ACTION RESEARCH FORUM: USE OF ZERO SYMBOL WHEN BEGAN AND WHO, LIMELIGHTS THE ORIGON
****
Source: http://www.bbc.com/urdu/science-41276940
****
Source: http://www.bbc.com/urdu/science-41276940
بخشالی گاؤں کا مخطوطہ صفر کے ہندسے کی قدامت کا نیا ثبوت
ایک قدیم ہندوستانی مخطوطے کی کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوا ہے کہ اپنی حالیہ شکل میں صفر کا ہندسہ موجودہ اندازوں سے کہیں پہلے سے استعمال ہو رہا تھا۔
باور کیا جاتا ہے کہ یہ بخشالی مخطوطہ تیسری یا چوتھی صدی کا ہوسکتا ہے جو کہ صفر کے پہلی بار استعمال کے بارے میں موجودہ اندازے سے کئی سو برس پہلے کی بات ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آکسفرڈ میں محفوظ مخطوطے میں صفر کی علامت انڈيا کے شہر گوالیار کے مندر میں موجود علامت سے بھی قدیم ہے۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مارکو ڈساؤٹی کا کہنا ہے کہ صفر کی تخلیق ریاضی میں ایک عظیم کامیابی تھی۔
بوڈلیئن لائبریریز کے رچرڈ اووینڈن کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ریاضی کی تاریخ کے لیے بہت ہی اہم ہے۔
قدیم ہندوستان میں نقطے یا 'ڈاٹ' کا استعمال ہوتا تھا جو بتدریج صفر کی علامت بنا اور بخشالی مخطوطے میں اسے جگہ جگہ پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اس سے پہلے بعض ماہرین نے کہا تھا کہ بخشالی مخطوطات آٹھویں اور 12ویں صدی کے ہیں لیکن اب کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تو اس سے کئی صدی پرانے ہیں۔
بوڈلیئن لائبریری کا کہنا ہے کہ یہ مخطوطات برچ کے 70 پتوں اور اس کی چھال پر مبنی ہیں اور ان میں تین مختلف ادوار کا مواد استعمال ہوا ہے۔ اس کے بوسیدہ ہونے کی وجہ سے ماضی کے محققین کو اس کی صحیح تاریخ کے تعین میں کافی جد و جہد کرنی پڑی تھی۔
یہ مخطوطات ایک کسان کو پشاور کے قریب واقع بخشالی نامی گاؤں سے سنہ 1881 میں ملے تھے۔
بعد میں انھیں ہندوستان پر تحقیق کرنے والے برطانوی محقق رولف ہورنیل نے لے لیا تھا اور سنہ 1902 میں بوڈلیئن لائبریری کو سونپ دیا تھا۔
No comments:
Post a Comment