SOURCE: http://www.bbc.com/urdu/science-39527655
دنیا ایک پائلٹ کی نظر سے
ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے پائلٹ کرسچیئن وین ہیئسٹ کاک پٹ سے نظر آنے والے شاندار مناظر کی تصویر کشی کرتے ہیں۔
ان کی تصاویر میں پاکستان میں دریائے سندھ کے ڈیلٹا کے علاقے سے لے کر الاسکا کے اوپر قطبی روشنیوں تک کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
اگرچہ وین ہیئسٹ اپنی ہر پرواز کے دوران تصویر کشی نہیں کرتے لیکن ہر ماہ تقریباً سو گھنٹے فضا میں گزارنے کے دوران انھیں اپنے اس شوق کی تسکین کا موقع مل ہی جاتا ہے۔
اکثر وہ اپنا کیمرہ کاک پٹ کی کھڑکی پر رکھ کر خوبصورت قدرتی مناظر کے متلاشی رہتے ہیں۔ ان کے مطابق ایک شاندار تصویر کھینچنے کے لیے انھیں کم از کم پانچ سے دس تصاویر کھینچنی پڑتی ہیں اور اگر وہ خوش قسمت ہوں تو ان سے ایک ایسی تصویر ہوتی ہے جو قابلِ دید ہوتی ہے۔
وین ہیئسٹ اکثر طویل دورانیے کی پروازوں پر کام کرتے ہیں جن میں طیارہ اڑانے کے لیے تین یا اس سے زیادہ پائلٹ تعینات ہوتے ہیں۔ اس سے انھیں اپنی نشست سے اٹھ کر بوئنگ 737 کے پر کے اوپر قطبی روشنیوں کی اس تصویر جیسے شاہکار عکس بند کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ کرسچیئن کے مطابق یہ روشنیاں اتنی تیز ہوتی ہیں کہ بعض اوقات چند سیکنڈز کا ایکسپوژر ہی اس تصویر کشی کے لیے کافی ہوتا ہے۔
یہ تصویر شمالی روس کی فضاؤں میں بنائی گئی اور اس میں طلوع ہوتے سورج کے ہمراہ مدھم قطبی روشنیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ تصویر تقریباً تاریکی میں کھینچی گئی۔
30 سیکنڈ تک کے ایکسپوژر سے تصاویر کے دھندلانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی پرواز کے ناہموار ہونے کا خدشہ تو ہمیشہ موجود ہی رہتا ہے۔ کرسچیئن کے مطابق ان کے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ تصویر کشی کے لیے کیمرہ سیدھا کرتے ہی ہیں کہ طیارہ ہلنا شروع کر دیتا ہے۔
یہ تصویر ٹورانٹو کے اوپر ایک طوفان کی ہے اور کرسچیئن نے یہ تصویر بطور مسافر طیارے پر سفر کے دوران لی۔ فش آئی لینز استعمال کرتے ہوئے انھوں نے ایسا تاثر دیا کہ کیمرہ طیارے کے باہر موجود ہے۔
یہ آخری تصویر کوہِ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر غروبِ آفتاب کی ہے۔ کرسچیئن کے مطابق ایسے مناظر دیکھ پانا انھیں یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ ایک شاندار نوکری کر رہے ہیں جو انھیں یہ مواقع فراہم کرتی ہے۔
تمام تصاویر بشکریہ کرسچیئن وین ہیئسٹ
No comments:
Post a Comment