Source: http://www.bbc.com/urdu/world-42808181
امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ کے نتائج کیا ہوں گے؟
امریکہ کے صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکہ میں درآمد کی جانے والی واشنگ مشینوں اور شمسی توانائی کے پینلز پر ڈیوٹی لگانے کی حمایت سے سب سے زیادہ متاثر چین اور جنوبی کوریا ہوں گے۔
امریکہ کی طرف سے اس اقدام پر رد عمل بھی سامنے آ سکتا ہے اور خاص طور پر بیجنگ سے۔
چین کے جریدے گلوبل ٹائمز نے امریکہ کے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ سے تجارتی جنگ کے کوئی اچھے نتائج نہیں نکلیں گے اور چین بھی جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دونوں ملکوں کے درمیان سنہ 2016 میں 578 ارب ڈالر سے زیادہ کی تجارت ہوئی تھی۔
امریکی حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اس تجارت سے دس لاکھ کے قریب امریکی شہریوں کا روز گار وابستہ ہے۔
لہذا چین کیا کر سکتا ہے؟
چین کے سامنے جو راستے ہیں ان میں چند یہ ہیں۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اس معاملے پر شکایت درج کرانا
چین کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی ڈیوٹیاں تجارت کے لیے ٹھیک نہیں ہیں اور وہ پہلے کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈبلیو ٹی او کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
بلاشبہ واشنگٹن میں بھی بہت سے ایسے عناصر ہوں گے جو اس موقعے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے جہاں چین جس کے تجارتی طور طریقوں پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں، وہ یہ شکایت کرے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
امریکہ سے گوشت کی درآمد کم کر دے
گذشتہ سال مئی میں امریکہ اور چین نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں دیگر مسائل کے علاوہ یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ چودہ سال بعد چین امریکہ سے بڑے گوشت کی درآمد شروع کرے گا۔
لیکن چین کی طرف سے کچھ شرائط عائد ہیں جن پر گوشت کی امریکی کمپنیوں کو عمل کرنا پڑتا ہے۔
گو کہ امریکہ نے گوشت کی برآمد ابھی شروع ہی کی ہے لیکن چین حفظان صحت اور گوشت کے معیار کو اور کڑا بنا کر ان امریکی کمپنیوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے جن کی نظر چین کے متوسط طبقے پر ہے۔
چینیوں کو امریکی گاڑیاں خریدے سے روک سکتا ہے
چین دنیا بھر میں گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ سنہ دوہزار بیس تک دنیا بھر میں بنائی جانے والی گاڑیوں کی پچاس فیصد کھپت چین میں ہو گی۔ چین مستقل طور پر امریکہ سے گاڑیوں اور ان کے پرزاجات درآمد کرنے والے پانچ بڑے ملکوں میں شامل ہے۔ اگر چینی حکومت اپنے شہریوں کو جذبۂ حب الوطنی کے طور پر امریکی گاڑیوں اور ان کے پرزاجات نہ خریدنے کی اپیل کر دے تو امریکی برآمدات کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔
ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ چین کی حکومت نے اپنے شہریوں کو مخصوص اشیا نہ خریدنے کی ہدایت کی ہو۔
کوریا کی ایک بڑی پرچون کی کمپنی لوتے مارٹ کو اس وقت شدید نقصان اٹھانا پڑا تھا جب چین اور جنوبی کوریا کے درمیان امریکی میزائلوں کی خریداری پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔
چینی سیاحوں سے کہے کہ وہ امریکہ نہ جائیں
اس وقت سب سے زیادہ لوگ چین سے مختلف ملکوں میں سیر و تفریحی کے لیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تیرہ کروڑ چینی ہر سال مختلف ملکوں میں جاتے ہیں اور اس تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔
چینی سیاح بین الاقومی سفر پر 260 ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں گو کہ ایشیائی ملکوں کے سیاحتی مراکز چینیوں میں مقبول ہیں لیکن ایک بہت بڑی تعداد امریکہ بھی جاتی ہے۔ ایک اندازہ ہے کہ سنہ 2025 تک چینی بین الاقوامی سیاحت اور دوسرے ملکوں میں سیر و تفریحی اور خریداری پر 450 ارب ڈالر خرچ کریں گے۔ اگر چین کی حکومت چینیوں کے لیے امریکہ کو ناپسندیدہ جگہ قرار دے دے تو امریکہ کا بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔
کچھ امریکی بانڈز کی فروخت
اس نے امریکی بانڈز فروخت کرنے کی پہلے بھی دھمکی دی ہے اور بہت سے لوگ اس تشویش کا اظہار کر چکے ہیں کہ جتنے امریکی بانڈر چین کے پاس ہیں وہ امریکی معیشت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ لیکن در حقیقت اگر چین یہ فیصلہ کر لے تو کئی دوسرے ملک امریکی بانڈز خریدنے پر تیار ہو جائیں گے۔
لیکن کیا کچھ ہوگا؟
درحقیقت چین امریکہ کے ساتھ کسی ایسے تجارتی تنازع میں الجھنا نہیں چاہتا جو کسی بڑے جھگڑے کی شکل اختیار کر لے۔
اگر دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ بڑھ جائے تو صرف چین اور امریکہ کا ہی نقصان نہیں ہو گا بلکہ اس کے ایشیائی ملکوں میں وسیع تر اثرات پڑیں گے کیونکہ بہت سے ملک خام مال کی سپلائی کی ایک زنجیر میں جڑے ہوئے ہیں۔
لیکن امریکہ میں چند دنوں میں ہی درآمدی محصولات میں اضافہ متوقع ہے اور صدر ٹرمپ سٹیل اور المونیم کی درآمد پر اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرنے والے ہیں۔ چین میں سٹیل اور المونیم کی پیدوار دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
چین کے خلاف جعلی مصنوعات بنانے کی تحقیقات بھی جاری ہیں جس کے نتائج جلد سامنے آ جائیں گے۔
لیکن صدر ٹرمپ نے جتنی شدت سے اپنی انتخابی مہم میں چین سے تجارت پر تنقید کی تھی اب اس میں اتنی شدت نہیں رہی کیونکہ شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکہ کو چین کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں اس سال وسط مدتی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس انتخابی سال میں ریپبلکن پارٹی پر اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے دباؤ بڑھے گا اور صدر ٹرمپ اپنے 'امریکہ سب سے پہلے' کے وعدے کو پورا کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment