Source: http://www.bbc.com/urdu/science-43054644
سپائنل فلوئڈ کیا ہے اور اسے کیوں نکالا جاتا ہے؟
پنجاب کے شہر حافظ آباد میں دھوکے سے خواتین کے سیرپبرو سپائنل فلوئڈ (سی ایس ایف) نکالے جانے کے واقعات کے بعد تاحال یہ معمہ حل نہیں ہو سکا کہ اس عمل کا مقصد کیا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں کے دوران حافظ آباد میں چند خواتین کو بغیر آگاہ کیے ان کا سپائنل فلوئڈ یعنی ریڑھ کی ہڈی کا پانی نکالنے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔ حکومت نے اس واقعے کے محرکات جاننے کے لیے ایک کمیٹی بٹھا دی ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیے
میڈیا کے کچھ حصوں میں سی ایس ایف کو ہڈیوں کا گودا کہا جا رہا ہے لیکن یہ دراصل گودا نہیں بلکہ سیال مادہ ہے۔
ذیل میں اس کے بارے میں کچھ معلومات پیش کی جا رہی ہیں:
سی ایس ایف ایک شفاف سیال ہے جو دماغ اور حرام مغز کے اندر پایا جاتا ہے اور اس سیال کا بنیادی مقصد دماغ اور حرام مغز کو چوٹ سے بچانا ہوتا ہے۔
عام طور پر دماغ اس مائع کے اندر تیرتا رہتا ہے، اور اگر یہ نہ ہو تو ہلنے جلنے کی صورت میں دماغ اور حرام مغز ہڈی سے ٹکرا کر زخمی ہو سکتے ہیں۔
دماغ کے اندر چند مخصوص حصے سی ایس ایف بناتے ہیں۔ ایک عام بالغ انسان کے جسم میں تقریباً ڈیڑھ سو ملی لیٹر (تقریباً چائے کی چھوٹی پیالی جتنا) سی ایس ایف ہوتا ہے، یعنی تقریباً آدھا گلاس، اور یہ دماغ کے اندر اندر روزانہ بار بار بنتا اور پھر خون کے ذریعے خارج ہوتا رہتا ہے۔
یہ ترکیب کے لحاظ سے خون سے ملتا جلتا ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس کے اندر خون کے اندر پائے جانے والے خلیے اور پروٹینز نہیں ہوتیں۔
سی ایس ایف کسی بھی قسم کے جراثیم سے پاک ہوتا ہے، لیکن اگر کہیں سے اس میں جراثیم گھس آئیں تو مریض سخت بیمار ہو جاتا ہے۔
اگر کسی حادثے کی صورت میں سی ایس ایف خارج ہو جائے تو دماغ پچک جاتا ہے اور مریض کے سر میں سخت درد شروع ہو جاتا ہے جو کھڑے ہونے کی صورت میں زیادہ شدید ہو جاتا ہے۔
سی ایس ایف کا نمونہ
سی ایس ایف کے ذریعے کئی دماغی بیماریاں کی تشخیص ہو سکتی ہے، اس لیے ڈاکٹر حرام مغز میں انجیکشن داخل کر کے اس کا نمونہ حاصل کرتے ہیں۔ اس کو 'لمبر پنکچر' کہا جاتا ہے۔
اس طرح حاصل کردہ سیال کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ دماغ یا حرام مغز کسی قسم کے مرض میں تو مبتلا نہیں ہیں۔
’کوئی طبی استعمال نہیں‘
طبی ماہرین نے بی بی سی کو بتایا کہ سی ایس ایف کو نہ تو علاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ایک فرد سے نکالا گیا مادہ کسی دوسرے فرد کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کے نیورولوجسٹ ڈاکٹر واسع شاکر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کا استعمال صرف یہی ہے کہ اس سے مریض کے اندر پائے جانے والے کسی مریض کی تشخیص کی جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حافظ آباد میں نکالے جانے والا سی ایس ایف کس مقصد کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
No comments:
Post a Comment