Saturday, 8 December 2018

TURKMANISTAN, AFGHANISTAN, PAKISTAN, INDIA GAS PIPELINE CONSTRUCTION BEGIN NEXT YR

ACTION RESEARCH FORUM: BEGINNING OF CONSTRUCTION OF GAS PIPELINE WILL BEGIN IN EARlY 2019 AND WILL BE COMPLETED IN 2 YEARS......  



Source: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-46483848

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن پر کام آئندہ برس شروع ہو جائے گا



ٹاپیتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionیہ منصوبہ ساڑھے سات ارب ڈالر سے مکمل ہو گا

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے (ٹاپی) پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کر اگلے ڈھائی سال میں مکمل ہو جائے گا۔
یہ بات اسلام آباد میں جمعے کو منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شامل مقررین نے کہی جس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے کیا تھا۔
تقریب میں شریک ترکمانستان سے تعلق رکھنے والے ٹاپی پائپ لائن کمپنی کے سربراہ محمد مراد امانوف نے کہا اس منصوبے کی حفاظت کے لیے افغانستان اور پاکستان نے مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ یاد رہے کہ چند سال قبل طالبان بھی اس منصوبے کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔


ٹاپیتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionیہ پائپ لائن ترکمانستان سے انڈیا کے صوبے پنجاب تک جائے گی

اس منصوبے میں کیا کیا ہوگا؟

ٹاپی کے تحت ایک ہزار آٹھ سو چودہ کلو میٹر لمبی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جو خطے کے ان چاروں ملکوں کو جوڑ دے گی۔
اس پائپ لائن کو امن کی پائپ لائن کہا جا رہا ہے جو ان چاروں ملکوں کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔


ٹاپیتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionٹاپی گیس پائپ لائن کی لمبائی 18 سو کلو میٹر سے زیادہ ہے

اس کے ذریعے 33 ارب مکعب میٹر سالانہ فراہم کی جائے گی۔
اس منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو جائے گا اور دو سال کے عرصے میں یہ پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان کی سرحد سے اسے انڈیا تک لے جانے میں چھ ماہ مزید لگیں گے۔
اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ ساڑھے سات ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔


ٹاہیتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image caption2008 میں اس وقت کے تیل کی وزارت کے وزیر خواجہ آصف اپنے انڈین ہم منصب مرلی دیورا سے ٹاپی پروجیکٹ کے بارے میں اسلام آباد میں میٹنگ کی تھی

دسمبر دو ہزار دس میں چاروں ملکوں کے توانائی کے وزرا نے اس پائپ لائن کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا بیالیس بیالیس فیصد حصہ خریدیں گے۔
افغانستان کو اس پائپ لائن سے سالانہ راہداری کی مد میں چالیس کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔
یہ پائپ لائن افغانستان کے شہر ہیرات اور قندھار سے گزرتی ہوئی پاکستان کے شہر کوئٹہ تک لائی جائے گی اور یہاں سے اس کو ملتان سے جوڑا جائے گا۔
اس پائپ لائن کا آخری سرا انڈیا کے صوبے پنجاب میں فضلیکہ کے شہر میں ہوگا۔
اس پائپ لائن سے سنہ 2020 میں گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔


ترکمانستانتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionقراقم کے صحرا میں گڑھا جہاں گزشتہ چالیس سال سے آگ لگی ہوئی ہے

ترکمانستان کے صحرا قراقم میں دھکتا ہوا گڑھا جسے جہنم کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے، اس میں سنہ 1971 میں ایک سائنسی تجربے کے دوران آگ لگ گئی تھی۔ ابتدا میں خیال تھا کہ یہ آگ جلد بجھ جائے گی لیکن چالیس سال سے اس سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکمانستان میں گیس کے ذخائر کتنے وسیع ذخائر ہیں۔ اب تک دریافت ہونے والے ذخائر کے مطابق دنیا بھر میں ترکمانستان چوتھے نمبر پر آتا ہے۔

No comments:

Post a Comment