ACTION RESEARCH FORUM: THE NATURAL TAPI GAS PIPELINE 1ST PHASE IS INAUGERATED AT HIRAT (AfGHANISTAN). HAPPY SIGN FOR THE REGION; ECONOMY, UNITY AND OPENING DOORS FOR FUTURE DEVELOPMENTS HAND-N-HAND.
Source: http://www.bbc.com/urdu/regional-43170928
Source: http://www.bbc.com/urdu/regional-43170928
نڈیا، پاکستان، افغانستان گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح
ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے کے پہلے حصے کا افتتاح افغان صوبے ہیرات میں کر دیا گیا ہے۔
اس انتہائی اہمیت کے حامل گیس پائپ لائن منصوبے کی افتتاحی تقریب جمعے کو افغانستان میں منعقد کی گئی جس میں پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، افغان صدر اشرف غنی، ترکمانستان کے صدر قربان گلی بردی محمد وف اور انڈیا کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر مبشر جواد اکبر نے شرکت کی۔
ان شخصیات کے علاوہ نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس تقریب میں مجود تھے۔
تقریب کے دوران پاکستان اور افغان رہنماؤں کی جانب سے 1700 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان طویل مدتی معاشی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، جس کی وجہ سے خطے میں استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان کی سکیورٹی پاکستان کی سکیورٹی ہے۔
افغان صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اس منصوبے کی تکمیل کے لیے ہر رکاوٹ کو ہٹائے گا۔
دوسری جانب افغان طالبان نے بھی اس منصوبے کی مخالفت نہ کرتے ہوئے اسے خطے کے لیے اہم معاشی منصوبہ قرار دیا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے ان کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تاپی منصوبہ خطے کے لیے اہم معاشی اہمیت رکھتا ہے جسے افعان طالبان کے دور میں شروع کیا گیا تھا لیکن افغانستان میں امریکی یلغار کی وجہ سے اس منصوبے کی تکمیل تاخیر کا شکار ہے۔‘
بیان میں طالبان کی جانب سے ان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں اس منصوبے کو فعال بنانے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان، انڈیا اور ترکمانستان کے سربراہان نے دس ارب ڈالر لاگت کے توانائی کے اس منصوبے 'تاپی گیس پائپ لائن' کا سنگ بنیاد 2015 میں رکھا تھا۔
واضح رہے کہ یہ پائپ لائن ابتدائی طور پر 27 ارب مکعب میٹر سالانہ گیس فراہم کر سکے گی جس میں سے دو ارب افغانستان اور ساڑھے 12 ارب مکعب میٹر گیس پاکستان اور بھارت حاصل کریں گے۔
No comments:
Post a Comment