Friday 26 October 2018

HEALTH: GREEN TEA EXCESSIVE USE SUSEPTIVETO CERTAIN CANCER EFFECTS


source:  https://www.bbc.com/urdu/science-45980298



کیا سبز چائے کے زیادہ استعمال سے کینسر ہو سکتا ہے؟

·         ایک گھنٹہ پہلے
·         شیئر

Image captionاگر آپ معتدل مقدار میں یا کم سبز چائے پیتے ہیں تو وہ نقصان دہ نہیں
جم مکانٹ نے ادھیڑ عمر میں سبز چائے کے کیپسولز لینے شروع کر دیے تاکہ وہ صحت مند ہو سکیں لیکن بی بی سی کی ٹٹرسٹن کوئین لکھتی ہیں کہ اب ان کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جم کو اپنا جگر تبدیل کرانے کے آپریشن کی ضرورت ہے۔
اپنے بیٹے کی گریجویشن کی تقریب کے موقعے پر جم خوش کی بجائے مغموم دکھائی دیے۔ امریکی ریاست ڈیلس کے اس ہال میں وہ اپنی بیوی کیتھلین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھا جب ان کے چہرے کے تاثرات سے پتہ چلا کہ کوئی مسئلہ ہے۔ جب ڈاکٹروں نے تشخیص کی تو پتہ چلا کہ انھیں جگر کا کینسر ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈاکٹروں نے مرض کی تشخیص کرتے ہوئے کینسر کے اسباب میں شراب نوشی کو تو مسترد کر دیا تھا۔ کیونکہ جم عادی شرابی نہیں تھے۔ ڈاکٹروں نے دوائیوں کے اثرات کو بھی مسترد کر دیا کیونکہ وہ کوئی بھی دوا طویل عرصے کے لیے استعمال نہیں کر رہے تھے۔
تب ایک جگر کے علاج کے ماہر نے پوچھا کہ کہیں جم کوئی اضافی خوراک تو استعمال نہیں کرتے؟

فائدے کی بجائے نقصان

ادھیڑ عمر کی زندگی میں جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کے علاج کے لیے جم نے سبز چائے کے کیپسول لینے شروع کر دیے تھے۔ کسی نے انھیں بتایا تھا کہ اس کے امراضِ قلب پر اچھے اثرات ہوتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس قسم کی اضافی دوائیاں لوگوں میں کافی مقبول ہوئی ہیں کیونکہ ان کو آن لائن اشتہارات میں ’اینٹی آکسیڈنٹ‘ اور وزن کم کرنے کی موثر خوراک کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
سبز چائے کے کیپسول لینے کے تقریباً دو ماہ بعد جم نے اپنے آپ کو بیمار محسوس کرنا شروع کر دیا۔ حالانکہ اس سے قبل وہ خاصے صحت مند تھے اور ایک ہفتے میں پانچ سے چھ دنوں میں 30سے 60 منٹ تک دوڑتے تھے۔ بیماری کا بظاہر سبب جگر میں زخم بتایا گیا تھا۔
’جب مجھے پتہ چلا تو یہ میرے لیے دھچکہ تھا، اب تک تو میں سمجھتا تھا کہ ایسی سبز چائے کے کیپسولز سے تو صرف فائدہ ہی پہنچتا تھا اور میں نے ان کے نقصان کے ببارے میں کبھی نہیں سنا تھا۔‘
سبز چائے کے کیپسول کیا ہیں؟
مغربی ملکوں میں ایسے کیپسول اور گولیاں عام ملتی ہیں جن میں سبز چائے کا نچوڑ شامل ہوتا ہے۔ چونکہ انھیں بنانے کے لیے پانی گرم کرنے اور پیالیوں وغیرہ جا جھنجھٹ نہیں اٹھانا پڑتا، اس لیے لوگ سبز چائے کے فوائد حاصل کرنے کے لیے چائے پینے کی بجائے یہ کیپسول اور گولیاں کھا لیتے ہیں۔
سبز چائے کے ان کیپسولز میں ایسا کیا ہے کہ اس کی کچھ خوراکوں کے بعد اس سے کچھ افراد کو نقصان پہنچنے لگا؟
سائنسدانوں کو یقینی طور پر اس بارے میں کچھ علم نہیں۔ سبز چائے تو ہزاروں برسوں سے پی جا رہی ہے اس لیے اس سے تیار کی گئی سپلیمینٹس یا اس طرح کی اضافی خوراکیں یورپ اور امریکی قوانین میں کھانے پینے کی اشیا کے طور دیکھی جاتی ہیں اور ان کا شمار دوائیوں کی فہرست میں نہیں ہوتا۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ سبز چائے سے بنے کیپسولز پر یہ جاننے کے لیے تجربات نہیں ہوتے کہ آیا ان کے کوئی مضر اثرات تو نہیں۔ اس لیے سبز چائے اور ان سے بنے کیپسولز کے بارے میں سائنسی معلومات نامکمل ہیں۔







No comments:

Post a Comment