Source: https://www.bbc.com/urdu/world-44805507
تھائی لینڈ کے بچوں کو غار سے کیسے نکالا گیا؟ تصویری کہانی
GETTY IMAGES
تھائی لینڈ میں فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی ایک غار میں سیلاب کے باعث قید ہو کر رہ گئے تو یہ خبر دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ بالآخر منگل کو ان بچوں کو بازیاب کروایا گیا۔ اس کی تصویری جھلکیاں۔
23 جون کو تھائی لینڈ کے 12 بچوں پر مشتمل فٹبال ٹیم اپنے 25 سالہ کوچ کے ہمراہ تھام لوانگ غار کی سیر کرنے گئی۔
یہ غار دس کلومیٹر گہرا ہے اور اس کے اندر ادھر ادھر کئی ذیلی راستے نکلتے ہیں۔ جب وہ غار کے اندر ہی موجود تھے تو تیز بارشوں کے باعث سیلاب آ گیا اور بچوں کی واپسی کا راستہ مسدود ہو گیا۔
جب بچے وقت پر گھر نہیں پہنچے تو انھیں تلاش کرنے کی مہم شروع ہو گئیں۔
جب ان بچوں کے سائیکلیں، بوٹ اور دوسری چیزیں غار کے دہانے کے قریب ملیں تو شک گزرا کہ شاید وہ غار کے اندر پھنس گئے ہیں۔
AFP/GETTY
EPA
اسی دوران بارشیں جاری رہیں اور غار میں پانی کی سطح بلند ہوتی گئی۔
اتوار کو بچوں کے والدین اور عزیز غار کے دہانے پر پہنچ گئے اور انھوں نے دعائیں مانگنا شروع کر دیں۔
GETTY IMAGES
تین دن بعد رائل تھائی نیوی کے غوطہ خور بھی پہنچ گئے۔ نائب وزیرِ اعظم نے بھی غار کا دورہ کیا۔
امدادی کارکنوں نے غار میں داخل ہونے کے متبادل راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔
AFP/GETTY
AFP/GETTY
27 جون تک دنیا کے دوسرے ملکوں سے بھی غوطہ خور اور دوسرے ماہرین پہنچ گئے۔ سوشل میڈیا پر زبردست چرچا شروع ہو گیا۔
رشتہ دار غار کے باہر ہی رہے۔ موسم بدتر ہوتا چلا گیا۔
TWITTER/@NAMWOON_CCW
پمپوں کی مدد سے غار کے اندر سے پانی کے اخراج کی کوششیں شروع کر دی گئیں مگر مسلسل بارشوں نے اس میں کامیابی نہیں ہونے دی۔
امدادی کارکنوں کا اندازہ تھا کہ بچے غار کے اندر موجود ایک اونچی چٹان پر پناہ لیے ہوئے ہیں جسے ’پتایا کا ساحل‘ کہا جاتا ہے۔
REUTERS
REUTERS
وزیرِ اعظم پرایوتھ چان اوچا نے بھی غار کا دورہ کیا اور یہ کہہ کر رشتے داروں کی ہمت بندھائی کہ ’وہ ایتھلیٹ ہیں، وہ مضبوط ہیں۔‘
اب دنیا بھر کا میڈیا بھی وہاں پہنچ گیا اور لمحہ بہ لمحہ خبریں نشر کرنے لگا۔
GETTY IMAGES
30 جون کو بارشوں میں مختصر وقفے کے دوران غوطہ خوروں کو غار کے کافی اندر جانے کا موقع مل گیا۔
AFP/GETTY
دو جولائی کو غوطہ خوروں نے بچوں کو دیکھ لیا۔ وہ محفوظ تھے اور غار کے دہانے سے چار کلومیٹر اندر ایک اونچی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے۔
ROYAL THAI NAVY
AFP/GETTY
بچوں کی ایک ویڈیو نشر کی گئی۔ بچوں کو ادویات اور خوراک پہنچائی گئی۔
اس دوران غار سے لاکھوں لیٹر پانی نکالا جا چکا تھا۔ لیکن موسم کا کوئی بھروسہ نہیں تھا۔ بعض ماہرین کا خیال تھا کہ بچوں کو شاید مہینوں تک انتظار کرنا پڑے کہ بارشوں کا موسم ختم ہو اور پانی سوکھ جائے۔
GETTY IMAGES
GETTY IMAGES
اسی دوران ایک غوطہ غور آکسیجن ختم ہونے سے ہلاک ہو گیا۔
REUTERS
اس سے اندازہ ہوا کہ بچوں کو نکالنا کس قدر مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔
اسی دوران معلوم ہوا کہ غار کے اندر آکسیجن کی مقدار کم ہو رہی ہے۔
GETTY IMAGES
آخر کار آٹھ جولائی کو بچوں کو نکالنے کا نازک اور پیچیدہ آپریشن شروع کر دیا گیا جسے ’ڈی ڈے‘ کا نام دیا گیا۔
غوطہ خوروں نے بچوں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا۔ پہلے چار بچے بازیاب کروائے گئے۔
REUTERS
اس آپریشن کے لیے دہانے سے لے کر بچوں کے مقام تک رسے لگائے گئے۔ بچوں کو سلنڈروں کے ذریعے آکسیجن دے کر پانی کے اندر سے غوطہ لگوا کر باہر لانا تھا۔
پیر کو مزید بچوں کو نکال لیا گیا۔
GETTY IMAGES
REUTERS
حکومت نے اس آپریشن کی کارروائی خفیہ رکھی اور بچوں کے نام بھی نہیں ظاہر کیے۔
بچوں کو ہسپتال میں رکھا گیا جہاں ان سے ملنے والوں کی تعداد کو محدود رکھا گیا۔
منگل کو آپریشن کے آخری روز بقیہ بچوں کو بھی نکال لیا گیا۔
REUTERS
آخر منگل کی شام کو خبر آئی کہ تمام بچے اور ان کے کوچ کو بچا لیا گیا ہے۔
لوگوں نے زبردست جشن منایا اور دنیا بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
GETTY IMAGES
GETTY IMAGES
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
No comments:
Post a Comment