Wednesday, 25 April 2018

IND: GURU SADHU RAM AWARDED LIFE IMPRISONMENT FOR RAPE, MANY RAPES


Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-43889851

سادھو آسارام کو نابالغ لڑکی کے ریپ کے جرم میں ’تاحیات قید‘ کی سزا



آسارامتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image caption77 سالہ آسارام پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے آشرم میں اگست 2013 میں ایک 16 سال کی نابالغ لڑکی کا ریپ کیا تھا

انڈیا کے شہر جودھپور کی ایک عدالت نے ملک کے سرکردہ سادھو آسارام کو ایک نابالغ لڑکی کے ریپ کے مقدمے میں مجرم قرار دینے کے بعد تاحیات قید کی سزا سنا دی ہے۔
77 سالہ آسارام پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے آشرم میں اگست 2013 میں ایک 16 سال کی نابالغ لڑکی کا ریپ کیا تھا۔
اس معاملے میں بابا کے چار معاونین پر بھی جرم میں شریک ہونے کا الزام تھا۔ عدالت نے ان کے دو معاونین شلپی اور شردچندر کو قصوروار قرار دیا اور انھیں 20، 20 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ دو کو بری کر دیا گیا ہے۔
شلپی اس سکول کی وارڈن تھی جس میں متاثرہ بچی زیرِ تعلیم تھی جبکہ شردچندر اسی سکول کے منتظم تھے۔
عدالت نے تینوں سزا یافتہ مجرمان کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا ہے۔
آسارام کے وکلا نے ذیلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بابا آسارام کے مقدمے کے فیصلے کے بعد حالات خراب ہونے کے پیشِ نظر مقدمے کی سماعت جودھپور کی جیل میں ہوئی۔
انھیں اس واقعے کے کچھ دنوں بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے والدین سادھو کے معتقد تھے اور متاثرہ لڑکی ان کے زیر انتظام چلائے جانے والے ایک رہائشی سکول میں مقیم تھی۔
مقدمے کی سماعت کے دوران کئی گواہوں پر حملے بھی کیے گئے تھے اور ایک گواہ تاحال لاپتہ ہے۔ متاثرہ لڑکی کے خاندان کو بھی دھمکیاں دی گئی تھیں۔


آسارامتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image caption77 برس کے بابا آسارام ساڑھے چار برس سے جیل میں ہیں۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان نے بہت مشکلیں برداشت کی ہیں۔ انھیں بالاخر اب انصاف ملا۔
بابا پر ایک دوسری خاتون کے ریپ کے الزام میں ایک اور مقدمہ بھی چل رہا ہے۔
77 برس کے بابا آسارام ساڑھے چار برس سے جیل میں ہیں۔ وہ ایک مقبول سادھو ہیں اور 19 ملکوں میں ان کے 400 سے زیادہ آشرم ہیں۔
ان کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔
انڈین وزارت داخلہ نے احتیاط کے طور پرمدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان اور ہریانہ میں حساس مقامات پر اضافی فورسز تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
آسارام سنہ 1941 میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں پیدا ہوئے تھے اور وہ تقسیم کے بعد انڈیا کی ریاست گجرات منتقل ہو گئے۔

متعلقہ عنوانات

No comments:

Post a Comment