Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-43889851
سادھو آسارام کو نابالغ لڑکی کے ریپ کے جرم میں ’تاحیات قید‘ کی سزا
شکیل اختربی بی سی اردو ڈاٹ کام، نئی دہلی
انڈیا کے شہر جودھپور کی ایک عدالت نے ملک کے سرکردہ سادھو آسارام کو ایک نابالغ لڑکی کے ریپ کے مقدمے میں مجرم قرار دینے کے بعد تاحیات قید کی سزا سنا دی ہے۔
77 سالہ آسارام پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے آشرم میں اگست 2013 میں ایک 16 سال کی نابالغ لڑکی کا ریپ کیا تھا۔
اس معاملے میں بابا کے چار معاونین پر بھی جرم میں شریک ہونے کا الزام تھا۔ عدالت نے ان کے دو معاونین شلپی اور شردچندر کو قصوروار قرار دیا اور انھیں 20، 20 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ دو کو بری کر دیا گیا ہے۔
شلپی اس سکول کی وارڈن تھی جس میں متاثرہ بچی زیرِ تعلیم تھی جبکہ شردچندر اسی سکول کے منتظم تھے۔
عدالت نے تینوں سزا یافتہ مجرمان کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا ہے۔
آسارام کے وکلا نے ذیلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بابا آسارام کے مقدمے کے فیصلے کے بعد حالات خراب ہونے کے پیشِ نظر مقدمے کی سماعت جودھپور کی جیل میں ہوئی۔
انھیں اس واقعے کے کچھ دنوں بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے والدین سادھو کے معتقد تھے اور متاثرہ لڑکی ان کے زیر انتظام چلائے جانے والے ایک رہائشی سکول میں مقیم تھی۔
مقدمے کی سماعت کے دوران کئی گواہوں پر حملے بھی کیے گئے تھے اور ایک گواہ تاحال لاپتہ ہے۔ متاثرہ لڑکی کے خاندان کو بھی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان نے بہت مشکلیں برداشت کی ہیں۔ انھیں بالاخر اب انصاف ملا۔
بابا پر ایک دوسری خاتون کے ریپ کے الزام میں ایک اور مقدمہ بھی چل رہا ہے۔
77 برس کے بابا آسارام ساڑھے چار برس سے جیل میں ہیں۔ وہ ایک مقبول سادھو ہیں اور 19 ملکوں میں ان کے 400 سے زیادہ آشرم ہیں۔
ان کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔
انڈین وزارت داخلہ نے احتیاط کے طور پرمدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان اور ہریانہ میں حساس مقامات پر اضافی فورسز تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
آسارام سنہ 1941 میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں پیدا ہوئے تھے اور وہ تقسیم کے بعد انڈیا کی ریاست گجرات منتقل ہو گئے۔
کہانی کو شیئر کریں شیئرنگ کے بارے میں
Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-43889855
گرو آسارام باپو کون ہیں؟
انڈیا کے معروف سادھو آسارام کو جودھپور کی عدالت نے نابالغ لڑکی کے ساتھ ریپ کے جرم میں مجرم قرار دیا ہے۔
وہ موجودہ پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے بیرانی گاؤں میں اپریل سنہ 1941 میں پیدا ہوئے۔
گرو کا اصل نام اسومل ہرپلانی ہے۔
سندھ کی تاجر برادری سے تعلق رکھنے والے آسارام کا خاندان سنہ 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد احمد آباد میں آباد ہوا تھا۔
آسارام کے گرو
سنہ 1960 کی دہائی میں انھوں نے لیلا شاہ کو اپنا روحانی گرو بنایا اور بعد میں لیلا شاہ نے ہی ان کا نام آسارام رکھا۔
سنہ 1972 میں آسارام نے گجرات کے صنعتی شہر احمد آباد سے تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع موٹیرا قصبے میں سابرمتی دریا کے کنارے اپنی پہلی جھونپڑی بنائی۔
ان کی مذہبی سلطنت کیسے پھیلی؟
وہیں سے آسارام کا روحانی پروجیکٹ شروع ہوا جو رفتہ رفتہ گجرات کے دوسرے شہروں میں پھیل گیا۔ اس کے ساتھ ہی ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی ان کے آشرم کا قیام عمل میں آیا۔
آغاز میں گجرات کے دیہی علاقوں سے آنے والے غریب، پسماندہ اور قبائلی گروہوں کو اپنی 'تقاریر، دیسی دواؤں اور بھجن کیرتن' سے متاثر کرنے والے آسارام کے اثرات آہستہ آہستہ ریاست کے متوسط شہری علاقوں میں بھی بڑھنے لگے۔
چار کروڑ پیروکار
ابتدائی سالوں میں تقاریر کے بعد پرساد کے نام پر تقسیم کیے جانے والے مفت کھانے نے بھی آسارام کے 'بھگتوں' (پیروؤں) کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کرنے میں اہم کردار نبھایا۔
آسارام کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں ان کے چار کروڑ پیروکار ہیں۔
آنے والی دہائیوں میں اپنے بیٹے نارائن سائيں کے ساتھ آسارام نے 400 آشرم پر مبنی اپنی بڑی سلطنت قائم کی۔
آسارام کی جائیداد
آسارام کے وسیع اثرات میں ان کے عقیدت مندوں اور آشرموں کی بڑی تعداد کے ساتھ ان کی ایک کھرب روپے کی املاک بھی قابل ذکر ہے۔
انڈیا میں گجرات ریاست کے ٹیکس اینڈ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سادھو کی جائیداد کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ ان تحقیقات میں آشرم کی تعمیر کے لیے غیر قانونی طریقے سے زمین پر قبضہ کرنے کے معاملات بھی شامل ہیں۔
جودھپور معاملہ کیا ہے؟
اگست سنہ 2013 میں آسارام کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرنے والا خاندان ریاست اترپردیش کے علاقے شاہجہاں پور کا رہنے والا ہے۔ اس واقعے سے قبل متاثرہ لڑکی کا پورا خاندان آسارام کا عقیدت مند تھا۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے اپنے پیسے سے شاہجہاں پور میں آسارام کا آشرم تعمیر کروایا تھا۔ 'مہذب تعلیم و تربیت' کی امید میں انھوں نے اپنے دو بچوں کو چھندواڑا میں واقع آسارام کے تعلیمی ادارے میں پڑھنے کے لیے بھیجا تھا۔
مقدمے میں دائر چارج شیٹ کے مطابق آسارام نے 15 اگست کی شام 16 سالہ لڑکی کو 'علاج' کے بہانے سے اپنی کٹیا (رہائش) میں بلا کر اس کا ریپ کیا۔
اسی معاملے میں عدالت نے آسارام کو مجرم قرار دیا ہے۔
گواہوں پر حملہ
آسارام پر گواہوں کے قتل کے الزامات بھی ہیں۔ اس نابالغ لڑکی کے علاوہ آسارام پر ریپ کے مزید الزامات بھی ہیں۔
28 فروری سنہ 2014 کی صبح آسارام اور ان کے بیٹے نارائن سائیں پر ریپ کا الزام عائد کرنے والے دو بہنوں میں سے ایک کے شوہر جان لیوا حملہ ہوا تھا۔
اس کے 15 دن بعد ہی دوسرا حملہ راکیش پٹیل نام کے آسارام کے ویڈیوگرافر پر بھی ہوا۔ دوسرے حملے کی چند دنوں بعد دنیش بھاگنانی نام کے ایک تیسرے گواہ پر بھی سورت شہر میں ہی حملہ ہوا۔ ان پر تیزاب سے حملہ کیا گیا تھا۔
آسارام کے سیاسی اثر و رسوخ
سماجی کارکن منیشی جانی کے مطابق ان سب کے باوجود آسارام کو ایک قسم کا سیاسی تحفظ حاصل ہے۔
انھوں نے اسمبلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'آسا رام باپو کے معاملے پر اسمبلی میں اس قدر ہنگامہ ہوا کہ مائیک تک اكھاڑے گئے۔'
جب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے تو اس وقت آسارام کے آشرم جایا کرتے تھے لیکن بعد میں ان کے تعلقات بہت بہتر نہیں رہے۔
ان کے علاوہ ان کے آشرم اور پروگرام میں کئی دوسرے سیاسی رہنما بھی نظر آتے رہے ہیں۔
کہانی کو شیئر کریں شیئرنگ کے بارے میں
Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-41373198
معروف انڈین روحانی گرو ریپ کے الزام میں گرفتار
انڈین میڈیا کے مطابق ملک کے ایک معروف روحانی گرو کو ایک 21 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فلاحاری مہاراج پر الزام ہے کہ انھوں نے راجھستان کے ایک گاؤں الوار میں واقع اپنے آشرم میں قانون کی ایک طالبہ کا ریپ کیا۔
اگر ان پر یہ جرم ثابت ہو گیا تو انھیں دس سال قید بھگتنا ہو گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی انڈیا کے متنازع روحانی گرو گرمیت رام رحیم کو دو خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فلاحاری مہاراج کو سنیچر کو گرفتار کر کے طبی معائنے کے لیے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
رواں ماہ کی 11 تاریخ کو جے پور میں قانون کی طالبہ نے فلاحاری مہاراج کے خلاف شکایت درج کروائی تھی اور بتایا تھا کہ انھیں سات اگست کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے والدین کی درخواست پر آشرم میں خیرات کے لیے پیسے دینے گئی تھیں۔
انڈین اخبار دِی ہندو کے مطابق متاثرہ ہونے والی طالبہ کا کہنا ہے کہ انھیں رات کو رکنے کے لیے کہا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق فلاحاری مہاراج کی پیروی کرنے والوں کی ملک کے اندر اور باہر بہت بڑی تعداد موجود ہے اور متاثرہ لڑکی کے اہلِ خانہ نے بھی انھیں حالیہ سالوں میں کئی بار آشرم کے لیے رقوم عطیہ کی ہیں۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ فلاحاری مہاراج نے انھیں اس واقعے کی رپورٹ نہ کرنے کی تنبیہ کی تھی۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ گرمیت رام رحیم کو سزا ملنے کے بعد ان میں ہمت پیدا ہوئی کہ وہ پولیس سے رابطہ کریں۔
ریپ کی سزا معطل
دوسری جانب انڈیا کی ریاست ہریانہ میں ہائی کورٹ نے جنسی تشدد کے ایک کیس میں تین افراد کو سونی پت کی ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی جانے والی سزا کو معطل کر دیا ہے۔
ان تینوں پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنی یونیورسٹی کی ساتھی کو متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور انھیں بلیک میل بھی کیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جسٹس مہیش گرور اور راج شیکھر اتاری نے گذشتہ ہفتے یہ فیصلہ دیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ 'زیاتی کا شکار ہونے والی لڑکی سے ملنے والے شواہد اس کے اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ جنسی تعلقات میں رحجانات اور تجربات کی ایک الگ کہانی دکھا رہے ہیں۔ اس لیے یہ عوامل مجبور کرتے ہیں کہ سزا کی معطلی کی درخواست کو دیکھا جائے۔ خاص طور پر اس وقت جب ملزم خود کم عمر ہیں اور اس کہانی سے لگتا نہیں ہے کہ عموماً اس قسم کے واقعات میں جس طرح کا تشدد ہوتا ہے اس میں بھی ہوا۔‘
متعلقہ عنوانات
اسی بارے میں
اہم خبریں
سادھو آسارام کو نابالغ لڑکی کے ریپ کے جرم میں ’تاحیات قید‘
25 اپريل 2018
گلوکارہ کا بھائی پر بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام
25 اپريل 2018
’مشران محبت سے بات کرتے تھے تو کوئی نہیں سنتا تھا‘
25 اپريل 2018
فیچر اور تجزیے
جدید ٹیکنالوجی مگر سستے مصنوعی اعضا
Source: https://www.bbc.com/urdu/regional-41098227
وہ جیل میں ہیں تو کیا ہوا گرو ہمیشہ گرو ہی ہوتا ہے'
انڈیا کی ریاست ہریانہ میں ایک مذہبی رہنما گرمیت رام رحیم کے شاندار زوال کی کوریج میں ایک چیز کی کمی تھی اور وہ تھے ان کے سینکڑوں ہزاروں عقیدت مندوں کی غیر حاظری۔
گرمیت رام رحیم دعویٰ کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں اس کے عقیدت مندوں کی تعداد چھ کروڑ ہے لیکن شاید یہ مبالغہ آرائی ہو تاہم اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بہت سے افراد کے لیے یہ شخص حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہے، جو دینی ہونے کا دعوی کرتے ہیں.
ان کی ایک پیرو کار سروج یادو نے مجھے بتایا ' گرمیت رام رحیم میرے والدین کی طرح تھے بلکہ ان سے کچھ زیادہ تھے۔'
تین بچوں کی ماں سروج ہماری باتوں سے بظاہر پریشان تھیں جب ہم ان سے پوچھا کہ گرمیت رام رحیم نے ان کی زندگی اور ان کے خاندان میں کیا کردا ادا کیا۔؟
سروج نے مجھے بتایا ' میں گذشتہ 25 سالوں سے ان کی پیرو کار ہوں۔ میرے خاندان کی تین نسلیں ان کی پیروکار رہی ہیں۔ میں اپنے بچوں کو ڈیرہ میں واقع سکولوں اور کالجوں میں بھیجتی ہوں۔'
خیال رہے کہ انڈیا کے قصبے پنچکلا میں ایک خصوصی عدالت کی جانب سے جمعے کو ڈیرہ سچا سودا نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے گرو گرمیت رام رحیم کو ریپ کے مقدمے میں مجرم قرار دیے جانے کے بعد ان کے پیروکاروں نے سخت احتجاج کیا تھا۔ انھوں نے میڈیا کی گاڑیوں، سرکاری عمارات، ٹرینوں، بسوں اور ریلوے سٹیشنز کو آگ لگا دی تھی۔
گرمیت رام رحیم کے پیروکاروں کا احتجاج پورے انڈیا میں پھیل گیا اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کم سے کم 40 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
جب میں نے سروج یادو کو اس بارے میں بتایا تو انھوں نے افسردگی کے ساتھ اپنا سر جٹھکتے ہوئے کہا ' گرمیت رام رحیم کے متعدد پیروکاروں کی طرح میں اور میرا خاندان ان افراد کے افعال کی وجہ سے شرمندہ ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا 'گرمیت رام رحیم نے ہمیں دوسرے لوگوں کی خدمت کرنا سکھایا، وہ غریب لوگوں کو رہنے کے لیے جگہ فراہم کرتے ہیں اور ان کی بہت مدد کرتے ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ گرمیت رام رحیم کے سچے پیروکار کبھی بھی تشدد میں ملوث نہیں ہوتے ہیں۔
سروج یادو کے بیٹے سونو یادو اس بات سے متفق ہیں ان کا کہنا ہے 'گرمیت رام رحیم ہمیں اخلاقی اقدار کا درس دیتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم کس طرح اچھے انسانوں کی طرح زندگی گذار سکتے ہیں۔'
گرمیت رام رحیم ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئے تاہم اب وہ خود کو 'خدا کا پیامبر' قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ 'وہ مقدس پیر' ہیں۔
سروج یادو کے خاندان کی طرح گرمیت رام رحیم کے متعدد پیروکاروں کو اس بات کا یقین ہے کہ گرمیت کے پاس جادوئی طاقتیں ہیں۔
سروج یادو کے مطابق 'گرومیت کی جادوئی طاقتیں ہمیں ہمارے راستے میں آنے والی کسی بھی مصیبت سے بچاتی ہیں۔'
ان کا مزید کہنا ہے 'گرمیت رام رحیم نے ہمیں بہت سی مشکلات سے بچایا ہے۔'
سروج کے بیٹے کا کہنا تھا 'ہم جو گرو منتر گاتے ہیں وہ ہمیں بہت زیادہ اعتماد دیتا اور ہماری روح کو مضبوط کرتا ہے اور یہ کسی جادو سے کم نہیں ہے۔'
ان کا کہنا تھا 'بعض اوقات ہم اس طرح کی صورتِ حال جیسے کہ ٹریفک حادثات سے محفوظ رہتے ہیں اور یہ سب بابا جی کی دعائیں ہیں۔'
سروج کے بیٹے سونو نے چند سالوں پہلے اپنے والد کے بیمار ہونے کے ایک واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب ان کے والد کو فالج کا اٹیک ہوا اور اس کی وجہ سے ان کا جسم ایک جانب ڈھل گیا تو وہ انھیں لے کر قریب کے بڑے ہسپتال گئے۔
سونو نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جیسے ہی ہم نے اپنے والد کو سرجری کے لیے آپریشن تھیٹر لایا گیا تو 'ڈاکٹروں نے انھیں تندرست قرار دے کر واپس بھیج دیا' اس سے زیادہ گرمیت رام رحیم کی جادو طاقتوں کا کیا ثبوت ہو سکتا ہے۔'؟
گرمیت رام رحیم نے گذشتہ چند برسوں میں پردہ سکرین پر بھی اپنے جلوے دکھا کر اپنی ہر فن مولا شخصیت کا سکّہ منوایا۔
انھوں نے سنہ 2015 میں فلم بنائی جس کا نام 'ایم ایس جی: میسنجر آف گاڈ' تھا۔ وہ اس فلم کے مصنف، شریک ہدایتکار، موسیقار اور گلوکار تھے۔ اگلے ہی برس انھوں نے اس فلم کا 'ایم ایس جی 2: میسنجر آف گاڈ' سیکوئل بھی بنایا۔
اس فلم نے بڑے پیمانے پر شائقین کو متاثر کیا جس میں انھوں نے خود کو خلائی مخلوقات، بھوتوں اور ہاتھیوں سے تنہا لڑتے ہوئے اور معاشرے کے مسائل کو اکیلے ہی حل کرتے ہوئے دکھایا۔
اپنی شبیہہ بنانے کی انھی کوششوں کی وجہ سے انھیں ’راک سٹار بابا' کہا جاتا تھا۔ انھیں زیور سے مزین رہنے کی وجہ سے 'چمکیلے زیور والا گرو' بھی کہا جاتا تھا۔
اس بارے میں سونو کا کہنا ہے کہ گرومیت رام رحیم کی اس کوشش کا مقصد نوجوانوں تک پہنچنا تھا۔
لیکن جب میں نے ان سے گرمیت رام رحیم کو ریپ کے ایک معاملے میں مجرم قرار دیے جانے پر سوال پوچھا تو پورے خاندان نے اپنے سر جھٹک دیے۔
اس بارے میں سونو کا کہنا تھا 'ہمیں اپنے گرو پر پورا یقین ہے، یہ سیاستدانوں کی ووٹ لینے کی سازش ہے، عدالت نے ایک بے نامی خط پر فیصلہ سنایا ہے جو کہ غلط ہے، سب کو معلوم ہے کہ سچ کیا ہے۔'
سونو کی والدہ سروج اس بات سے متفق ہیں ان کا کہنا ہے کہ 'عدالت سے فیصلے سے بہت زیادہ صدمہ پہنچا ہے، گرومیت رام رحیم پر عائد کیے جانے والے تمام الزامات جھوٹ ہیں۔'
سونو کا کہنا ہے 'امید چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، میں گرو جی کو اسی طرح جانتا ہوں جس طرح اپنے خاندان کو جانتا ہوں، ہم ہمیشہ اپنے گرو کے دکھائے ہوئے راستے پر چلیں گے۔'
سروج کا کہنا ہے 'وہ ہمارے لیے خدا سے بڑھ کر ہیں، مجھے یقین ہے کہ وہ واپس آئیں گے اور آخر میں سچ غالب آئے گا۔'
'میں کبھی امید نہیں چھوڑوں گی، میں ڈیرہ آتی جاتی رہوں گی، ہم جانتے ہیں کہ گرو جی واپس آئیں گے، ان کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔'
’تو کیا ہوا وہ جیل میں ہیں گرو ہمیشہ ہی گرو ہوتا ہے۔'
Source: https://www.bbc.com/urdu/india-41182263
انڈیا کے ’ریپ گرو‘ کے شاہانہ محلات: تصاویر
انڈیا کے گرو گرمیت رام رحیم کے محلات جہاں وہ مغلیہ شہنشاہوں کی سی شان و شوکت سے رہتے تھے۔ وہ آج کل ریپ کے جرم میں جیل میں ہیں۔
- GETTY IMAGESانڈین ریاست ہریانہ کے قصبے سرسا میں ڈیرہ سچا سودا کا مرکزی دروازہ جہاں سے لاکھوں لوگ گرو گرمیت رام رحیم کے دیدار کے لیے آتے تھے۔ یہ ڈیرہ ایک ہزار ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔
- MANOJ DHAKAڈیرے کے اندر میجک ریزورٹ جہاں مشہور ایفل ٹاور اور تاج محل جیسی مشہور عمارتوں کی نقلیں بنائی گئی ہیں۔ اس ریزورٹ میں ’فائیو سٹار‘ سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔
- MANOJ DHAKAکشتی نما الیکٹرک کار جو ریزورٹ کے اندر تین ریستورانوں تک جانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ان ریستورانوں کے نام ٹائم اینڈ ٹائم، سرسوں اور راجواڑے ٹھاٹ ہیں۔
- MANOJ DHAKAیہاں ایک سکول بھی ہے جس کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اس کے بانی گرو گرمیت ہیں۔
- MANOJ DHAKAگرو کے محل کا راستہ جو ایک ’گپھا‘ یا غار سے ملتا جلتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انھوں نے اسی محل میں اپنی متعدد پیروکار خواتین کو ریپ کیا تھا۔ وہ آج کل جیل میں اس جرم کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
- MANOJ DHAKA’سپورٹس ولیج،‘ گرو کی ویب سائٹ کے مطابق جس کا مقصد انڈیا کے لیے اولمپک کھیلوں میں متعدد طلائی تمغے جیتنا تھا۔
- AFPبائیں سے دائیں: فرقے کے بانی شہنشاہ مستانہ، دوسرے گرو شاہ ستنام سنگھ اور حالیہ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ۔
No comments:
Post a Comment