Saturday, 10 November 2018

HEALTH: BLOOD SUGAR CONTROL USING دھنیا DHANIYA


Source: https://www.dawnnews.tv/news/1090155/

بلڈ شوگر کنٹرول کرنے والا بہترین گھریلو ٹوٹکا

29 اکتوبر 2018
آپ اس مرض سے خود کو بچانے کے لیے کچن میں موجود ایک عام چیز سے مدد لے سکتے ہیں — شٹر اسٹاک فوٹو
آپ اس مرض سے خود کو بچانے کے لیے کچن میں موجود ایک عام چیز سے مدد لے سکتے ہیں — شٹر اسٹاک فوٹو
ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔
گزشتہ سال کے ایک سروے میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ پونے 4 کروڑ پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہیں یعنی ہر چوتھا یا پانچواں پاکستانی اس موذی مرض میں مبتلا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ آپ اس مرض سے خود کو بچانے کے لیے کچن میں موجود ایک عام چیز سے مدد لے سکتے ہیں۔
اور وہ چیز ہے دھنیا، جو لگ بھگ ہر گھر میں موجود ہوتا ہے۔
دھنیا صحت کے لیے متعدد فوائد کا حامل ہوتا ہے اور اس سے تیار کردہ پانی بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق دھنیا کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھنے، بے وقت کھانے کی لت سے نجات اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ دھنیا کے بیج بلڈشوگر کو معمول پر لانے کے لیے بھی فائدہ مند ہیں، خصوصاً ذیابیطس کے مریض اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

دھنیے کے پانی سے بلڈشوگر لیول بہتر کیسے بنائیں؟

برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ دھنیا کے بیج میں موجود ایکسٹریکٹ ایسے اجزاءسے لیس ہوتے ہیں جو جسم میں جاکر انسولین کے نظام کو بہتر بناکر بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔
ذیابیطس کے مرض میں لبلبہ انسولین مناسب مقدار میں بنانے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے۔

دھنیے کا پانی کیسے تیار کریں؟

10 گرام دھنیا کے بیج لیں اور انہیں 2 لیٹر پانی میں ڈال دیں۔
ان بیجوں کو رات بھر پانی میں بھگوئے رکھیں۔
صبح چھلنی سے پانی کو چھان کر بیج نکال دیں اور پانی کو نہار منہ پی لیں۔
اس پانی کو دن بھر بھی تھوڑی تھوڑی دیر بعد پیا جاسکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

No comments:

Post a Comment