Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-41880310
پیراڈائز پیپرز میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نام شامل
ایک برس قبل پاناما پیپرز سامنے لانے والے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹو جرنلسٹس یعنی آئی سی آئی جے نے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے اپنا ایک اور منصوبہ پیراڈائز پیپرز جاری کیا ہے جس میں دنیا بھر کی اہم شخصیات کے علاوہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نام بھی شامل ہے۔
شوکت عزیز سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں سنہ 2004 سے 2007 تک ملک کے وزیراعظم رہے جبکہ اس عہدے پر فائز ہونے سے قبل وہ پانچ برس تک ملک کے وزیرِ خزانہ بھی رہے تھے۔
ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات پر مشتمل پیراڈائز پیپرز میں شوکت عزیز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ بطور سیاستدان اپنا کریئر شروع کرنے سے قبل سٹی بینک میں کام کرتے تھے اور بینک کے دیگر اعلیٰ عہدیداران سمیت سنہ 1997 سے 1999 تک بہاماس میں رجسٹرڈ سٹی ٹرسٹ لمیٹڈ کے شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز میں سے ایک تھے۔
آئی سی آئی جے کے مطابق سنہ 1999 وہ سال تھا جب شوکت عزیز پاکستان کے وزیر خزانہ منتخب کیے گئے۔ اسی سال انھوں نے 'اپنے خاندان والوں کے لیے جن میں ان کی اہلیہ، تین بچے اور ایک پوتی شامل ہیں، امریکہ میں انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا۔‘
تاہم سنہ 2003 سے 2006 کے درمیان جب وہ پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے عہدوں پر فائز تھے، ان کے اثاثہ جات کے گوشواروں میں اس ٹرسٹ کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
آئی سی آئی جے کا کہنا ہے کہ برمودا میں واقع ایبپلبی کا دفتر شوکت عزیز کے اس ٹرسٹ کا محافظ تھا اور ایک آزاد نگران کے طور پر کام کر رہا تھا۔
صحافتی کنسورشیم کے مطابق اس ٹرسٹ کو ستمبر 2015 میں بند کر دیا گیا تھا اور اس سے جڑی فائل کو ایپل بی کے اندرونی ڈیٹا بیس سے بھی ہٹا دیا گیا۔
شوکت عزیز کا موقف
آئی سی آئی جے کے مطابق جب اس سلسلے میں شوکت عزیز کا موقف معلوم کیا گیا تو ان کے وکیل نے تصدیق کی کہ انٹارکٹک ٹرسٹ اب بند ہے اور تمام اثاثے شوکت عزیز نے اپنی بطور وزیر خزانہ تقرری سے قبل سٹی کارپوریشن میں کام کے دوران بنائے تھے۔
ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’اس ٹرسٹ کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ شوکت عزیز کی موت کی صورت میں تمام اثاثے ان کے اہل خانہ کو فوراً منتقل ہو سکیں۔‘
پاکستانی قانون کے مطابق سیاستدانوں کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازم ہے تو شوکت عزیز نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ اس بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے شوکت عزیز کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’ٹرسٹ کے قانونی مالک سٹی کورپ ٹرسٹ ڈیلاویئر این اے تھی نہ کہ شوکت عزیز، اور شوکت عزیز اور ان کے خاندان کے افراد ان پر لاگو ہونے والے تمام امریکی ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں۔‘
ان کے وکیل نے مزید بتایا کہ سٹی ٹرسٹ، سٹی کارپوریشن سے منسلک تھا جہاں شوکت عزیز ایک ایگزیکیٹیو تھے اور کئی سالوں تک اپنے ذاتی اثاثوں کا انتظام سنبھالتے رہے۔
No comments:
Post a Comment