Sunday, 18 March 2018

US ARMY PRESNECE ACROSS AMERICAN BORDERS AND WHY?


Source: http://www.bbc.com/urdu/world-43446731

امریکی فوجی کہاں کہاں اور کیوں ہیں؟

امریکی فوجیتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
گذشتہ سال اکتوبر میں نائیجر میں ہونے والے ایک حملے میں چار امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ یہ امریکی فوجی افریقی ملک مالی کی سرحد پر ایک کارروائی میں شامل تھے۔
امریکہ کے لیے یہ حادثہ کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں تھا۔ مغربی افریقہ کا یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں شاید ہی کسی کو پتہ ہو کہ وہاں کوئی امریکی آپریشن جاری ہے۔
دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کے 180 ممالک میں دو لاکھ سے زائد فوجی موجود ہیں۔ تاہم، ان میں سے صرف سات ممالک ایسے ہیں جہاں امریکی فوجی کسی مہم میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ بات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو بھیجی گئی ایک خفیہ رپورٹ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سامنے آئی ہے۔
افغانستان
امریکہتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionامریکہ پر سنہ 2001 میں ہونے والے حملے کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تھا
افغانستان میں اس وقت 13،329 امریکی فوجی ہیں۔ 11 ستمبر سنہ 2001 کو واشنگٹن اور نیویارک میں ہونے والے حملوں کے بعد امریکی فوجیوں کو جوابی کارروائی کے لیے افغانستان بھیجا گیا تھا۔ امریکہ کو یہاں طالبان کے ساتھ ایک طویل جنگ لڑنی پڑی ہے، لیکن جنگ ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہے۔
امریکہ کے لیے افغانستان کی جنگ اب بھی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ امریکہ کو افغانستان میں القاعدہ، طالبان، نام نہاد جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ اور حقانی نیٹ ورک سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔
عراق
امریکی فوجیتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
عراق کے سابق صدر صدام حسین کے بعد، امریکی فوج اب عراق میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں سے بر سر پیکار ہے۔ صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عراق عدم استحکام کا شکار ہے اور دولت اسلامیہ کو ملک بھر میں تشدد کا سبب کہا جاتا ہے۔
عراق میں حکومت ابھی تک امن و امان بحال کرنے میں ناکام ہے اور امریکی فوجی بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں۔

شام

امریکی جیٹتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
شام میں سنہ2017 میں امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی فورسز نے لاکھوں لوگوں کو انتہا پسندوں کے قبضے سے آزاد کر دیا ہے۔ عراق اور شام میں انتہاپسند گروہوں کے 98 فیصد قبضے کو ختم کر دیا گيا ہے۔ شام میں کم سے کم ڈیڑھ ہزار امریکی فوجی ہیں اور وہ اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔
بہر حال شام میں صورت حال اب بھی معمول پر نہیں آئی ہے اور روس صدر بشار الاسد کی حمایت میں وہاں سرگرم ہے۔

یمن

بمباریتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
امریکی فوجی یمن میں بھی موجود ہیں۔ وہ مبینہ طور پر القاعدہ اور حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ ٹرمپ حکومت نے امریکی کانگریس کو جو رپورٹ بھیجی ہے اس میں یہ بتایا گيا ہے کہ امریکہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت کی فورسز کی جزوی طور پر مدد کررہا ہے۔
یہ مدد صرف فوجی سطح پر نہیں بلکہ انٹیلی جنس کی معلومات فراہم کرنے کی سطح پر بھی ہے۔

صومالیہ

صومالیہتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
صومالیہ میں امریکہ کے تقریباً 300 افراد ہیں جو صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ سنہ 1993 میں امریکی فورسز کو صومالیہ میں تلخ تجربات سے گزرنا پڑا تھا۔ اس وقت امریکی فوجی محمد فرح عیدید کو پکڑنے کے لیے مہم چلا رکھی تھی۔
اس آپریشن کے دوران ان پر یہ واضح ہو گيا تھا کہ صومالیہ میں فوجی مہم کتنی مشکل بات تھی۔ اس مہم میں 18 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

لیبیا

لیبیاتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
لیبیا میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کم ہے۔ امریکی کانگریس کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ نے بتایا ہے کہ امریکی فوجی نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف برسر پیکار ہے۔
لیبیا میں کرنل قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بدامنی پھیلی ہوئی ہے۔

نائیجر

امریکی فوجیتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
جمہوریہ نائیجر میں امریکہ کے تقریباً 500 فوجی سرگرم ہیں۔ سنہ 2017 کے اکتوبر ماہ میں چار امریکی فوجیوں کی ہلاکت بعد سے یہاں دولت اسلامیہ کے خلاف مہم جاری ہے۔
امریکہ میں ان فوجیوں کی موت کے بارے میں بھی بحث بھی جاری ہے۔ مغربی افریقی ملک نائیجر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی بہت سے لوگوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔

No comments:

Post a Comment