Source: http://www.bbc.com/urdu/regional-42820664
راجپوتانہ شان حقیقت یا فسانہ
آجکل ایک تاریخی کردار پدما وتی کے تنازع پر سڑکوں اور ٹی وی چینلز پر راجپوتانی شان کے تحفظ کی بات کی جا رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا تاریخ میں راجوپوتانی شان جیسی کوئی بات تھی بھی یا نہیں اور اگر تھی تو اس میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا فسانہ۔
عام خیال یہ ہے کہ راجپوت جنگ میں کبھی پیٹھ نہیں دکھاتے، ہمیشہ یا تو جنگ جیت کر آتے ہیں یا 'شہادت' حاصل کرتے ہیں۔ اگر اس دعوے کو سچائی کی کسوٹی پر پرکھا جائے تو کئی ایسی حقیقتیں ہیں جو اس دعوے کو جُھٹلاتی ہیں۔
1191 کی ترائئن کی جنگ میں پرتھوی راج چوہان نے محمد غوری کو ہرایا تھا لیکن 1192 میں وہیں پر ہونے والی جنگ میں پرتھوی راج چوہان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کے بعد مغلوں، سلطانوں اور مراٹھوں کے ساتھ راجپوتوں کی جنگیں ہوتی رہیں۔ اور کسی میں بھی انہیں جیت حاصل نہیں ہوئی اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔
راجپوت ہمیشہ ہی یا تو جیت کر واپس آتے تھے یا میدانِ جنگ میں ہی شہید ہو جاتے تھے یہ بھی سچ نہیں ہے۔
پرتھوی راج چوہان جیسے عظیم راجپوت کو ایک مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے وہ دوسری لڑائی ہارے تھے اور انہیں قید کیا گیا تھا۔
یعنی پرتھوی راج چوہان کو بھی'شہادت' حاصل نہیں ہوئی تھی۔
مہارانا پرتاب کو بھی ہلدی کی گھاٹی میں اکبر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ چیتک نام کے گھوڑے پر سوار ہو کر نکل بھاگے تھے۔
اورنگزیب کے زمانے میں بھی مہاراجا جسونت سنگھ تھے اور انہیں بھی ہار تسلیم کرنی پڑی تھی۔ تو یہ بات بلکل ایک فسانہ ہے کہ راجپوت یا جنگ میں یا تو جیت حاصل کرتے ہیں یا پھر شہید ہو جاتے ہیں۔
راجپوتوں کے بارے میں ایک اور کہانی یہ بھی کہی جاتی ہے کہ جب وہ ایک بار کسی کو 'وچن' یعنی وعدہ کرتے ہیں تو اپنی جان دیکر بھی اسے پورا کرتے ہیں اور کبھی کسی کو دھوکا نہیں دیتے۔
اسکی مثال بھی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔
بلکہ اس کے برعکس ایک مثال موجود ہے اور یہ بہت دردناک مثال ہے۔ 1659 میں داراشکوہ کی بیوی نادرا نے راجستھان کے راجا روپ سنگھ کو دودھ پلایا تھا اور انہیں اپنا بیٹا مانا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ روپ سنگھ نے اسی نادرہ کو دھوکہ دیا اور اورنگزیب کے کہنے پر روپ سنگھ نے نادرہ کے بیٹے سلیمان شکوہ کو قتل کر دیا تھا۔تو یہ نہیں کہا جاتا کہ راجپوت اپنا وعدہ ہر حال میں نبھاتے ہیں۔
بابر کا کہنا تھا کہ راجپوت مرنا جانتے ہیں جیتنا نہیں جانتے۔
تاریخ کبھی کہانیوں کو سچ قرار نہیں دیتا کیونکہ کہانیاں گھڑی جا سکتی ہیں تاریخ نہیں۔
No comments:
Post a Comment