ACTION RESEARCH FORUM: WHO WOULD BE WINNER, MALDEEB AUTOCRACY OR DEMOCARTIC SYSTEM
AND JUIDICIARY, WHO WOULD BE HANGED, PAK EVENTS ALSO POINT TO SIMILAR
CRIMINALITY, & INNOCENT BLOODHEDING.
Source:http://www.bbc.com/urdu/regional-42940658
Source:http://www.bbc.com/urdu/regional-42940658
مالدیپ: 15 دن کے لیے ایمرجنسی نافذ، چیف جسٹس گرفتار
مالدیپ کی پولیس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاد کے چند ہی گھنٹوں بعد حراست میں لے لیا ہے۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا تھا جب ملک کے صدر عبداللہ یامین نے سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق عدالتی حکم نامہ ماننے سے انکار کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عبداللہ سعید اور ایک اور جج علی حمید کو تفتیش کے لیے منگل کی صبح حراست میں لیا گیا۔ تفتیش اور ان پر عائد الزامات کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے۔
مقامی وقت کے مطابق جب پولیس نے عدالت کو گھیرے میں لیا تو وہاں بہت سے دیگر ججز بھی موجود تھے جنھیں ان کی مرضی کے بغیر اندر رہنا پڑا۔
اس بارے میں مزید پڑھیے
خیال رہے کہ حکومت نے پہلے ہی پارلیمینٹ کو تحلیل کر دیا ہے اور 15 دن کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ پولیس نے ملک کے سابق صدر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
ایمرجنسی کے دوران سکیورٹی حکام کو کسی بھی شخص کو کسی بھی وقت حراست میں لینے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
صدر یامین کی صدارت کو جمعے کے روز شدید دھچکہ لگا جب ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے فیصلہ سنایا کہ زیر حراست نو ممبران پارلیمان کو رہا کیا جائے، جن کے اسمبلی میں واپس جانے کے بعد حزب اختلاف کو اسمبلی میں ایک بار پھر اکثریت حاصل ہو جائے گی۔
صدر یامین نے عدالت کا یہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا تھا اور کئی سرکاری افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا۔
مالدیپ میں حکومت نے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کو گرفتار کرنے یا مواخذے کی کارروائی کے کسی حکم پر عمل درآمد نہ کریں۔
سپریم کورٹ نے جمعے کو فیصلہ سنایا تھا کہ جلاوطن سابق صدر محمد ناشید کا ٹرائل غیر آئینی ہے اور ساتھ ہی عدالت نے نو ارکان پارلیمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
ملک کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ صدر کو گرفتار کرنے کی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی ہو گی۔
اٹارنی جنرل انیل نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کی جس میں وزارتِ دفاع کے سربراہ جنرل شیام اور پولیس کمشنر عبداللہ نواز شریک تھے جن کے پیشرو کو یہ کہنے پر نوکری سے نکال دیا گیا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کریں گے۔
اٹارنی جنرل کے مطابق انھیں لگتا ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلے دینے کی کوشش کر سکتی ہے کہ صدر اقتدار میں مزید نہیں رہ سکتے ہیں۔
’ہمیں معلومات ملی ہیں کہ یہ چیزیں رونما ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں سلامتی کا قومی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کا صدر کو گرفتار کرنے کا حکم غیر آئینی اور غیر قانونی ہو سکتا ہے۔ تو میں نے پولیس اور فوج نے سے کہا ہے کہ کسی بھی غیر آئینی حکمنامے پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔‘
ٹی وی پر براہ راست دکھائی جانے والی تقریب میں فوج اور پولیس کے اعلیٰ اہلکاروں کو حکومت کے دفاع میں اپنی جانیں دینے کا حلف اٹھاتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔
اس تقریب کے بعد حزب اختلاف کے سینکڑوں کارکن دارالحکومت مالے میں احتجاج کے لیے جمع ہو گئے ہیں اور حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ملک کے آئین کا احترام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مالدیپ کی حزب اختلاف کی جماعت مالدیپیئن ڈیموکریمک پارٹی کے ایک ترجمان حامد عبد الغفور کا کہنا ہے کہ پولیس رشوت لینے کے الزام میں دو اعلیٰ ججوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی تھی جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے۔
انھوں نے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کے اختیارات غصب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سابق صدر محمد ناشید اس وقت سری لنکا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدلیہ کے احکامات کو ماننے سے انکار بغاوت کے مترادف ہے۔
انھوں نے صدر یامین اور حکومت سے فوری مستفعی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ آئین کی پاسداری کریں۔
جمعے کو عدالت نے نو ارکان اسمبلی کی فوری رہائی اور سابق صدر سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں کا ازسر نو ٹرائل کا حکم دیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سابق صدر کا ٹرائل غیر آئینی تھا تاہم حکومت نے عدلیہ کے حکمنامے پر سنیچر کو اپنے ردعمل میں پارلیمان کو غیر میعنہ مدت کے لیے بند کر دیا جبکہ حزب اختلاف کے دو ارکان کو وطن واپسی پر پولیس نے حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ مالدیپ میں 2015 سے سیاسی بحران جاری ہے جب ملک کے پہلے جمہوری صدر محمد ناشید کو اس وقت ملک کے انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت سزا سنائی گئی جب انھوں نے ایک جج کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
No comments:
Post a Comment