ہی مدار کا پتہ چلایا ہے جہاں ایک سیارہ گھوم رہا ہے۔
GETTY IMAGES9 شمسی بادبان
خلا میں طویل سفر کے لیے بہت زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ ایک انوکھا منصوبہ شمسی بادبان والے انجن کا ہے جو سورج سے خارج ہونے والی شمسی ہواؤں کے زور پر اسی طرح سے اڑ سکتا ہے جیسے بادبانوں والے بحری جہاز سمندر میں سفر کرتے ہیں۔
ایسے انجن والے جہاز اپنی رفتار بتدریج تیز کرتے رہتے ہیں اور بالآخر روشنی کی رفتار کے 20 فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔
شمسی بادبان والے خلائی جہاز کو نزدیک ترین ستارے پروکسیما سینٹوری تک پہنچنے تک 20 سال لگیں گے، تاہم یہ ستارہ چونکہ زمین سے چار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے، اس لیے وہاں سے ایک طرف کا سگنل آنے میں چار سال کا وقت درکار ہو گا۔
GETTY IMAGES10 ذہین خلائی مخلوق
یہ تو عین ممکن ہے کہ کائنات میں کہیں نہ کہیں زندگی موجود ہو، لیکن اکثر ماہرین کے مطابق یہ زندگی بہت ابتدائی اور سادہ شکل میں ہو گی، جیسے زمین پر جراثیم وغیرہ۔
لیکن کیا کہیں انسان کی طرح یا انسان سے زیادہ ذہین خلائی مخلوق کا وجود ہو سکتا ہے اور اگر ہوا تو وہ کس ہیئت میں ہوں گے؟
زمین پر انسان کی ثقافت کی عمر دس ہزار برس سے زیادہ نہیں ہے، جب کہ جدید سائنس کی ابتدا صرف چند صدیاں قبل ہوئی۔ لیکن اگر کائنات میں کہیں ذہین مخلوق موجود ہوئی تو وہ ممکنہ طور پر انسانوں سے لاکھوں یا کروڑوں برس زیادہ ترقی یافتہ ہو گی۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ حیاتیاتی وجود پر انحصار نہ کرتے ہوں اور مکمل طور پر روبوٹوں کا روپ دھار چکے ہوں۔ اگر ایسا ہوا تو پھر انھیں کسی سازگار خطے میں رہنے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔
البتہ توانائی حاصل کرنے کے لیے پھر بھی انھیں کسی ستارے یا پھر بلیک ہول کے قریب رہنے کی ضرورت پڑے گی۔
No comments:
Post a Comment