Source; http://www.bbc.com/urdu/regional-42507538
غالب کی دلی میں اردو کی حالتِ زار
ڈیئر غالب، سالگرہ مبارک!
دو دن کی تاخیر سے مبارک باد دینے پر معذرت قبول فرمائیں۔
ویسے فیس بک پر تو میں نے اُسی روز گلی قاسم جان، کوچہ بَلّی ماراں، پرانی دلی میں واقع آپ کی حویلی کے صدر دروازے پر کھینچی ہوئی اپنی تصویر پوسٹ کر دی تھی۔ آپ کی تاریخ پیدائش یعنی 27 دسمبر 1797 کا بھی ذکر کر دیا تھا اور یہ بھی کہ ’ریختہ کے استاد' کو پیدا ہوئے 220 سال ہو چکے ہیں۔
اب تک 77 لائکس مل چکے ہیں اس پوسٹ کو۔
UMER AFRIDI
ویسے کیا آپ نے کبھی اپنی سالگرہ منائی؟ یا اس زمانے میں ہیپی برتھ ڈے، سالگرہ مبارک اور جنم دن کی شُبھ کامناؤں کا رواج نہیں تھا۔
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ کہاں اردو، کہاں اسد اللہ خان غالب کی زبان اور کہاں یہ آفریدی پٹھان!
یہ بات میرے لیے بھی حیرانی کا باعث ہے۔
ہوا یہ کہ اِسی موسمِ خزاں میں بی بی سی اردو کے وظیفے پر ولایت (لندن) سے آپ کے شہر دِلی گیا تھا تاکہ وہاں ہندی والوں سے ڈِیجیٹل میڈیا کی تربیت حاصل کروں۔
UMER AFRIDI
اوہ ہو، آپ دل ہی دل میں کہہ رہے ہوں گے کہ آخر کو ہے نا پٹھان، خالص اردو میں بھی انگریزی اصطلاحوں کی آمیزش کر ڈالی۔
آپ تو خیر فورٹ وِلیئم کالج میں استاد کی نوکری ٹھکرا کر وہاں سے اس لیے لوٹ آئے تھے کہ انگریز پرنسپل یعنی صدر مدرس آپ کے استقبال کے لیے کالج کے دروازے پر موجود نہیں تھا۔ مگر انگریز ہندوستان ہی میں نہیں دنیا بھر میں ایسی چھاپ چھوڑ گئے ہیں کہ انگریزی الفاظ ہر زبان کا حصہ بن گئے ہیں۔
ہندی بولنے والوں نے بعض انگریزی اصطلاحوں کے ہندی متبادل اختراع کیے مگر سچ یہ ہے کہ سننے میں مضحکہ خیز سے لگتے ہیں۔
UMER AFRIDI
اردو والوں نے یہ کہہ کر کہ 'اردو کا دامن بڑا وسیع ہے'، دھڑا دھڑ ان ولایتی الفاظ کو سمو لیا۔
ویسے بھی جن انگریزی الفاظ کا اردو متبادل ہے بھی ان میں سے بھی بعض کانوں کو بھلے نہیں لگتے۔ مثلاً لبلبے کو انگریزی میں 'پینکرِیاس' کہتے ہیں۔ خدا لگتی کہیے صوتی اعتبار سے آپ کو کونسا لفظ بھایا؟
UMER AFRIDI
ارے آپ تو ویب سائٹ، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، سمارٹ فون، سیلفی، فیس بُک، پوسٹ، بی بی سی، ڈیجیٹل اور میڈیا سے بھی مانوس نہیں۔ صرف آپ کے لیے میں ان کا بالترتیب لفظی ترجمہ کرنے کی جسارت کر رہا ہوں: جالا مقام، برقیاتی شمارکنندہ، بین الجال، ذہین آلۂ سماعت، خودعکسی، چہرہ کتاب، چسپی، فرنگی نشریاتی ادارہ، ہندسئی، وسلیہ۔
UMER AFRIDI
مان گئے نا آپ بھی کہ ترجمے سے اصل فصیح تر ہے۔ ویسے اردو اور انگریزی کے ملاپ سے بننے والی زبان کو بعض لوگ 'اُردریزی' کہتے ہیں۔
برا مت مانیے گا آپ کے شہر دلی میں بھی اردو کا حال بے حال ہے۔
بات ہو رہی تھی آپ کی سالگرہ اور آپ کی حویلی پر میری حاضری کی۔
UMER AFRIDI
آپ کے شہر کے تاریخی آثار اور سلاطینِ دلی کی قبریں دیکھنے کے علاوہ میں نظام الدین اولیا، امیرخُسرو، بختیار کاکی اور مٹکا پیر کے مزاروں کو بھی دیکھنے کی غرض سے گیا۔
UMER AFRIDI
گزر تو آپ کی آخری آرام گاہ کے پاس سے بھی دو مرتبہ ہوا۔ مگر بقول شخصے آپ نے 'حاضری' کی اجازت نہیں دی۔ کیونکہ مجاور سورج ڈوبتے ہی آپ کی قبر کے احاطے کو مقفل کر دیتا تھا۔
خیر، میں جہاں بھی جاتا وہاں کی تصاویر فیس بک پر پوسٹ کر دیتا۔
UMER AFRIDI
میرے رفقائے فیس بک میں سعودی عرب (حجاز) سے ڈاکٹر اسمعیل بھی شامل ہیں۔ انھوں نے شکایت کی کہ تم ہر جگہ گئے مگر غالب کے مزار پر نہیں گئے۔ آپ کی اطلاع کے لیے ان کا اصل وطن سوات ہے۔ یعنی وہ بھی میری طرح پٹھان ہیں۔
ان کی فرمائش پر میں آپ کی حویلی گیا کہ 'سر زیرِ بارِ منت درباں' کر کے 'چند تصاویرِ بتاں' حاصل کر کے پوسٹ کر دوں۔
اب پالکی کا زمانہ تو رہا نہیں، اس لیے چاندنی چوک سے آپ کی حویلی کے لیے سائیکل رکشا لیا۔ مگر رکشابان نے آدھے راستے میں یہ کہہ کر اتار دیا کہ آگے سڑک پر گاڑیوں کا ازدحام ہے لہذا پیدل جانا بہتر ہوگا۔ آپ کی گلی کا پوچھتے پوچھتے آپ کی دہلیز پر پہنچ گیا۔
UMER AFRIDI
حکومتِ ہند نے بائیس سال پہلے عوامی دباؤ میں آکر حویلی کو ہیٹر (گرمالہ) بنانے والوں سے خالی کروا کر اِسے قومی وِرثہ قرار دیدیا تھا۔ ویسے آدھے حصے میں اب بھی کوئی 'رقیبِ روسیا' دفتر لگائے بیٹھا ہے۔
UMER AFRIDI
آپ کو یہ سن کر دکھ ہوگا کہ حویلی کی حالت زیادہ اچھی نہیں۔ آپ کی کچھ یادگاریں محفوظ تھیں۔ گرد میں اٹے اشعار کے طُغرے دیواروں پر آویزاں تھے۔ گھر اور دشت کی ویرانی میں مماثلت پیدا کر کے اپنی حویلی کی بے رونقی کا اقرار تو آپ اپنی زندگی ہی میں کر چکے تھے۔
ستم یہ ہے کہ جس شعر میں آپ نے اس ویرانی کا ذکر کیا ہے اس کے مِصْرَعِ ثانی میں کسی ستم ظریف نے تصرف کر کے اسے الٹا کر دیا ہے۔ یعنی 'دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا' کی بجائے 'گھر کو دیکھ کے دشت یاد آیا' لکھ دیا ہے۔
ستم بالائے ستم یہ کہ ہندی رسم الخط میں بالکل صحیح طور سے نقل کیا گیا ہے۔ جبکہ اس کا انگریزی ترجمہ بھی اصل شعر کے خاصا قریب ہے۔ اپنی بات کا یقین دلانے کے لیے میں تصویر بھی ساتھ لایا ہوں۔ یہ دیکھیے!
UMER AFRIDI
آپ تو خیر انتہائی کمزور مغل فرمانروا بہادر شاہ ظفر کے مصاحب تھے۔ دلی والوں نے تو ایک سڑک کی لوح پر شہنشاہ اکبر اعظم کا نام بھی الٹا لکھ دیا ہے۔ اور یہ سب ایسے میں ہو رہا ہے کہ دلی میں آپ کی قبر کے ساتھ ہی غالب اکیڈیمی قائم ہے اور اب تو شہر میں جشنِ ریختہ کا اہتمام بھی باقاعدگی سے ہونے لگا ہے۔
UMER AFRIDI
ویسے بقول آپ کے جو 'چند تصویر بتاں، کچھ حسینوں کے خطوط' بعد مرنے کے آپ کے گھر سے نکلے، ان کا وہاں کوئی سراغ نہ تھا۔ ہو سکتا ہے اسی کوتوالِ شہر کی شرارت ہو جو نواب جان کے دل میں آپ کے لیے محبت کی وجہ سے آپ کا عدو بن گیا تھا۔
UMER AFRIDI
ذکر حویلی کی ویرانی کا ہو رہا تھا۔ میں پہنچا تو وہاں ایک گارڈ (دربان) موجود تھا۔ کچھ دیر بعد ایک نوجوان نے اندر کی کچھ تصاویر بنائیں۔ پھر دو ادھیڑ عمر افراد آئے۔ نام یاد نہیں مگر ایک ہندو تھا دوسرا سِکھ۔ تعارف کے بعد بتایا کہ آس پاس ہی رہتے ہیں اور انھیں اردو پڑھنا نہیں آتی مگر کبھی کبھار اس عظیم شاعر (یعنی آپ) کی حویلی کا چکر لگا لیتے ہیں۔
ان صاحبانِ ذوق سے ملاقات کے بعد جس چیز نے مجھے ورطۂ حیرت میں ڈالا وہ تھی آپ کی حویلی میں دو مزید پٹھانوں کی موجودگی۔ انھوں نے بتایا کہ وہ افغانستان کے صوبے لغمان سے ہندوستان کسی کام سے آئے تھے اور اگلے روز واپسی سے پہلے مرزا غالب کی حویلی دیکھنے آئے ہیں۔
UMER AFRIDI
UMER AFRIDI
گویا سوات کے ایک پٹھان کی فرمائش پر، تیراہ کا ایک پٹھان آپ کی حویلی جاتا ہے اور وہاں دو افغان پٹھانوں سے ملاقات ہوتی ہے۔
استاد ذوق نے تو آپ کی قدر نہیں کی مگر شاید اب وہ گلشن آباد ہو گیا ہے جس کا ذکر آپ نے کیا تھا: 'میں عندلیبِ گلشنِ ناآفریدہ ہوں'
فقط
آپ کے دَرَجات کی بلندی کے لیے دعا گو
عمر آفریدی
پس نویشت: امید ہے کہ ’غمِ عشق اور غمِ روزگار‘ سے چھٹکارے کے بعد اپنے تصورِ ’جنت‘ کی تصدیق یا تردید کر لی ہوگی۔
No comments:
Post a Comment