Sunday 15 April 2018

FIRING SPREES AT JUSTICE RESIDENCE OF JUSTICE AIJAZ AHSAN- LHR

Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-43765812

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ

جسٹس اعجاز الاحسنتصویر کے کاپی رائٹSUPREME COURT OF PAKISTAN
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ کی گئی ہے، تاہم وہ اس واقعے میں محفوظ رہے۔
اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ دو بار پیش آیا۔ پہلے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر گذشتہ رات فائرنگ کی گئی، جس کے بعد صبح پھر ان کے گھر پر فائرنگ کی گئی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار اس واقعے کی تحقیقات کی خود نگرانی کر رہے ہیں، اور خود جسٹس اعجاز کے گھر پہنچے۔ چیف جسٹس نے آئی پنجاب کو بھی طلب کر لیا ہے۔
اس کے علاوہ رینجرز بھی موقعے پر پہنچ گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے اس واقعے کے مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو جلد از جلد کٹہرے میں لائے جانے کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپیکٹر جنرل پولیس سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزموں کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لانے کا حکم دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرسنل سیکریٹری اس واقعے کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن کے مکان پر پہنچے لیکن سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے ان کو جسٹس اعجاز الاحسن سے نہیں ملنے دیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ کے اس پانچ رکنی بینچ کا حصہ تھے جس نے 28 جولائی 2017 کو پاناما سکینڈل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے ساتھ ساتھ اُن کے اور اُن کے بچوں کے خلاف بیرون ممالک اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالتوں میں تین ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
وہ نااہلی کیس کا فیصلہ دینے والوں پینل میں بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی نگرانی کے لیے بھی جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کر رکھا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ یہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔
سپریم کورٹ بار اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملزموں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوانات

No comments:

Post a Comment