Source: http://www.bbc.com/urdu/science-41563840
زمین پر وہ مقامات جو گوگل میپ بھی نہیں دکھاتا
گوگل میپس ایسا دلچسپ ٹول ہے جس کے ذریعے آپ ان جگہوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں جہاں آپ کے جانے کے امکانات کم ہوں۔
یہ ممکنہ حکومتی سازشوں یا چھپے ہوئے احاطوں کو تلاش کرنے کے لیے بھی بہترین ہے جیسے ایریا 51۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ آپ اسے آن لائن دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ظاہری طور پر نیچے تصویر جیسا ہے یا شاید ویسا ہے جیسا وہ چاہتے ہیں کہ آپ سوچیں؟
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سیارے کی سب سے زیادہ خفیہ مقامات میں سے ایک جگہ کو آپ دیکھ سکتے ہیں، آپ کو لگتا ہے کہ آپ زیادہ ترچیزیں دیکھ سکیں گے۔
یہ خاصی عجیب سی بات ہے کہ ایسے کئی مقامات ہیں جو بہت عام سے معلوم ہوتے ہیں لیکن وہ گوگل سیٹلائٹ پر نہیں دیکھے جا سکتے۔ واقعی بہت مشکوک بات ہے۔
سپین کے شہر لاس ڈولوریس میں ہیلیپورتو ڈی کارٹیگنا ایسی پہلی جگہ ہے۔ برطانیہ کے جریدے بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق اس مقام کے بارے میں کچھ بھی عجیب نہیں ہے۔
جب آپ گلیوں کا نظارہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ خالی کھیت ہیں۔ لیکن ان خالی کھیتوں میں کیا ہو رہا ہے؟ خلائی مخلوق؟ یا چھپکلی نما لو گ؟
چلیں اس کی تہہ میں نہیں جاتے۔
اگلا مقام وہ ہے جس کے عوام کی نظروں سے پوشیدہ رہنے کی بہت اہم وجہ ہے۔
فرانس کی مارکول جوہری تنصیب۔ یہ 1956 میں صنعتی اور فوجی مقاصد کے لیے پلوٹونیئم کے تجربات کے لیے بنائی گئی تھی۔ 2011 میں یہاں دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا اور دیگر چار زخمی ہوئے۔
اس سے اگلا مقام واقعی بہت غیر معمولی ہے کیونکہ اسے دھندلا یا غیر واضح نہیں کیا گیا بلکہ بگاڑ دیا گیا۔
امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کا تقریباً 15 میل کا علاقہ ایک غیر واضح تاثرات پر مشتمل پینٹنگ ہے۔
کوئی بھی اب تک اس کی حتمی وجہ بیان نہیں کر پایا کہ ایسا کیوں ہے۔ لیکن یہ منشیات کی سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والا راستہ ہو سکتا ہے جس پر میکسیکو کے کارٹیلز سفر کرتے ہیں۔
اور آخر میں سب سے زیادہ خاصیت کا حامل مقام ہے۔ یہ ایک عام سا ٹیرس ہاؤس ہے جو نیدرلینڈز میں واقع ہے۔
اس گھر میں کوئی بھی بات ناخوشگوار نہیں اور آپ اسے گوگل سٹریٹ ویو کے ذریعے واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
پھر چھت پر کیا ہو رہا ہے؟ کیا وہاں الیومناٹی کا مرکزی دفتر ہے؟ یا پھر اعلیٰ درجے کی کوئی سیٹیلائٹ؟ کیا معلوم؟
اس سے قبل گوگل میپس نے دنیا بھر میں موجود فوجی اور ہوائی اڈوں کو پنہاں کر دیا تھا لیکن اب ان میں سے زیادہ تر آن لائن دیکھے جا سکتے ہیں۔ لہٰذا یہ اب ایک راز ہے کہ ان علاقوں کو کیوں چھپایا جا رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment