ACTION RESEARCH FORUM: BOTH OPENED TUG OF WAR ON WRITTEN HISTORY FOR COMMA FULLSTOP AFTER GENERATION. LIKE BRITISHERS HANGED THE GRAVES OF THE SCOTS CULPRITS OF TIME GAP. LONG LIVE ENEMITIES
Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-41828046
Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-41828046
پاکستانی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ویڈیو پر بنگلہ دیش کا معافی کا مطالبہ
ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ویڈیو پر بنگلہ دیش کے دفتر خارجہ نے پاکستان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن کی ویب سائٹ پر بنگلہ دیش کی آزادی کے حوالے سے ایک ویڈیو شائع کی گئی تھی جس پر دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاج کیا اور معافی کا مطالبہ کیا۔
بنگلہ دیش کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمشنر رفیع الزمان صدیقی کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔
بیان کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ شیخ مجیب الرحمان آزادی نہیں بلکہ خود مختاری چاہتے تھے۔
احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ کہنا کہ شیخ مجیب الرحمان آزادی نہیں چاہتے تھے ایک جھوٹ ہے اور تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ سیکریٹری (یورپ، افریقہ اور امریکہ) قمرالاحسن نے دیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے یہ جان بوجھ کر سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہے۔
’یہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے اور اس قسم کے پروپیگنڈے سے باہمی تعاون کو نقصان پہنچے گا۔‘
بنگلہ دیش کے اخبار دا ڈیلی سٹار کے مطابق سیکریٹری قمرالاحسن نے پاکستانی سفیر کو طلب کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی ہائی کمشنر نے ویڈیو شائع ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور ویب سائٹ سے ویڈیو ہٹا دی ہے۔‘
اسی بارے میں
- ’مجھے پاکستان بننا اور ٹوٹنا یاد ہے‘
پاکستان کا ریڈی میڈ انقلاب
SEE MORE: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-46360479
ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے کمپیوٹروں کی چوری پر پاکستان نے احتجاج کیا ہے
ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے کمپیوٹروں کی چوری پر پاکستان نے احتجاج کیا ہے
پاکستانی دفترِ خارجہ نے ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کمپیوٹروں کی چوری پر بنگلہ دیش سے 'سخت احتجاج' کیا ہے۔چند روز قبل پاکستانی ہائی کمیشن میں چوروں نے گھس کر چند کمپیوٹر چوری کر لیے تھے۔پاکستانی دفترِ خارجہ نے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس معاملے کی اطلاع فوری طور پر مقامی پولیس کو کر دی گئی تھی اور اس معاملے کی ایف آئی آر بھی درج کروا دی گئی تھی۔اس کے علاوہ پاکستانی دفترِ خارجہ نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس کے ہائی کمیشن کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے۔بیان کے مطابق: 'پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت سفارتی علاقے میں واقع ہے اور یہاں چوری سخت تشویش کا باعث ہے۔ ہم نے ڈھاکہ اور اسلام آباد دونوں جگہ بنگلہ دیش کے حکام سے اس واقعے پر سخت احتجاج کیا ہے۔ بطور میزبان یہ بنگلہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستانی ہائی کمیشن کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے۔'دفترِ خارجہ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کروائیں اور اس کے نتائج سے پاکستان کو آگاہ کیا جائے۔بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار توحید السلام نے بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے پاکستان ہائی کمشن میں چوری کی واردات سے حوالے مکمل لاعملی کا اظہار کیا۔البتہ ڈھاکہ میں ڈپلومیٹک سکیورٹی ڈویژن کے ڈپٹی پولیس کمشنر حیات الاسلام خان نے بی بی سی بنگلہ کےنامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس واقعے کا علم ہے اور اس کی تحقیق کی جا رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment