Source: https://www.bbc.com/urdu/science-45027882
امریکی وسط مدتی انتخابات کو ’متاثر‘ کرنے والے 32 اکاؤنٹس بند
GETTY IMAGES/FACEBOOK
سوشل میڈیا کی معروف کمپنی فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے نومبر میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات کو ممکنہ طور پر متاثر کرنے والے 32 مشتبہ اکاؤنٹس اور صفحات کو اپنی سائٹ سے ہٹا دیا ہے۔
فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے جانچ کے 'ابتدائی' مراحل میں ایسا کیا ہے اور انھیں اس کا علم نہیں کہ اکاؤنٹس کے پس پشت کون لوگ ہیں۔
اس نے یہ بھی کہا ہے کہ سنہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے مقابلے میں ان اکاؤنٹس کے بنانے والوں نے اپنی شناخت کو چھپانے کی کافی کوشش کی ہے اور بہت سارے اکاؤنٹس بنارکھے ہیں۔
اس نے انتخابات میں مداخلت کی کوششوں کو 'ہتھیاروں کے مقابلے' سے تعبیر کیا ہے۔
فیس بک کو کیا ملا؟
سماجی نیٹ ورکنگ سائٹ نے اپنے بلاگ میں کہا ہے کہ ان کو فیس بک پر 17 اور انسٹا گرام پر سات مشتبہ اکاؤنٹس ملے۔
بلاگ میں بتایا گیا ہے کہ ان اکاؤنٹس سے ساڑھے نو ہزار سے زائد فیس بک پوسٹ کی گئی ہیں اور اسی قسم کے مواد انسٹا گرام پر بھی ہے۔
فیس بک نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان میں سے ایک صفحے کو دو لاکھ 90 ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس فالو کر رہے ہیں۔
FACEBOOK
سوشل میڈیا سائٹ نے کہا کہ فیس بک اور انسٹا گرام پر بنائے جانے والے ان مشتبہ اکاؤنٹس پر تقریبا ڈیڑھ سو اشتہارات چلائے جا رہے تھے جن کا کل صرفہ 11 ہزار ڈالر ہے۔
سب سے زیادہ مقبول اکاؤنٹس میں 'ازالٹن وائریئرز'، 'بلیک ایلیویشن'، 'مائنڈفل بیئنگ'، 'ریزسٹرز' نامی اکاؤنٹس شامل تھے۔
فیس بک کو شبہ کیوں؟
فیس بک نے کہا ہے کہ روس میں قائم انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی (آئی آر اے) نے جس طرح پہلے احتیاطی اقدام کیے تھے اس کے مقابلے میں ان اکاؤنٹس کے بنانے والوں نے احتیاط سے کام لیا ہے اور اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے مختلف طریقوں کا استعمال کیا ہے۔
مثال کے طور پر انھوں نے اپنے علاقے کی شناخت چھپانے کے لیے ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این ایس) کا سہارا لیا ہے اور اپنا اشتہار چلانے کے لیے تیسرے فریق کا سہارا لیا ہے۔
FACEBOOK
اس کے ساتھ ہی فیس بک نے بتایا ہے کہ انھیں اپنی جانچ میں روسی آئی پی ایڈرسز نہیں ملے ہیں جبکہ انھیں آئی آر اے اور ایک نئے اکاؤنٹ کے لنکس ملے ہیں۔
بند کیے جانے والے اکاؤنٹس میں ایک آئی آر اے اکاؤنٹ نے 'ریسسٹرز' پیج کے ذریعے تیار کیے گئے ایک ایونٹ کو شیئر کر رکھا ہے۔
بہر حال کمپنی کا کہنا ہے ان جعلی اکاؤنٹس کے بنانے والوں کی شاید ہی کبھی پہچان ہو سکے۔
فیس بک کے چیف سکیورٹی آفیسر ایلیکس سٹاموس نے کہا: 'ہم جن اکاؤنٹس کو ابھی دیکھ پا رہے ہیں ان کے خالق آئی آر اے بھی ہو سکتی ہے یا کوئی دوسرا گروپ بھی ہو سکتا ہے۔'
انھوں نے مزید کہا: 'جب جارح گروپ کی شناخت ایک بار سب پر ظاہر ہو چکی ہوتی ہے تو وہ اپنی تکنیک میں اصلاح لاتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ایسے ضدی لوگوں کی شناخت کرنے میں ماہر ہیں۔'
فیس بک نے مشتبہ اکاؤنٹس کو اپنے پورٹل سے ہٹا دیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ دوسرے اصلی صفحات کے چلانے والوں نے نادانستہ طور پر ان مشتبہ صفحات سے رابطہ قائم کیا ہے۔
اسی بارے میں
- فیس بک کی پالیسی انتخابی مہمات کے لیے مشکلات
- ’ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں‘، فیس بک کے بانی کا اعتراف
- کیا فیس بک کی ریگولیشن ممکن ہے؟
- فیس بک کے پنجے کہاں کہاں پھیلے ہوئے ہیں؟
- ’فیس بک صارفین کی گفتگو نہیں سنتا اور نہ ہی اس کی بنیاد پر اشتہار بھیجتا ہے‘
- فیس بک کا بڑا سر درد: اشتعال انگیز مواد
- سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد پر مبنی 85 فیصد مواد ہٹایا جا چکا ہے: حکومت
No comments:
Post a Comment