1. Source: https://arynews.tv/en/nawaz-sharif-verdict-avenfield-case/
Nawaz Sharif gets 10 years in prison in Avenfield case
ISLAMABAD: An accountability court on Friday sentenced former premier Nawaz Sharif to a total of 10 years in prison and directed him to pay a fine of 8 million pounds after finding him guilty on different charges in the Avenfield properties case.
Judge Muhammad Bashir handed out seven-year imprisonment to the former premier’s daughter Maryam Nawaz and a fine of 2 million pounds.
The judge earlier set 12:30 pm for the pronouncement of the verdict, but he deferred it till 3:00pm owing to Friday prayers’ break and again till 3:30 pm.
He earlier rejected an application filed by the former prime minister seeking a seven-day postponement of the verdict.
He earlier reserved the verdict on the application after hearing arguments from the Sharif family’s lawyer Amjad Pervez and NAB prosecutor Sardar Muzaffar.
At the outset of the hearing, the lawyer argued that the former premier and his daughter are not proclaimed offenders and added they will show up in court upon return from London after seven days.
Opposing the plea, the NAB prosecutor contended a reserved verdict is not deferred and pleaded that the application be dismissed for being non-maintainble.
Security has been beefed up in and outside the court to avoid any untoward incident.
The accountability judge had earlier set July 6 (today) for pronouncement of the verdict in the Avenfield case against Mr. Nawaz Sharif, his daughter Maryam Nawaz and son-in-law Captain retired Safdar.
A day earlier, the former premier’s lawyer filed the application, stating that the ex-PM wanted to hear the judgment while standing in the courtroom with his people whom he wanted to hold as witnesses.
He said Mr. Sharif and his daughter traveled to London on June 14 for tending to ailing wife Kulsoom Nawaz, who is undergoing cancer treatment there. Upon arrival in London, they discovered that she suffered a cardiac arrest and was put on a ventilator.
He said the former premier wanted to return to Pakistan if his wife had recovered sufficiently.
Not only is delay in the interest of justice, but in consonance with the spirit and requirement of Section 366 of the Code of Criminal Procedure, 1989, the counsel argued.
He pleaded that the announcement of the order in the reference be postponed for a minimum period of seven days so that Mr. Sharif and his daughter could return home.
A report about the condition of ailing Kulsoom Nawaz was also attached to the application, which stated, “she continues to be ventilator-dependent. Whilst last week it did look as if she might be able to [be] weaned, her respiratory indices deteriorated and she has required pressure control ventilation.”
Background
The Avenfield reference is among four corruption references filed against former prime minister Nawaz Sharif, his three children and former finance minister Ishaq Dar in compliance with the July 2017 Supreme Court verdict in the Panama Papers case.
On July 28, the apex court disqualified Mr. Sharif in a unanimous verdict, thus cutting short his third stint in power.
The court directed the anti-graft watchdog to file references against the former premier and members of his family in the wake of the Panama Joint Investigation Team (JIT) report leveling serious corruption allegations against them.
Subsequently, three references were filed against Sharifs, which pertained to the Al-Azizia Steel Mills and Hill Metal Establishment, Flagship Investment Ltd, and Avenfield properties of London.
Nawaz sharif and his two sons – Hussain and Hasan – have been named in all three references whereas his daughter Maryam and son-in-law Capt. Safdar have been nominated in the Avenfield reference only.
As per Avenfield Properties reference, Sharif, his brood and his son-in-law had purchased four flats in Park Lane, UK, without legitimate financial means. However, the former premier and his family members have consistently claimed that the apartments were purchased with legal means.
ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف / مریم نوازکو قید کی سزا
نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزا سنادی گئی
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔
مانسہرہ میں موجود نیب کی ٹیم اور پولیس حکام کو کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کا حکم صادر کردیا گیا ہے۔ فیصلے کی روشنی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز الیکشن میں حصہ لینے کے بھی اہل نہیں رہے، دونوں دس سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے نا اہل قراردیے گئے ہیں۔
سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر اپیل کرنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لازمی وطن واپس آنا ہوگا اور کیونکہ اس مقدمے میں ضمانت ممکن نہیں تو انہیں ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپیل کرنے کے لیے شریف خاندان ک پاس دس دن کا وقت ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر اس فیصلے کوساڑھے تین بجے تک موخر کیا گیا تھا۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے آغاز پر فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورمریم نواز اشتہاری نہیں ہیں۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ 7دن بعد نوازشریف اور مریم نوازعدالت میں پیش ہوجائیں گے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردار مظفر نے کہا کہ محفوظ فیصلہ مؤخرنہیں کیا جاتا۔
سردارمظفرعباسی نے کہا کہ 3 جولائی کوعدالت نے نوازشریف، مریم نوازکی طلبی کا نوٹس دیا جبکہ نوازشریف، مریم نوازکو6 جولائی کوطلب کیا گیا تھا، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب لاہوررہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس بھجوایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں اور احتساب عدالت جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔
احتساب عدالت میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو چودہ سال قید سمیت پانچ سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔
شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔
تفصیلی فیصلہ
ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کر دیا۔
مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔
کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔
فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔
نیب کے شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی، مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
فیصلے کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔
فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔
ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر
خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔
بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔
نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔
احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
Comments
3. https://arynews.tv/en/nawaz-maryam-response-avenfield/
Nawaz Sharif announces return, says being punished for demanding respect for vote
LONDON: Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N) supreme leader Mian Nawaz Sharif on Friday announced that he is returning to Pakistan hours after an accountability court awarded him a 10-year sentence in the Avenfield reference, ARY News reported.
In his first response to the court’s verdict, Nawaz Sharif, who is in the British capital, said that he will return to the country as soon as his ailing wife regains consciousness but claimed that he is not being punished for corruption but for changing the course of country’s history and demanding respect for vote.
“I am coming back to Pakistan but will continue my struggle even if I have to go to jail,” said Nawaz Sharif.
Earlier in the day, an accountability court handed Nawaz Sharif 10 years as jail time for owning assets beyond income and 1 year for not cooperating with NAB in the Avenfield properties corruption reference filed by the National Accountability Bureau (NAB).
His daughter Maryam Nawaz was given 7 years for abetment, and 1 year for non-cooperation with the anti-graft authority.
Comments
ments
4.
Sharif gets 10 years in prison in Avenfield case - Web Desk Last Updated Jul 6, 2018 https://arynews.tv/en/nawaz-sharif-verdict-avenfield-case/
4.
Sharif gets 10 years in prison in Avenfield case - Web Desk Last Updated Jul 6, 2018 https://arynews.tv/en/nawaz-sharif-verdict-avenfield-case/
No comments:
Post a Comment