Wednesday, 26 April 2017

INDIA: YOUNG KASHMIRI COLLEGE GIRLS THROWING MISSILES ON ARMY

ACTION RESEARCH FORUM: ARMLESS GIRLS OF KASHMIR (INDIA) IN STRAIGHT  COMBAT  WITH OCCUPIED FORCES, COW IS 'MATA' BUT KSHMIRI GIRLS ARE FIGHTING FORCE. NO FORCE CAN FACE YOU.



**** 
Source: https://arynews.tv/en/india-blocks-social-media-held-kashmir/

INTERNATIONAL

India blocks social media in held-Kashmir



SRINAGAR: Authorities in Indian-administered Kashmir on Wednesday ordered internet service providers to block popular social media services including Facebook, Twitter and WhatsApp after an upsurge in violence in the region.
In a statement, the local government said the services were “being misused by anti-national and anti-social elements” and should be blocked for one month or until further notice “in the interest of maintenance of public order”.
It is the first time the government has taken such a step, although it regularly blocks the mobile internet signal in the volatile Kashmir valley.
Indian-administered Kashmir has been tense since April 9, when eight people were killed by police and paramilitaries during by-election violence.
Anti-India sentiment runs deep in the valley, where most people favour independence or a merger with mainly Muslim Pakistan.
Clashes between rebels and government forces have become more frequent since the killing of a popular rebel leader by security forces last July sparked widespread unrest.
Authorities say militants are using social media sites to rally support.
Earlier this week the leader of Jammu and Kashmir, the northern state that administers the area, held talks with Indian Prime Minister Narendra Modi on the developing crisis.
Hundreds of student protesters have taken to the streets in recent weeks, many chanting anti-India slogans and throwing rocks at police.
The students were angered by a raid earlier this month on a college in the southern district of Pulwama in which police tried to detain the alleged ringleaders of earlier protests.
**** 
Source: http://www.bbc.com/urdu/regional-39721890


انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی سنگ بار لڑکیاں



کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے آنے والی سنگ باری کی تصاویر میں پہلے زیادہ تر لڑکے دکھائی دیتے تھے لیکن اب سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والے جھڑپوں میں لڑکیاں بھی دکھائی دینے لگی ہیں۔
ایک ہفتے کی پابندی کے بعد وادی کشمیر کے سکول اور کالج جب دوبارہ کھلے تو سڑکوں پر کچھ اور ہی منظر دیکھنے کو ملا۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

ویسے تو کشمیر میں احتجاج اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن لڑکیوں کو سنگ باری میں شامل ہونے نئے رجحان کے طور پر ابھر رہا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹوں میں کہا جا رہا ہے کہ اب کشمیری لڑکیاں بھی آزادی اور انڈیا مخالفت کے نعرے لگا رہی ہیں۔


कश्मीर में पत्थरबाज़ीتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

ان میں سے اکثر سکول اور کالج جانے والی لڑکیاں ہیں۔ ان کی پیٹھ پر لدا بیگ اور یونیفارم اس تصدیق کرتے ہیں۔
کشمیر پر نظر رکھنے والے لوگ اس وادی میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور پرتشدد جھڑپوں کا نیا چہرہ قرار دے رہے ہیں۔
نوجوان لڑکیاں سکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج کا جھنڈا بلند کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ تصاویر تقریباً وائرل ہو گئی ہیں۔


कश्मीर में पत्थरबाज़ीتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

تصاویر میں لڑکیاں دیکھی جا سکتی ہیں جو پولیس اور سکیورٹی فورسز پر پتھر پھینک رہی ہیں۔
یہ تصاویر سری نگر کے مولانا آزاد روڈ پر موجود گورنمنٹ کالج فار ویمن کے قریب کی ہیں۔
سماجی حلقوں میں گورنمنٹ کالج فار ویمن کو ممتاز کالج سمجھا جاتا ہے۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

24 اپریل کو سری نگر کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ طالبات کی جھڑپیں ہوئیں۔
اپریل میں ہی سری نگر میں ہوئے ضمنی انتخابات کے دوران محض 7 فیصد ووٹنگ کے درمیان خوب تشدد دیکھنے کو ملا۔
صورت حال اس وقت اور کشیدہ ہو گئی جب سکیورٹی فورس اور کشمیری نوجوان اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی عکاسی والے ویڈیوز کو شیئرز کیا جانے لگا۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

کشمیر کی بگڑتی صورت حال سے پریشان وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو مرکزی حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے نئی دہلی آنا پڑا۔
انھوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ بات چیت کی پیشکش کریں اور کوئی ہم آہنگی کا راستہ نکالیں۔
محبوبہ پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

پالیسی کمیشن کی میٹنگ میں حصہ لینے نئی دہلی آئیں ریاست کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کشمیر مسئلے پر وزیراعظم نریندر مودی سے پیر کو ملاقات کی۔
انھوں نے بار بار کہا کہ کشمیر پر اٹل بہاری واجپئی کی حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت ہے، کے دروازے سے سرے کو وہیں سے پکڑے جانا چاہیے جہاں واجپئی نے اسے چھوڑا تھا۔ کشمیر کے زیادہ تر سیاستدان ان دنوں واجپئی کی کشمیر پالیسی کا حوالہ دیتے ہیں اور اسے اپنانے پر زور دیتے ہیں.


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

احتجاج پر قابو پانے کے لیے پولیس نے کہیں کہیں آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔
ادھر، انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے تمام اخبار، طالب علموں اور فوجی فورسز کے درمیان تازہ تصادم پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور مودی حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان سمیت 'تمام فریقوں' سے بات چیت کرے۔
پیر کو سری نگر کے لال چوک میں طالب علموں اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں ایک سینیئر افسر اور دو طالبات زخمی ہو گئی تھیں۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق گذشتہ جمعرات کو بھی سرینگر کے نوكڈل علاقے میں ایسی ہی ایک جھڑپ میں ایک لڑکی زخمی بھی ہو گئی تھی.
زخمی لڑکی کا سری نگر کے شیف ہری سنگھ ہسپتال میں علاج کرایا جا رہا ہے۔ ریاست بھر میں ہو رہے ان احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ایک ہفتے کے لیے سکول اور کالج بند بھی کر دیے گئے تھے.


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

بہت کشمیری اخباروں نے لکھا کہ ’طالب علم کلاس میں جائیں اور پولیس ان سے دور رہے۔'
کئی اخباروں نے ریاست کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے اس بیان کو پہلے صفحے پر جگہ دی جس میں انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی ہے اور اس کا سیاسی حل ہی نکل سکتا ہے۔
کئی اخباروں نے پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت کو ریاست کے خراب حالات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور اسے 'ناکام اتحاد' قرار دیا۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

گذشتہ برس جولائی میں بھارتی سکیورٹی فورسز سے ہوئی تصادم میں عسکریت پسند برہان وانی کی موت کے بعد شروع ہونے والے تشدد میں 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔
چار ماہ تک مسلم اکثریتی آبادی والی وادی سلگتی رہی، اس میں 55 دن تو کرفیو لگا رہا۔اس موسم گرما میں بھی صورت حال بہت بہتر نہیں نظر آرہی ہے۔


کشمیری لڑکیاںتصویر کے کاپی رائٹBILAL BAHADUR

No comments:

Post a Comment