Source: http://www.bbc.com/urdu/world-43245984
جوہری ہتھیاروں سے متعلق روسی صدر کا اعلان امریکی خدشات کی تصدیق ہے: امریکہ
امریکہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق روسی صدر کا اعلان امریکہ کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے جمعرات کو اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ اُن کے ملک نے ایسے ’ناقابل تسخیر‘ جوہری ہتھیار تیار کر لیے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی مار کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
روس کے صدر کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ نے کہا ہے کہ صدر پوتن کا یہ بیان اُن معلومات کی تصدیق ہے جن کے بارے میں امریکہ پہلے سے جانتا تھا۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ امریکہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر کے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کی دفاعی صلاحیت دنیا میں کسی سے بھی کم نہ ہو۔
روسی صدر پوتن نے نئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا دعویٰ اپنے چوتھے صدارتی انتخابات سے قبل کیا اور یہ نئے صدارتی انتخاب سے قبل صدر پوتن کا آخری صدارتی خطاب تھا۔
صدر پوتن چوتھی بار صدر ’منتخب‘ ہونے سے صرف 17 روز ہی دور ہیں۔
روس کے سرکاری ٹی وی چینل پر صدر پوتن کی تقریر کے دوران ان دو ہتھیاروں کی ویڈیو چلائی جنھیں صدر پوتن نے بطور نئے ’ناقابل تسخیر‘ ہتھیار قرار دیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ روس ایسے ڈرون بھی تیار کر رہا ہے جنھیں آبدوز سے چھوڑا جا سکے گا۔ یہ ڈرون جوہری حملہ بھی کر سکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ روس کے اس نئے ہتھیار کو یورپ اور ایشیا میں جال کی طرح بچھا امریکی دفاعی نظام بھی نہیں روک سکتا ہے۔
پوتن نے روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے دو گھنٹے خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیے
امریکہ کو جواب؟
تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر کا یہ بیان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوجی طاقت بڑھانے والے بیان کے جواب میں آیا ہے۔ امریکہ نے پچھلے مہینے جوہری طاقت کو بڑھانے اور چھوٹے ایٹمی ہتھیارتیار کرنے کی بات کی تھی۔
امریکہ کے اس بیان کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ روس کو چیلنج کرنے کے لیے دیا گیا۔
چین اور امریکہ بھی ایسے ہی میزائل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی مار کر سکیں۔ پوتن نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے اپنی فوجی طاقت کو دنیا میں امن لانے کے لیے بڑھایا ہے۔
حالانکہ پوتن نے کہا ہے کہ اگر کوئی روس کے خلاف جوہری ہتھیار نکالے گا تو روس دوگنی طاقت سے اس کا جواب دے گا۔
No comments:
Post a Comment