Saturday 16 June 2018

GOD OF DEATH IS ON EVERLASTING DANCE Posted on September 12, 2011


ORIGINATING Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/09/12/god-of-death-is-on-everlasting-dance/

GOD OF DEATH IS ON EVERLASTING DANCE

GOD OF DEATH IS ON EVERLASTING DANCE
(sep 12, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/09/110911_baat_se_baat_fz.shtml
13:28 GMT 18:28 PST, 2011 آخری وقت اشاعت: اتوار 11 ستمب
یم راج کا رقصِ مرگ تو جاری ہے
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
کولمبس نائن الیون سے پانچ سو نو برس پہلے امریکی ساحل پر اترا تھا۔جس جگہ بعد میں نیویارک شہر بسا وہ موہیگن اور پوسپاٹک قبیلے کی ملکیت تھی۔کولمبس کی آمد کے سال میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں مشرقی ساحل سے مغربی ساحل تک اور شمال میں شکاگو سے جنوب میں میامی کی سفید ریت تک پچیس بڑے انڈین قبائل بستے تھے جن کی مجموعی آبادی اسی لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ کے درمیان تھی۔نائن الیون تک یہ آبادی کم ہوتے ہوتے ہوتے محض تیس لاکھ رہ گئی۔
نائن الیون سے پہلے کے چار سو برس میں براعظم افریقہ سے ڈھائی کروڑ کالوں کو اغوا کیا گیا۔ان میں سے ڈیڑھ کروڑ زرعی غلاموں کے طور پر براستہ سمندر براعظم امریکہ پہنچائے گئے۔پہنچنے والوں میں سے بھی پچاس لاکھ لیبر کیمپوں میں مرگئے۔
نائن الیون سے ستاسی برس پہلے اٹھائیس جون انیس سو چودہ کو سرائیوو میں آسٹرو ہنگیرین سلطنت کے ولی عہد فرانز فرڈنینڈ کا قتل ہوا۔ یہ قتل پہلی عالمی جنگ کا نائن الیون ثابت ہوا۔ تمام نو آبادیاتی طاقتیں اور ان کے مقبوضات اس جنگ میں کود گئے۔ چار سالہ لڑائی میں ڈیڑھ کروڑ فوجی اور شہری مرے اور دو کروڑ زخمی ہوئے۔ عثمانی، روسی اور آسٹرو ہنگیرین ایمپائرز ٹوئن ٹاورز کی طرح تحلیل ہوگئیں۔
نائن الیون سے باسٹھ برس دس دن پہلے پولینڈ پر ہٹلر کا قبضہ دوسری عالمی جنگ کا ٹوئن ٹاور بن گیا۔ چھ کروڑ لوگ موت کا ناشتہ ہو گئے اور ایک کروڑ بیس لاکھ کو قحط کھا گیا۔
اسی دوران امریکہ کا پہلا نائن الیون ہوا، جب تین سو تریپن جاپانی طیاروں نے پرل ہاربر میں کھڑے گیارہ امریکی جنگی جہاز ڈبو دئیے اور تیرہ کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس بمباری میں چوبیس سو امریکی ہلاک اور بارہ سو کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ جاپان کو اس کا سود تیس لاکھ فوجیوں اور شہریوں کی صورت میں چکانا پڑا۔ امریکہ میں جتنے بھی جاپانی شہری تھے ان کے لئے پورا ملک اگلے چار برس کے لئےگوانتانامو کیمپ بنا دیا گیا۔
نائن الیون سے چھبیس برس پہلے ویتنام کی دس سالہ جنگ کا خاتمہ ہوا۔ اس دوران نیویارک کے ٹوئن ٹاورز تعمیر ہوچکے تھے مگر کسی ویتنامی نے انہیں تباہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ پھر بھی اٹھاون ہزار امریکی فوجی مروا کے سولہ لاکھ ویتنامی مار دئیے گئے۔
نائن الیون سے دس برس پہلے فروری انیس سو اکیانوے کی خلیج کی جنگ سے لے کر ٹوئن ٹاورز کی تباہی تک پانچ سے چھ لاکھ عراقی جنگ یا جنگ کے بعد کی اقتصادی ناکہ بندی کا لقمہ بن گئے۔ اور پھر ٹوئن ٹاورز کے ملبے میں پورا عراق بھی دب گیا۔
نائن الیون کے دن ٹوئن ٹاورز پر حملوں میں دو ہزار آٹھ سو انیس لوگ مارے گئے۔اس کے بدلے عراق ، افغانستان اور پاکستان سمیت چھیاسٹھ ممالک میں ڈیڑھ سے دو لاکھ مقامی و غیر مقامی لوگ دہشت گردی میں یا دہشت گردی کے نام پر ہلاک ہوچکے ہیں ۔القاعدگی کے شبہے میں تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار گرفتاریاں ہوئیں اور پینتیس ہزار سے زائد کو سزائیں سنائی گئیں۔ ہزاروں لاپتہ ہیں۔ افغانستان اور عراق میں نائن الیون سے اب تک ساڑھے سات ہزار کے لگ بھگ امریکی اور اتحادی فوجی ہلاک اور چھیالیس ہزار زخمی ہوئے مگر راگ قہاری پر تاتا تھئیا جاری ہے۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نائن الیون کا دن تو خامخواہ تاریخ کے راستے میں آگیا۔
یم راج رقصِ مرگ کے لئے کسی نائن الیون کا محتاج تھوڑی ہے ۔۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment