Wednesday, 28 February 2018

TEST TUBE BABY VS ISLAMIC SCRUITNY


Source: https://urdu.arynews.tv/test-tube-baby-according-to-sharia/ز


ٹیسٹ ٹیوب بے بی اگرچہ 30 برس پرانی دریافت ہے لیکن آج بھی بحث جاری ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذریعے پیدا ہونے والا بچہ جائز ہے یا ناجائز؟ اسلام کے اس ضمن میں کیا احکامات ہیں؟۔
ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے اولاد حاصل کرنے کے تین طریقے ہیں میں ان میں سے دو کلی طور پر حرام اور صرف ایک طریقہ کار جائز ہے۔

ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا عمل جائز ہے، مفتی اکمل

اے آر وائی نیوز کے اسلامی چینل کیو ٹی وی کے پروگرام میں مفتی اکمل سے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے حوالے سے سوال کیا گیا جس کے جواب میں مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی میں اگر بیضہ اور نطفہ میاں بیوی کا لیا جائے اور بیوی کے رحم میں بچے کی نمو کرائی جائے تو ایسی صورت حال میں ٹیسٹ بے بی کا عمل جائز ہوگا۔
مفتی اکمل اس اہم مسئلے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جدید طبی ایجادات کے باعث یہ ممکن ہوگیا ہے کہ بے اولاد جوڑا بھی اولاد کی نعمت سے سرفراز ہوسکتا ہے تاہم اس حوالے سے شریعت کی رہنمائی حاصل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

پہلا طریقہ:

مفتی اکمل صاحب نے فرمایا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے تین طریقے مستعمل ہیں پہلے طریقے میں بے اولاد جوڑے کا بیضہ اور نطفہ لے کر باور کرایا جاتا ہے اور پھر باور نطفے کو ماں کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے بچے کی نمو قدرتی طریقے سے جاری رہتی ہے اور مقررہ وقت میں بچے کی پیدائش عمل میں لائی جاتی ہے، یہ عمل جائز ہے۔

دوسرا طریقہ:

دوسرے طریقے میں نطفے یا بیضہ کسی اور جوڑے سے لیا جاتا ہے اور اسے باور کرا کے مذکورہ خاتون کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں وہ نومہینے مکمل کرنے کے بعد پیدائش کے مرحلے سے گذرتا ہے۔
test-post-1

تیسرا طریقہ:

اسی طرح تیسرے طریقے میں بیوی اور شوہر کے بیضے اور نطفے کو باور کراکے کسی دوسرے خاتون کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں وہ نمو کے مراحل طے کرتا ہے جسے پیدائش کے بعد بے اولاد جوڑے کے حوالے کردیا جاتا ہے۔
مفتی اکمل صاحب کا کہنا تھا کہ شریعت کے مطابق ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی دوسری اور تیسری صورت کسی بھی طرح جائز نہیں البتہ پہلی صورت کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے کیوں کہ اس طریقے میں نطفہ ، بیضہ اور رحم ایک ہی بے اولاد جوڑے کا ہوتا ہے اور ان تینوں میں کوئی ایک چیز میں کسی دوسرے جوڑے سے مستعار نہیں لی جاتی۔
test-post-2
اس کے برعکس دیگر دونوں طریقوں میں بیضہ، نطفہ اور رحم میں سے کوئی ایک چیز کسی دوسرے جوڑے سے مستعار لی جاتی ہے جس کے باعث وراثت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں جب کہ کئی بیماریوں کی منتقلی کا احتمال بھی رہتا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قرار دے دیا


واضح رہے کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے عمل کو پاکستان کی وفاقی شرعی کورٹ جائز قرار دے چکی ہے تاہم عدالت نے بھی صرف پہلا طریقہ کو جائز قرار دیا ہے بقیہ طریقہ کار عدالت کے نزدیک شریعت کی رو سے حرام ہیں۔
Print Friendly, PDF & Email
20
0Save

COMM

No comments:

Post a Comment