ACTION RESEARCH FORUM: HIDUATA MENTALITY(TEMPORAL) UNETHCAL MIND WANTS IND: MUGHAL DYNASTY MASTERPIECE GIFT, BE NAMED گئو شالا COW DUNG MAHAL, BE DONE ASAP TO EXPOSE FOR DIRTY NIND OF HINDUATA, ELECTION STUNT. TRUMP WILL UNDERSTAND INDIAN RAJ, TREATY FUTURE.
Source: http://www.bbc.com/urdu/regional-41745697
Source: http://www.bbc.com/urdu/regional-41745697
ایک شاہکار بے شمار سوالات
انڈیا میں آج کل کچھ دلچسپ سوال ہیں جن کا جواب اگر مل جاتا تو اچھا ہوتا۔
تاج محل کس نے بنوایا اور کیوں؟ اگر شاہجہاں نے بنوایا تو اس میں پیسہ کس کا لگا اور خون پیسنہ کس کا؟
جس زمین پر تاج محل تعمیر ہے، کیا وہاں پہلے ایک مندر تھا؟ اگر مندر تھا تو کیا اسے توڑا گیا؟ اگر توڑا گیا تو کیا جواب میں تاج محل کو توڑ دینا چاہیے؟
تاج محل کو توڑنے پر کیا غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ بھی کسی کو اعتراض ہوگا؟ اگر ہوگا تو صرف مسلمانوں کو یا کچھ ہندوؤں کو بھی؟
ویسے شاہجہاں کی رگوں میں ہندو خون کتنا تھا اور مسلمان کتنا؟ دنیا کو محبت کی نشانی دینے والا یہ مغل بادشاہ رحم دل ہندوستانی تھا یا جابر غیرملکی جو غیر قانونی طور پر یہاں آباد ہوگیا تھا؟
سوال یہ بھی ہے کہ اس دور میں ہندوستان کی شہریت کس بنیاد پر ملتی تھی؟ جو انسان ہندوستان میں پیدا ہوا، یہیں پلا بڑھا، جس کے باپ داداؤں نے اس ملک پر ایک صدی حکومت کی، وہ ایک پاسپورٹ یا آدھار کارڈ کا حقدار تھا یا نہیں؟
یہ مسئلہ اب بس حل ہو جائے تو اچھا ہے۔ پھر تاج محل توڑنا ہو تو توڑ دیا جائے۔ رکھنا ہو تو رکھ لیجیے۔ اور بھی بہت سی دوسری تاریخی عمارتیں ہیں جن کے مالکانہ حقوق طے کرنے ہیں۔
اگر مغل غیرقانونی تارکین وطن تھے تو انھیں واپس بھیج دیا جانا چاہیے۔ اگر اب وہ زندہ نہ ہوں تو علامتی طور پر ہی سہی، کیوں نہ ان کی قبروں کو وہاں منتقل کر دیا جائے جہاں سے وہ آئے تھے؟
یہ بھی پڑھیے
تاج محل توڑنے کے بھی کئی فائدے ہیں، اس کے سنگ مرمر کو مرمری رکھنا بھی ایک جنگ ہے، اس کے رکھ رکھاؤ پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ اگر تاج محل کو توڑ کر یہ پیسہ گورکھپور کے اس ہسپتال کو دے دیا جائے جہاں تقریباً ہر ہفتے درجنوں بچوں کی موت ہوتی ہے تو نہ جانے کتنی معصوم جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے!
اب بس آپ یہ مت پوچھنے لگیے گا کہ سیاحوں سے ہونے والی آمدنی کا کیا؟ پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا، لیکن اگر بی جے پی کے رہنما سبرامنیم سوامی کی سنیں تو ہوتا بھی ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ جے پور کے جن راجاؤں کی زمین تاج محل بنانے کے لیے حاصل کی گئی تھی، انھیں مناسب معاوضہ ادا نہیں کیا گیا گیا تھا۔
ان کا دعوی ہے کہ بدلے میں ان راجاؤں کو صرف چالیس گاؤں دیے گئے تھے جبکہ اس 'پراپرٹی' کی قیمت اس سے کہیں زیادہ تھی۔
اب ان راجہ مہاراجاؤں کے جانشین اس کیس کو عدالت میں لے جاسکتے ہیں جہاں دھڑا دھڑ فیصلے ان کسانوں کے حق میں سنائے جارہے ہیں جن کی زمینیں حکومت نے اکوائر کی تھیں لیکن مناسب معاوضہ ادا نہیں کیا گیا تھا۔
بہرحال، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، جو ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ تاج محل کا ہندوستان کی تہذیب اور ثقافت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اب تاج محل کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ وہ اس حسین عمارت کے بارے وہاں کیا کہیں گے؟
اتر پردیش کے سابق وزیراعلی اکھیلیش یادو نے ان سے پوچھا ہے کہ وہ تاج محل کے سامنے تصویر کھنچوائیں گے یا نہیں؟
اکھیلیش یادو کو 'اب بس انتظار یہ ہے کہ جب وزیر اعلی تاج محل جائیں گے، اور ان کی فوٹو آئے گی، تو وہ کیسی لگے گی؟'
اچھی ہی لگے گی!
No comments:
Post a Comment