ACTION RESEARCH FORUM: DIRTY FASCISM TRICKS OF IN STATE OF THE POLITICS OF US. NO LIMIT HOW FAR ONE CAN GO. HONESTY AND STANDARDS HAVE GONE WITH THE WIND, PEEP INTO THE PAST FROM RED INDIANS CRIMINAL CRUSHING TILL TO DATE IN THE HANDS OF CROSS BREAD EUROPEAN. LAW OF NATURE WILL RECKON EACH AND EVERY PENNY. LET THE WORLD KNOW THESE GO UNDER TRUMP TOWER BY SINGLE BUTTON, ASIANS WISHES WILL ACT, WAIT AND SEE. IT IS GENERAL OPINION OF ABOUT DIRTY IMAGE OF TRUMP MENTAL RULE LIKE AFOLF.
Source: https://www.bbc.com/urdu
Source: https://www.bbc.com/urdu
مائیکل کوہن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 'روشنی کی بجائے تاریکی کی راہ اختیار کرنے' کی وجہ قرار دے دیا
امریکی صدر کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے، جنھوں نے ایک بار کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے گولی بھی کھا سکتے ہیں، 36 ماہ قید کی سزا ملنے کے بعد صدر ٹرمپ کے 'برے اعمال' کا پردہ چاک کیا ہے۔
مائیکل کوہن صدر ٹرمپ کے قریبی حلقے کے پہلے رکن ہیں جنھیں سنہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مبینہ طور پر روسی مداخلت کی خصوصی تحقیقات پر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انھوں نے کانگریس سے جھوٹ بولنے، انتخابی مہم کے دوران مالی بے ضابطگی اور ٹیکس چوری کا اعتراف کیا ہے۔
نیویارک کی ایک عدالت میں 52 سالہ مائیکل کوہن نے اپنے جرائم کا الزام صدر ٹرمپ پر عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں!
ڈونلڈ ٹرمپ کے سابقہ وکیل نے جج ولیم پاؤلے کو بدھ کو بتایا کہ ان کے 'روشنی کے بجائے تاریکی کی راہ اختیار کرنے' کی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی 'کمزوری ڈونلڈ ٹرمپ کی اندھی وفاداری تھی' اور انھیں 'لگتا تھا کہ میری ذمہ داری ان کے برے کاموں پر پردہ ڈالنا تھا۔'
مائیکل کوہن کو ماسکو میں ممکنہ ٹرمپ ٹاور پراجیکٹ کے حوالے سے کانگریس کے سامنے جھوٹ بولنے پر دو ماہ قید کی سزا بھی ملی ہے جو ساتھ ہی شروع ہو گی۔ یہ الزام خصوصی کونسل رابرٹ مولر نے ان پر عائد کیا تھا۔
جج کے مائیکل کوہن کو نیویارک کی اوٹيسفيل جیل میں چھ مارچ تک رپورٹ کرنے کا وقت دیا ہے۔ قید کی سزا کے علاوہ انھیں تقریبا بیس لاکھ امریکی ڈالر جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
عدالت سے باہر جاتے ہوئے مائیکل کوہن نے صحافیوں سے کوئی بات جیت نہیں کی۔ ادھر وائٹ ہاؤس میں بھی صدر ٹرمپ نے صحافیوں کی جانب سے مائیکل کوہن کے متعلق پوچھے گئے سوالات کو نظر انداز کیا۔
جرائم کیا ہیں؟
مائیکل کوہن کو دو مختلف مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے جو نیویارک کے جنوبی ڈسٹرکٹ اور روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی کونسل مولر کی جانب سے عائد کیے گئے تھے۔
مائیکل کوہن پر فرد جرم عائد کی گئی کہ انھوں نے انتخابی مہم کے دوران مالی بے ضابطگی کرتے ہوئے ان خواتین کو رقوم ادا کی جن کے ساتھ مبینہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مراسم تھے۔
ان میں سے ایک ادائیگی امریکن میڈیا انکارپوریشن کی جانب سے کی گئی۔ یہ رقم ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کا الزام عائد کرنے والی ایک خاتون کو دبانے کے لیے ادا کی گئی۔
بدھ کو محکمہ انصاف نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس کا اے ایم آئی کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے کہ اگر کمپنی یہ تسلیم کرتی رہے گی کہ اس نے 150،000 ڈالر کی ادائیگی کی تھی کہ یقینی بنایا جائے 'سنہ 2016 کے انتخاب سے پہلے اس خاتون کی جانب سے امیدوار کو بدنام کرنے والے الزامات سامنے نہ لائے جائیں‘ محکمہ اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرے گا۔
کمپنی نے اتفاق کیا ہے کہ وہ تحقیقات میں معاونت کرتی رہے گی۔
ٹرمپ خاتون سے تعلقات کی تردید سے قطع نظر رقم کی ادائیگی کی تصدیق کرتے رہے ہیں تاہم وہ اس ایک نجی معاملہ قرار دیتے ہیں۔
خصوصی کونسل نے مائیکل کوہن کو کانگریس کے سامنے ایک بار جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا تھا۔
صدر کے سابق وکیل نے تسلیم کیا ہے کہ سنہ 2016 کے انتخاب کے دوران انھوں نے کانگریس میں ٹرمپ کے پراپرٹی معاہدے کے بارے میں غلط بیانی کی تھی۔
اس کے علاوہ کوہن پر ٹیکس چوری اور بینک فراڈ کے الزامات بھی تھے جن میں انھیں مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔
مائیکل کوہن نے اپنی سزا میں کمی کے بدلے میں انھوں نے انتخابی مہم میں مالی بے ضابطگیوں اور سابق پورن سٹار سٹورمی ڈینئلز کی 'ایک امیدوار' کے کہنے پر رقم کی ادائیگی کے حوالے مزید معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔
مائیکل کوہن ایک وقت صدر ٹرمپ کے خاص آدمی رہے ہیں اور ان پر مجرمانہ مقدمات کے بعد ان کے تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔
صدر ٹرمپ خصوصی کونسل مولر کی تحقیقات کو 'وچ ہنٹ' قرار دیتے ہیں اور مائیکل کوہن کے تحقیقات میں تعاون کرنے پر وہ انھیں تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
گذشتہ ماہ انھوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ کوہن ایک 'کمزور' اور 'بہت زیادہ سمارٹ شخص' نہیں تھے۔
No comments:
Post a Comment