Source: http://www.bbc.com/urdu/entertainment-42305421
دہلی میں ’جشن ریختہ‘ کی تصویری جھلکیاں
انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے نیشنل سٹیڈیم کے احاطے میں تین روزہ ’جشن ریختہ‘ یعنی اردو کا جشن اتوار کو اختتام پذیر ہوا۔
- انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے نیشنل سٹیڈیم کے احاطے میں تین روزہ ’جشن ریختہ‘ یعنی اردو کا جشن اتوار کو اختتام پذیر ہوا۔
- اداکارہ وحیدہ رحمان اور پنڈت جسراج نے جشن کا افتتاح کیا۔ وحیدہ رحمان نے کہا کہ ان کا تعلق جنوبی ہند کی ریاست تمل ناڈو سے ہے اور انھیں ہندی سینیما میں صرف اس لیے منتخب کیا گیا کہ انھیں اردو آتی تھی۔
- نیشنل سٹیڈیم کا باہری حصہ اردو کے رنگ میں ڈوبا ہوا تھا۔ کہیں خوشخطی کی نمائش تھی، کہیں طغرے لگے تھے۔
- ایک خاتون فیضی نے کہا کہ ہر طبقے اور علاقے سے آنے والے نوجوانوں کی آمد خواہ کسی وجہ سے ہو خوش آئند ہے کیونکہ ان تک اردو کسی نہ کسی صورت پہنچ رہی ہے اور وہ اس سے متاثر اور لطف اندوز بھی ہو رہے ہیں۔
- ہماری ملاقات ابھے کمار سے ہوئی جو چینئی سے براہ راست اس جشن کا لطف لینے کے لیے دہلی آئے۔ انھوں نے کہا کہ معروف شاعر فیض احمد فیض کی بیٹی سلیمہ ہاشمی سے ملاقات نے ان کے جشن ریختہ کے سفر کو یادگار بنا دیا۔
- یہاں اردو کے معروف شاعر گلزار دہلوی کو دیکھا جا سکتا ہے جو پروگرام 'آج سے کل کی بات چیت' میں شرکت کے لیے آئے تھے۔
- فلمساز اور ہدایتکار امتیاز علی نے بھی جشن ریختہ شرکت کی۔ بعض نوجوان فلمی ستاروں کو دیکھنے اور ان کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے دیوانے نظر آئے۔
- مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ سے صرف جشن ریختہ کا لطف لینے کے لیے آنے والے مُدر پارتھریا کو یہاں بر صغیر کے معروف فکشن نگار سعادت حسن منٹو کی ایک تصویر سے جھانکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
- جشن ریختہ کے سربراہ سنجیو صراف نے کہا اردو صرف ایک زبان کا نام ہے یہ ایک ثقافت ہے جسے یہاں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
- اردو بولنے والوں کی تہذیب کی عکاسی کے لیے، جھمکے اور ہندوستانی لباس کے بھی سٹال نظر آئے۔
- اردو شاعروں کی تصاویر کے ساتھ ان کے اشعار کو بھی پوسٹر کی شکل میں جگہ جگہ آویزاں کیا گیا تھا۔ (ترتیب و پیشکش: مرزا اے بی بیگ)
No comments:
Post a Comment