Sunday, 17 June 2018

LAST MOMENTS OF COL KADDAFI DEATH FIGHT Posted on October 21, 2011




ORIGINATNG Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/10/21/last-moments-of-col-kaddafi-death-fight/


LAST MOMENTS OF COL KADDAFI DEATH FIGHT

Last Moments of Col Kaddafi Death Fight
15:25 GMT 20:25 PST, 2011, آخری وقت اشاعت: جمعـء 21 اکتوبر
کرنل قذافی کی ہلاکت گولیاں لگنے سے اس وقت ہوئی جب وہ قومی عبوری کونسل کے جنگجوؤں سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ان کی موت کے بارے میں معلومات ابھی تک سامنے آ رہی ہیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق جمعرات کو الصبح سرت میں کرنل قذافی نے اپنے کچھ خاص حامیوں کے ساتھ عبوری کونسل کے جنگجوؤں کا محاصرہ توڑ کر نکلنے کی کوشش کی۔
کرنل قذافی اور ان کے ساتھی جو گاڑیوں میں سوار تھے لڑتے ہوئے مخالف جنگجوؤں کی صفوں میں سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ گاڑیوں کے اس قافلے میں کرنل قذافی کی فوج کے سربراہ ابو بکر یونس اور قذافی کے بیٹے معتصم بھی شامل تھے۔
یبیا کے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے نیٹو افواج میں شامل فرانسیسی طیارے نے گاڑیوں کے اس قافلے پر حملہ کیا۔
خبرساں ادارے رائٹرز نے کرنل قذافی کے مخالف جنگجوؤں کے حوالے سے کہا ہے کہ نیٹو کے اس حملے میں اسلحے سے لیس پندرہ گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ لیکن کرنل قذافی اور ان کے کچھ ساتھی اس حملے میں بچ گئے اور انہوں نے پانی کی نکاسی کے دو بڑے پائپوں میں پناہ لے لی مگر جنگجو جلد ہی قریب پہنچ گئے۔
سالم بکیر نامی ایک جنگجو نے رائٹرز کو بتایا کہ پہلے ہم نے اینٹی ائر کرافٹ گنوں سے کرنل قذافی اور ان کے ساتھیوں کی طرف فائرنگ کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پھر ہم پیدل ان کی طرف گئے۔ جب ہم اس جگہ کے قریب پہنچے جہاں کرنل قذافی اور ان کے ساتھی چھپے ہوئے تھے تو اچانک ہی قذافی کا ایک جنگجو اپنی بندوق ہوا میں لہراتے ہوئے باہر نکل آیا اور جیسے ہی اس نے مجھے دیکھا تو اس نے مجھ پر فائرنگ شروع کر دی۔
سالم بکیر نے کہا کہ ان کے خیال میں کرنل قذافی نے انہیں فائرنگ کرنے سے منع کیا جس کے بعد اس جنگجو نے چیخ کر کہا کہ میرے آقا یہاں ہیں، میرے آقا یہاں ہیں اور وہ زخمی ہیں۔ سالم بکیر کا کہنا تھا کہ ہم نے کرنل قذافی کو باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ اس وقت انہوں نے کہا یہ کیا ہو رہا ہے۔
لیکن ایک اور شخص نے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ عینی شاہد ہے کہا کہ اس نے دیکھا کہ نائن ایم ایم گن سے کرنل قذافی کے پیٹ پر گولی ماری گئی۔
اطلاعات کے مطابق کرنل قذافی کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ الجزیرہ ٹی وی چینل پر جو فوٹیج نشر کی گئی اس میں قذافی شدید زخمی حالت میں ہیں اور ان کے مخالف جنگجو اسی حالت میں ان کے ساتھ مار پیٹ کر رہے ہیں۔
س کے بعد واقعات کا جو سلسلہ ہے وہ واضع نہیں ہے۔
قومی عبوری کونسل کے وزیراعظم محمود جبرائیل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ کرنل قذافی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی۔ محمود جبرائیل کے مطابق کرنل قذافی کو زندہ پکڑا گیا اور انہوں نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ لیکن جب انہیں ایک گاڑی میں ڈال کر وہاں سے لے جایا جا رہا تھا تو وہ گاڑی دونوں جانب سے جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کی زد میں آ گئی اور ایک گولی کرنل قذافی کے سر میں لگی جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔
محمود جبرائیل کے مطابق ڈاکٹر یہ تعین نہیں کر پائے کہ یہ گولی عبوری کونسل کے کسی جنگجو کی تھی یا کرنل قذافی کے حامی کی۔ محمود جبرائیل کا کہنا ہے کہ کرنل قذافی کی موت ہسپتال پہچنے سے چند منٹ پہلے ہوئی۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment