ACTION RESEARCH FORUM: LIFE AND DEATH RIGHTS IN PAKISTAN WILL DECIDE ROWDY MOB, WHICH WAS DESCRIBED BY SHAKESPEAR " GATHERING OF FOOLS" , INCARNATION OF CEASER RULE. GOD WILL PRODUCE, MOB WILL KILL THEM. IS THIS FAITH RULE OF GLOBAL VILLAGE, IS THIS OMNIPOTENCY?
Sourc: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-46074089
Sourc: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-46074089
What difference and similarity in the movement and demonstration of Movement Lab
Demonstrations in Pakistan's big cities were started from October 31 when the Supreme Court changed the decision of the death sentence of Christian woman Assa Bibi in a blasphemy case, since then the movement of Pakistan Tehreek-e-Taliban Pakistan Workers gathered in Lahore, Islamabad and Karachi.
This demonstration reminds us about Islamabad being almost a year ago, in which the protest movement was Lashkar-e-Pakistan, but the government had made Pakistan Muslim League-Nawaz and Prime Minister Shahid Khaqan Abbasi.
What is the difference between differences and demonstrations of 2017 and 2018.
Reason for scratches
2017
In the last year of October, there was a controversy on some amendments in the Pass Election Commission Act, 2017, which the government declared only 'error' but opposition parties protested and demanded that judicial inquiry should be made against responsible persons. .
These amendments were related to the Ahmadiya Party, which the Government of Pakistan had declared as non-Muslim under a constitutional amendment in 1974. After identifying the opposition, the government had restored these clauses in their earlier form in the Election Act.
However, two political parties, Tehrik-e-Jabak or Rasool and Sunni movement accused the government that it was deliberately changed the clause regarding Prophecy and Jamaat-e-Islami in the Election Act 2017, and it was part of a major conspiracy.
Continuing their protest, the two parties accused that the law minister Zahid Hamid is responsible for the amendment and demanding his resignation, threatening to step down in Islamabad against the government.
2018
The Supreme Court's three-member bench bench, Chief Justice Saqib Nisar, rejected the verdict of the Lahore High Court while hearing the decision in the ASEA BB case and decided to release ASEA BB immediately.
Immediately after this decision, workers of Tehreek-e-Pakistan Pakistan, including Islamabad, came out on the streets and started blocking the roads.
Demands
2017
- "Those who swear in amendment should be punished by making them aware"
- Pakistan and anti-Islamist activities of the nationwide nation should be strictly controlled.
- 'All the sanctions on religious religion as a result of the conspiracies of the Ahmadis were abolished.'
2018
- 'All three judge judges resign as ASEA BBC case'
- The decision given by the Supreme Court should be taken back because it is against the Qur'an and the Pakistani Constitution.
Government and Army Response
2017
Government
پانچ اکتوبر کو دھرنے کے آغاز پر اسلام آباد کی انتظامیہ نے مظاہرین کو تنبیہ کی کہ شہر میں عوامی مظاہرہ کرنے پر پابندی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے مرکزی رہنما خادم حسین رضوی کی خلاف ایف آئی آر درج کی جس میں انھیں دھرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ٹریفک جام کے باعث ایک نومولود بچے کی موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
اس وقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ہر ممکن اقدامات اور کوشش کر رہی ہے تاکہ مظاہرین کو قائل کیا جائے کہ فیض آباد انٹرچینج سے اپنا دھرنا منتقل کر کے پریڈ گراؤنڈ یا کسی اور مقام پر لے جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنے میں موجود مظاہرین اور ان جماعتوں کے رہنماؤں کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا لیکن اس کی تعمیل نہیں ہوئی۔
ایک بار پھر اس وقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے اس امید کا اظہار کیا کہ 24 گھنٹوں میں وہ مظاہرین کو منتشر کر کے دھرنا ختم کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
آخر کار 24 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو دھرنا ختم کرانے کے عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جس کے بعد اسلام آباد کی انتظامیہ نے دھرنے کے مظاہرین کو 25 نومبر کی صبح سات بجے تک دھرنا ختم کرنے کی ایک بار پھر 'آخری تنبیہ' جاری کی اور آپریشن کا آغاز کر دیا گیا۔
فوج
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 'بہتر ہوگا کہ اس معاملے کا پرامن طریقے سے حل نکل آئے، تاہم حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی فوج اس پر عمل درآمد کرانے کی پابند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی کے معاملے پر سول اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں'۔
2018
حکومت
ملک بھر میں مظاہروں اور تحریک لبیک کے رہنماؤں کی جانب سے بیانات پر وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کیا اور کہا ’سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک چھوٹے سے طبقے نے جس قسم کی زبان استعمال کی ہے اس پر میں آپ سے بات چیت کرنا چاہتا ہوں۔ یہ کہنا کہ ججز واجب القتل ہیں اور آرمی چیف غیر مسلم ہیں، اور جنرلز کو کہا جا رہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرو۔
’آپ اپنی سیاست چمکانے کے لیے اس ملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے، ریاست کو وہاں نہ لے کر جائیں جہاں وہ کوئی ایکشن لے۔‘
حکومت نے اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے اس صورتحال کے حوالے سے مشورے کیے۔ دونوں رہنماؤں نے قوت استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے قائدین سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی اور مذاکرات کا آغاز کیا لیکن کامیابی نہ ہوئی۔
فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور نے پی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ’فوج جس کام میں مصروف ہے اس کام سے اس کی توجہ دائیں بائیں نہ لے جائیں اور اس سطح پر نہ جائیں جہاں ہمیں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جو کام کرنے چاہیے وہ کیے جائیں۔ آخری بات یہ ہے کہ مذاکرات میں بات اوپر نیچے ہو جاتی ہے دونوں جانب سے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ مذاکرات کا مقصد ہے کہ بہترصورتحال ہر بات جائے۔ وہ مرحلہ نہیں آنا چاہیے کہ بات افواج پاکستان کی ذمہ داری پر آجائے۔ جب یہ کیس فوج کے پاس آئے گا تو وہ اس کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔‘
معاہدے
2017
- وفاقی وزیر قانون زاہد حامد جن کی وزارت کے ذریعے اس قانون کی ترمیم پیش کی گئی ہے ان کو فوری اپنے عہدے سے برطرف (استعفیٰ) کیا جائے۔ تحریک لبیک ان کے خلاف کسی قسم کا فتوی جاری نہیں کرے گی۔
- تحریک لبیک یا رسول اللہ کے مطالبے کے مطابق حکومت پاکستان الیکشن ایکٹ 2017 میں 7B اور 7C کو مکمل متن مع اردو حلف نامہ شامل کر لیا ہے جن اقدام کی تحریک لبیک یا رسول اللہ ستائش کرتی ہے تاہم راجہ ظفر الحق صاحب کی انکوائری رپورٹ تیس دن میں منظر عام پر لائی جائے اور جو اشخاص بھی ذمہ دار قرار پائے گئے ہیں ان پر ملکی قانون کے مطابق کاروائی کی جائی گی۔
- دھرنے کے شروع ہونے سے اس کے اختتام پزیر ہونے تک ہمارے جتنے بھی افراد ملک بھر میں گرفتار کیے گئے ہیں، ایک سے تین دن تک ضابطے کی کاروائی کے مطابق رہا کر دیے جائیں گے اور ان پر درج مقدمات اور نظر بندیاں ختم کر دی جائیں گی۔
- 25 نومبر کو ہونے والی حکومت ایکشن کے خلاف تحریک لبیک یا رسول اللہ کو اعتماد میں لے کر ایک انکوائری بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو تمام معاملات کی چھان بین کر کے حکومت اور انتظامیہ کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا تعین کرے اور 30 روز کے اندر انکوائری مکمل کر کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا جائے۔
- چھ نومبر سے دھرنے کے اختتام تک جو سرکاری و غیر سرکاری املاک کا نقصان ہوا، اس کا تعین کر کے ازالہ وفاقی و صوبائی حکومت کرے گی۔
- حکومت پنجاب سے متعلقہ جن نکات پر اتفاق ہو چکا ہے ان پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
2018
- آسیہ مسیح کے مقدمے میں نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی گئی ہے جو کہ مدعا علیہان کا قانونی حق و اختیار ہے۔ جس پر حکومت معترض نہ ہو گی۔
- The name of Acea Christ should be taken immediately to include the ECL
- A legal fine will be taken if there is any testimony in the movement against Christ's victory.
- October 30 and subsequently the arrest of ASEA Summit will be released immediately
- During the event, someone who has been indicted or disturbed, the movement is sorry
۔
No comments:
Post a Comment