Source:http://www.bbc.com/urdu/world-41877425
پیراڈائز پیپرز: امرا کی آف شور کمپنیوں میں چھپائی گئی دولت کا انکشاف
نئی مالیاتی دستاویزات کے افشا ہونے سے پتہ چلا ہے کہ طاقتور اور انتہائی امیر شخصیات جن میں برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ بھی شامل ہیں کس طرح ٹیکس بچانے کے لیے خفیہ طریقے سے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرتی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیر تجارت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کے اس کمپنی میں مفادات ہیں جو اُن روسیوں کے ساتھ کام کر رہی ہے جن پر امریکہ نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔
ان لیکس میں، جنہیں پیراڈائز پیپرز کا نام دیا گیا ہے، 13.4 ملین دستاویزات شامل ہیں جن میں زیادہ تر ایک صف اول کی آف شور کمپنی کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بی بی سی پینوراما اُن تقریباً 100 میڈیا گروپوں میں شامل ہے جو اِن دستاویزات پر تحقیق کر رہا ہے۔
گزشتہ برس کی طرح اِس مرتبہ بھی یہ دستاویزات جرمنی کے اخبار سویڈیوچے زیٹونگ نےحاصل کیے جس نے تحقیقاتی صحافیوں کے عالمی کنسورشیم کو تحقیقات کی نگرانی کے لیے طلب کیا۔
ان دستاویزات میں زیادہ تر کہانیوں کا مرکز وہ سیاستدان، ملٹی نیشنل کمپنیاں، مشہور اور امیر شخصیات ہیں جنہوں نے ٹرسٹ، فاؤنڈیشن اور شیل کمپنیوں کے پیچیدہ نظام کو استعمال کیا تا کہ اپنے سرمائے کو ٹیکس وصول کرنے والے اہلکاروں سے بچایا جائے یا اپنی کاروباری سرگرمیوں کو پردے میں رکھا جا سکے۔
اِن کاروباری سرگرمیوں میں سے زیادہ تر قانونی طور پر غلط نہیں ہیں۔
پیراڈائز پیپرز کے حوالے سے اہم خبریں جو اتوار کے روز اخبارات کی زینت بنیں گی ان میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو کے مشیر کی آف شور کمپنیوں کے ذریعے ٹیکس بچانے کی خبر وزیر اعظم کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتی ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی انتخابی مہم میں ٹیکس چھپانے کے لیے آف شور کمپنیوں کے استعمال کے خلاف مہم چلائی تھی۔
برطانیہ کی حکمران کنزرویٹو پارٹی کے سابق ڈپٹی چیئرمین لارڈ ایشکرافٹ کی خبر بھی نمایاں ہو گی۔ پیراڈائز پیپرز کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین لارڈ ایشکرافٹ نے شاید ٹیکس بچانے کے لیے قوانین کی پروا نہ کی ہو۔
ملکہ اس میں کس طرح ملوث ہیں؟
پیراڈائز پیپرز ظاہر کرتے ہیں کہ ملکہ کی ایک کروڑ پاؤنڈ کی ذاتی رقم آف شور کمپنیوں میں لگی ہوئی تھی۔
یہ رقم ڈچز آف لنکاسٹر نے کیمن جزائز اور برمودا میں موجود فنڈز میں لگا رکھی تھی جس سے ملکہ برطانیہ کو آمدن ہوتی تھی اور یہ ان کی پچاس کروڑ پاؤنڈ کی مالیت کی ذاتی جائیداد سے ہونے والی سرمایہ کاری کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہے۔
یہ سرمایہ کاری قطعاً غیر قانونی نہیں ہے نہ ہی اس میں ایسا کوئی اشارہ ملتا ہے کہ ملکہ ٹیکس ادا نہیں کر رہی تھیں اس کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ موجود رہیں گے کہ کیا ملکہ کو آف شور کمپنیوں میں قائم فنڈز یا کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
اس میں کچھ سرمایہ برائٹ ہاؤس کمپنی میں بھی لگایا گیا تھا۔ اس کمپنی پر غریبوں کا استحصال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے جو کہ حال ہی میں ایک کروڑ پچھتہر لاکھ پاونڈ ٹیکس ادا نہ کرنے سکنے کی وجہ سے دیوالیہ ہو گئی اور اس بنا پر چھ ہزار ملازمین بے روزگار ہو گئے ہیں۔
ڈچی آف لنکاسٹر کا کہنا ہے کہ وہ ان فنڈز کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے فیصلوں میں کسی طرح شامل نہیں تھی اور اس کو ان فنڈز کی طرف سے کیے جانے والے سرمایہ کاری کے فیصلوں کا علم بھی نہیں تھا۔
راس اور ٹرمپ کے لیے شرمندگی کا باعث
ولبر راس نے انیس سو نوے کی دہائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کو دیوالیہ ہونے سے بچایا تھا اور بعد میں انھیں ٹرمپ انتظامیہ میں کامرس یا تجارت کا وزیر لگایا گیا۔
ان دستاویزات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ راس ولبر کے مالی مفاد ایک شپنگ کمپنی سے وابستہ تھے جو توانائی کی ایک روسی کمپنی سے تیل اور گیس کی نقل و حمل میں کروڑوں ڈالر کما رہی تھی اور اس کمپنی میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے داماد اور دو ایسے اشخاص شیئر رکھتے ہیں جن پر امریکہ کی طرف سے پابندیاں عائد ہیں۔
No comments:
Post a Comment