Sunday, 17 September 2017

SEA SILK RARE OF FAITH VALUES SINCE LORD MOUSES REVEALATION


ACTION RESEARCH FORUM: KNITTING HANKY- BY FAITH OF LORD MOUSES GIFT BY THE ALMIGHTY


Source: vhttp://www.bbc.com/urdu/science-41291073

سمندری ریشم جسے بُننے میں چھ سال لگتے ہیں


بحری ریشمتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionبحری ریشم کا ایک ریشہ بال سے بھی تین گنا زیادہ باریک ہوتا ہے

آپ نے ریشم کی کئی قسمیں دیکھی ہوں گی لیکن سمندری ریشم کے بارے میں شاید ہی سنا ہو گا۔ اسے بائیسس (byssus)کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ریشم کی یہ قسم انتہائی مخصوص ہے اور اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔
اس کے متعلق دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک ایک ہی خاندان کی خواتین تقریباً ایک ہزار سال اسے تیار کرنے کے کام میں مشغول ہیں۔ یہ خاندان اٹلی کے سارڈینیا جزیرے پر رہتا تھا اور اب اس خاندان کی ایک ہی خاتون چیارا ویگو بچی ہیں۔ ویگو 62 سال کی ہیں اور آج بھی وہ سمندر سے یہ ریشم نکالنے کا کام کرتی ہیں۔
یہ خیال ظاہر کیا جاتاہے کہ چیارا ویگو دنیا کی اب واحد خاتون ہیں جنھیں سمندری ریشم کو سمندر کی تہہ سے نکالنے سے لے کر اسے تیار کرنے، رنگنے اور کشیدہ کاری کرنے کا ہنر آتا ہے۔ کہتے ہیں کہ سورج کی روشنی پڑنے پر سمندری ریشم سونے کی طرح چمکتا ہے۔

سمندری ریشم کی تاریخ بہت پرانی ہے


ویگوتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionویگو بائسس سے دھاگہ بناتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ ہزار سال قبل میسوپوٹیمیا میں خواتین اپنے بادشاہ کے لیے جو نفیس کپڑے تیارکرتی تھیں ان میں سمندری ریشم کے تاروں کا استعمال ہوتا تھا۔ روایات کے مطابق حضرت سلیمان کا چغہ اس کپڑے سے تیار کیا گیا تھا۔ جبکہ مصر کے بادشاہ بھی اس کے لباس کو پسند کرتے تھے۔ تورات میں اس کا 45 بار ذکر آيا ہے۔ کہتے ہیں کہ مسیحی رہنما پوپ اور دوسری اہم شخصیات بھی اس کے بنے کپڑے پہننا پسند کرتی تھیں۔
بہت سی روایات میں یہ مذکور ہے کہ خدا نے اپنے پیغمبر موسیٰ کو سمندری ریشم سے معبد کو سجانے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے ویگو کے خاندان نے بائسس یعنی سمندری ریشم کو بننے کے کام کی بنا ڈالی تھی۔ اس سلسلے میں زیادہ معلومات نہیں کہ انھوں نے یہ کام کیوں شروع کیا لیکن گذشتہ ایک ہزار سالوں سے ویگو کے خاندان کی خواتین میں نسل در نسل بائیسس نکالنے، اسے بننے، اس کا پیٹرن بنانے اور رنگنے کا ہنر چلا آ رہا ہے۔ اس کے ساتھ وہ اپنی نئی نسل کو اس فن کو بچا کر آگے بڑھانے کی ہدایت بھی کرتی آئی ہیں۔
ویگو نے یہ ہنر اپنی نانی سے حاصل کیا۔ انہوں نے دستی کھڈی پر انھیں اسے بنانے کا ہنر سکھایا۔

تین سال کی عمر سے کام شروع کیا تھا


بحری ریشمتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionبحری ریشم سے بنائی انتہائی مشکل اور پیچیدہ کام ہے اور ایک رومال بنانے میں چھ سال کا وقت لگ جاتا ہے

سمندری ریشم کو نکالنے کے لیے بھی مخصوص صلاحیت درکار ہے۔ سمندر میں ایک خاص قسم کے جاندار کے جسم پر دھاگہ نما تار اگتے ہیں جہاں سے انھیں کاٹ کر نکالا جاتا ہے۔ سائنس کی زبان میں اسے پنا نوبلس (pinna nobilis) یا شریف قلم کہتے ہیں۔
اس کے ریشے کو نکالنے کے لیے سمندر کی گہرائيوں میں اترنا پڑتا ہے۔ ویگو کہتی ہیں کہ جب وہ صرف تین سال کی تھیں اس وقت سے ہی ان کی نانی انھیں سینٹ اینٹییوکو کے قریب سمندر میں لے جاتی تھیں اور 12 سال کی عمر تک ویگو نے سمندری ریشم بننے کا ہنر سیکھ لیا تھا۔
آج وگو 62 سال کی ہیں اور آج بھی وہ اٹلی کے کوسٹ گارڈز کی نگرانی میں سارڈینیا کے قریب بحیرہ روم کی گہرائیوں سے چاند کی روشنی میں ریشم کے تار نکالتی ہیں۔ اس کے لیے انھیں سمندر میں 15 میٹر کی گہرائی تک اترنا پڑتا ہے۔ ویگوبتاتی ہیں کہ 24 نسلوں سے ان کے یہاں یہ کام ہو رہا ہے۔ 30 گرام ریشے جمع کرنے کے لیے انھیں 100 دفعہ پانی میں غوطہ لگانے ہوتے ہیں۔
ویگو کو لوگ 'سو میستو' یعنی استانی کے نام سے پکارتے ہیں اور ایک وقت میں صرف ایک استانی ہو سکتی ہے۔ یہ مقام حاصل کرنے کے لیے ساری زندگی کو اس کام کے لیے وقف کرنا ہوتا ہے اور موجودہ استانی سے اس کے تمام ہنر سیکھنے ہوتے ہیں۔

یہ کام پیسے کے لیے نہیں ہے


مشینتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionیہ دو سو سال پرانا ہاتھ سے بننے والی مشین ہے جس پر ویگو بحری ریشم سے نمائش کے لیے اشیا بناتی ہیں

سمندری ریشم تیار کرنے کا کام پیسے کمانے کے لیے نہیں کیا جاتا۔ اسے سیکھنے سے پہلے سمندر کی قسم کھانی پڑتی ہے کہ اس ریشم کا استعمال دولت کمانے کے لیے نہیں کیا جائے گا۔ یہ کبھی بھی خریدا یا بیچا نہیں جائے گا۔ ویگو نے بھی اس سے کوئی کمائی نہیں کی۔
جو کچھ بھی سمندری ریشم سے تیار کیا جاتا ہے وہ صرف لوگوں کی نمائش کے لیے ہوتا ہے۔ ویگو نے بائسس کی بہت سے چیزیں بنائی ہیں اور یہ تمام چیزیں برطانیہ میوزیم اور ویٹیکن سٹی میں نمائش کے لیے ہیں۔
ویگو اپنے شوہر کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں رہتی ہیں اور انھوں نے گھر کے قریب ایک سٹوڈیو بنایا ہے، جسے لوگ دور دور سے دیکھنے آتے ہیں۔ یہاں 200 سال پرانی کھڈی ہے جس پر ویگو کام کرتی ہیں۔
یہاں چھوٹے چھوٹے مرتبان بھی ہیں اور اس میں رکھے قدرتی رنگ سے سمندری ریشم کو رنگا جاتا ہے۔ سٹوڈیو کی دیواروں پر ویگو کو دی جانے والی سند آویزاں ہیں۔

رنگتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionویگو بحری ریشم کو رنگنے کے لیے مختلف قسم کے قدرتی رنگوں کا استعمال کرتی ہیں

اس سٹوڈیو کا دورہ کرنے والے زائرین ویگو کو کچھ عطیہ دیتے ہیں اور اسی سے ان کا خرچ چلتا ہے۔
سمندری ریشم سے بنا سامان صرف تحفے میں دیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے پوپ بینڈکٹ اور ڈنمارک کی ملکہ کے لیے سمندری ریشم کے پارچے بن کر دیے تھے۔.
جو خواتین ماں بننے کی امید لے کر وہاں آتی ہیں ویگو انھیں بھی برکت کے طور پر کوئی ٹکڑا دے دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بائسس کسی ایک کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے ہے۔ اسے فروخت کرنا سورج اور سمندر سے منافع کمانے کی طرح ہے اور ایسا کرنا گناہ ہے۔

بحری ریشم کی تیاری آسان نہیں


ویگوتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionویگو 30 گرام بائسس حاصل کرنے کے لیے سمندر میں تقریبا 100 بار غوطے لگاتی ہیں

سمندری ریشم کشید کرنے کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے۔ سمندر سے خام بائسس نکالنے کے بعد اسے 25 دنوں تک صاف پانی میں بھگو کر رکھا جاتا ہے تاکہ اس کا نمک ختم ہوجائے۔ ہر تین گھنٹے پر پانی کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔ پھر اسے خشک کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کے ریشے الگ ہوتے ہیں۔
ویگو بتاتی ہیں کہ اصلی سمندری ریشم انسانی بالوں کے مقابلے میں تین گنا باریک ہوتا ہے۔ بعد میں ان ریشوں کو زرد رنگ کے محلول میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ویگو کو 124 قسم کے قدرتی رنگوں میں اس ریشم کو رنگنے کی مہارت حاصل ہے۔ یہ رنگ پھل، پھول اور سمندر صدف سے بنائے جاتے ہیں۔
ریشوں سے دھاگہ بنانے میں 15 دن لگتے ہیں اور ایک سینٹی میٹر کپڑے کا وزن محض دو گرام ہوتا ہے۔ اسے بنانے میں تقریباً چھ سال صرف ہوتے ہیں۔ اگر کپڑے پر کوئی تصویر ابھارنی ہو تو مزید وقت لگ جاتا ہے۔

ویگوتصویر کے کاپی رائٹELIOT STEIN
Image captionویگو کو اپنی کھڈی پر کام کرتے دیکھا جا سکتا ہے

ویگو کہتی ہیں کہ اب تک ان کے خاندان نے 140 نمونوں پر کام کیا ہے۔ ان میں سے آٹھ نمونے ایسے ہیں جن کے بارے میں لکھا نہیں گیا بلکہ وہ نسل در نسل زبانی چلے آ رہے ہیں۔
اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے ويگو یہ ہنر اب اپنی چھوٹی بیٹی سکھا رہی ہیں۔ ویگو کا کہنا ہے کہ سمندر سے ریشم بنانے کا کام ایک ایسا راز ہے جو ہر کسی کو نہیں بتایا جا سکتا۔ اپنے خاندان میں بھی صرف اسی کو بتایا جاتا ہے جو سمندر کی قسم کھاتا ہے اور اس کا احترام کرتا ہے۔
ویگو کہتی ہیں کہ شاید یہ راز ان کے ساتھ ہی چلا جائے لیکن بائسس ہمیشہ رہے گا۔

متعلقہ عنوانات

No comments:

Post a Comment