Thursday 30 March 2017

INDIAN ELECTION COMMISSION ALERT: AGAINST ASTROLOGY ROLE

http://www.bbc.com/urdu/regional-39451795


نجومیوں سے ہوشیار رہیں: انڈین الیکشن کمیشن


الیکٹرانک ووٹنگ مشینتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionانتخابی جائزوں پر پابندی عائد ہے لیکن بہت سے میڈیا ادارے ممکنہ نتائج کے تعلق سے جائزے شائع کرتے رہتے ہیں

انڈیا میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے نجومیوں، ٹیرو کارڈ ریڈرز، سیاسی تجزیہ کاروں اور ایسے دیگر افراد کی پیش گوئی یا تخمینوں کو شائع اور نشر نہیں کیا جانا چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ایسا کرنے والے میڈیا اداروں کے خلاف اب کارروائی کی جا سکتی ہے۔
انڈیا میں انتخابی عمل کے مکمل ہونے سے قبل نتائج سے متعلق ایگزٹ پول یا انتخابی جائزوں کو شائع یا نشر کرنے پر پابندی عائد ہے لیکن بہت سے میڈیا ادارے ممکنہ نتائج کے جائزے مختلف حربوں سے شائع کرتے رہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ میڈیا کو چاہیے کہ وہ ممنوعہ مدت کے دوران انتخابات کے نتائج کے حوالے سے جوتشیوں، ٹیرو کارڈ ریڈرز اور سیاسی تجزیہ کاروں کی پیش گوئی یا تخمینوں کو شائع اور نشر کرنے سے گریز کریں۔
الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں نئی ہدایات کو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا عوام کی نمائندگی سے متعلق قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

جیوتشیتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionممنوعہ مدت کے دوران انتخابات کے نتائج کے حوالے سے جوتشیوں، ٹیرو کارڈ ریڈرز اور سیاسی تجزیہ کاروں کی پیشن گوئی یا تخمینوں کو شائع اور نشر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں

نئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل کے دوران اس طرح کی پیش گوئی یا قیاس آرائی عوامی نمائندگی سے متعلق قانون کی دفعہ 126 اے کی روح کے منافی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حال ہی میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے دوران 4 فروری سے 9 مارچ کی شام تک ایسے پروگراموں کے نشر کرنے یا اس طرح کے مواد کی اشاعت پر پابندی عائد تھی لیکن اس کے باوجود بعض ٹی چينلز نے ایسے پروگرام نشر کیے جس میں سیاسی جماعتوں کو ملنے والی سیٹوں سے متعلق تخمینے اور قیاس آرئیاں کی گئی تھیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ پیشہ ورانہ وجوہات کی بنیاد پر یا پھر مخالف چینلز سے آگے نکلنے کی دوڑ میں اس طرح کے پروگرام نشر کرنا مناسب نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے مستقبل میں تمام طرح کے میڈیا کو اس طرح کے پروگرام کو شائع اور نشر نہ کرنے کی صلاح دی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوانات

No comments:

Post a Comment