ACTION RESEARCH FORUM:
THE INTRASIGENTIST SOCIETY BROUGHT UP THEIR CHILDREN AS MALES OR FEMALES. PERHAPS CLERGY OR FOUNDER OF FAITH KNOW BETTER. CREATOR HAS CREATED ALL.
THIS BRAND WAS UNACCEPTABLE TO INTERGENDER MIX UP. EVEN IN FAITH BOOKS WHAT IS CALLED ISLAMIAT ABOUT TRANS-CATEGORY, WHAT IS WHAT, WHAT IS MAN MADE AND WHAT IS CREATOR MADE, WHY OUR PERCEPTION IS IN DARK.
IS IT SO IN FAITH, MAY BE SOME ALIEN FORMS TOO, ONE DAY BROUGHT TO LIGHT, TO EXPAND OUR KNOWLEDGE BASE FOR INTERCATIONS.
Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-43527133
THE INTRASIGENTIST SOCIETY BROUGHT UP THEIR CHILDREN AS MALES OR FEMALES. PERHAPS CLERGY OR FOUNDER OF FAITH KNOW BETTER. CREATOR HAS CREATED ALL.
THIS BRAND WAS UNACCEPTABLE TO INTERGENDER MIX UP. EVEN IN FAITH BOOKS WHAT IS CALLED ISLAMIAT ABOUT TRANS-CATEGORY, WHAT IS WHAT, WHAT IS MAN MADE AND WHAT IS CREATOR MADE, WHY OUR PERCEPTION IS IN DARK.
IS IT SO IN FAITH, MAY BE SOME ALIEN FORMS TOO, ONE DAY BROUGHT TO LIGHT, TO EXPAND OUR KNOWLEDGE BASE FOR INTERCATIONS.
Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-43527133
پاکستان میں پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر: ’جو خواب دیکھا تھا اس کی پہلی سیڑھی چڑھ گئی ہوں‘
پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی چینل کوہ نور نیوز نے ایک خواجہ سرا کو نیوز کاسٹر کے طور پر متعارف کرایا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر ٹی وی چینل کے اس اقدام کو کافی سراہا جا رہا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والی مارویہ ملک نے گریجویشن کر رکھی ہے اور انھیں حال ہی میں کوہ نور نیوز کے دوبارہ لانچ کے لیے نیوز کاسٹر کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں حال ہی میں کی گئی مردم شماری کے مطابق ملک میں خواجہ سراؤں کی کُل تعداد 10 ہزار چار سو اٹھارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مارویہ ملک پہلی بار نیوز کاسٹر کے طور پر ٹی وی پر آئی ہیں لیکن وہ شو بزنس میں نئی نہیں ہیں۔
اس سے قبل وہ ماڈلنگ بھی کر چکی ہیں اور کئی فیشن شوز میں بڑی بڑی ماڈلز کے ساتھ ماڈلنگ کر چکی ہیں۔
نیوز کاسٹر کی نوکری
مارویہ ملک نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوہ نور نیوز کے ری لانچ کے بارے میں کافی دھوم تھی تو وہ بھی انٹرویو کے لیے گئیں۔
’میں نے پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوئیشن کی ہے اور اور جرنلزم ہی میں اب ماسٹرز کرنے کا ارادہ ہے۔‘
انھوں نے بتایا ’بہت سارے لڑکے لڑکیاں آئے ہوئے تھے اور ان میں ایک میں بھی تھی۔ جب میری باری آئی تو انٹرویو کے بعد انھوں نے کہا آپ باہر انتظار کریں۔‘
’جب دیگر افراد کے انٹرویو ہو گئے تو مجھے دوبارہ اندر بلایا گیا اور کہا گیا کہ ہم آپ کو ٹریننگ دیں گے اور کوہ نور نیوز میں خوش آمدید۔ میں نے خوشی سے چیخ تو نہیں ماری لیکن میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔‘
مارویہ نے بتایا کہ آنسو اس لیے آئے کہ ’جو خواب میں نے دیکھا تھا اس کی پہلی سیڑھی میں چڑھ گئی ہوں‘۔
ٹریننگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مارویہ ملک نے کہا کہ نیوز کاسٹر کی تربیت کے دوران ان کو مشکل نہیں ہوئی۔
ٹی وی چینل نے جتنی محنت دوسرے نیوز کاسٹرز پر کی اتنی ہی مجھ پر کی۔ کسی قسم کی جنسی تفریق نہیں رکھی۔‘
ماڈلنگ
مارویہ کوہ نور کی ری لانچ پر نیوز کاسٹر کی تربیت تو حاصل کر ہی رہی تھیں لیکن ساتھ ساتھ انھوں نے لاہور میں حال ہی میں ہونے والے فیشن شو میں ریمپ پر اپنے جلوے دکھائے۔
’میں پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ماڈل بھی ہوں۔ حال ہی میں لاہور میں فیشن شو کا انعقاد ہوا جس میں میں نے بھی حصہ لیا۔ اس شو میں بڑی بڑی ماڈلز کے ہمراہ میں نے نہ صرف ماڈلنگ کی بلکہ میں اس فیشن شو میں شو سٹاپر بھی تھی۔‘
’میرا خواب‘
مارویہ نے کہا کہ ان کا خواب ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے لیے کچھ کریں جس سے ان کے حالات بہتر ہوں۔ ’ہماری کمیونٹی کو مرد اور عورت کے برابر حقوق ملیں اور ایک عام شہری کہلائے جائیں نہ کہ تھرڈ جینڈر۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ان کی جدوجہد ہے کہ ’اگر کسی ماں باپ نے کسی خواجہ سرا بچے کو گھر میں نہیں رکھنا تو عزت دار طریقے سے اس بچے کا جو جائیداد اور دیگر حصہ بنتا ہے وہ دیا جائے۔ تاکہ وہ بچہ سڑکوں پر مانگے نہ اور غلط کام کرنے پر مجبور نہ ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مجھے نیوز کاسٹر کی نوکری ملی ہے لیکن میری کہانی اور ایک خواجہ سرا جو سڑک پر بھیک مانگ رہا ہے یا ڈانس کر رہا ہے، سب کی کہانی ایک ہے۔ اس چیز کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘
مارویہ کے گھر والے
انھوں نے کہا کہ ان کے گھر والوں نے انھیں میٹرک تک تعلیم دلوائی اور اس کے بعد انھوں نے میرے سے تعلق ختم کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ گریجوئیشن تک کی تعلیم کا خرچہ خود اٹھایا ہے اور ماسٹرز کے لیے بھی خرچہ وہ خود ہی اٹھائیں گی۔
’میرے گھر والوں کو اس بات کا علم ہے کہ میں نے ماڈلنگ بھی کی ہے اور میں اب نیوز کاسٹر بن گئی ہوں۔ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے اور میرے گھر والوں کو سب کچھ معلوم ہے۔‘
No comments:
Post a Comment