ACTION RESEARCH FORUM:
AT LARGE PUBLIC IS CONVINCED, THAT SHARIF FAMILY ENTIRE BLOODLINE
ABUSED THEIR RULE FOR SELLING PAKISTAN STATE, MONEY LAUNDERING, CORRUPTION,
WEAKENING REGULATING PEARS, LIARS, DEEP-STATE ATTACKERS,
AS Thimblerigger, Crafty, Fraudulent, Circumventor, Guileful, Illusive, NOW GAME OF TO PROTECT THEIR
ILLICIT WEATH AND CHEAT DARAMA. JUSTICE DEMANDS EXEMPILARY WALKWAY TO
ERADICATE CORRUPTION FOR GOOD.
GOD MAY BLESS PAKISTAN.
****Source: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-44848634
’نواز شریف کو جیل میں مناسب سہولیات فراہم کی جائیں‘
پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے نگراں وفاقی اور صوبائی حکومت کو خطوط لکھے ہیں جس میں نواز شریف کو جیل میں فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق شکوہ کیا گیا ہے۔
شہباز شریف کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف کو جیل میں پڑھنے کے لیے اخبار فراہم نہیں کی گئی ہے‘۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف کو سونے کے لیے جو گدا فراہم کیا گیا ہے وہ زمین پر بچھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں جو باتھ روم دیا گیا ہے اس کی حالت بھی اچھی نہیں ہے‘۔
یہ بھی پڑھیے
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے کمرے میں ایئرکنڈیشن بھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انھیں کوئی خدمت گار بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف ملک کے تین بار وزیر اعظم رہے ہیں اس لیے انھیں ان کے استحقاق کے مطابق سہولتیں فراہم کی جائیں۔
اس خط میں نواز شریف کے عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے بارے میں بھی کہا گیا ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ انھیں علاج معالجے کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
دوسری جانب راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ’بی‘ کلاس دی گئی ہے۔
جیل کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ جب نواز شریف اور مریم نواز کو جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تو ’یہی فیصلہ ہوا کہ نواز شریف کو ملک کا تین بار وزیر اعظم ہونے کے ناطے ’اے‘ کلاس دی جائے گی تاہم بعدازاں اڈیالہ جیل کے ذمہ داران نے رات گئے فیصلہ تبدیل کیا اور بیٹی کے ساتھ ساتھ باپ کو بھی بی کلاس دے گئی‘۔
اہلکار کے مطابق ’ان تینوں مجرمان کو الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی ایک دوسرے کے ساتھ نہ ملاقات ہو سکتی ہے اور نہ ہی گفتگو‘۔
اہلکار کے مطابق ’جب سے یہ تینوں مجرمان جیل میں آئے ہیں تب سے یہاں خفیہ اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے‘۔
محکمۂ جیل خانہ جات کے ایک اہلکار کے مطابق کسی بھی مجرم کو ’اے‘ کلاس دینے کا اختیار ہوم سیکریٹری کے پاس ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کسی بھی مجرم کو اے کلاس دینے کے لیے 15 شرائط رکھی گئی ہیں جس پر کسی بھی مجرم کا پورا اترنا ضروری ہے۔ ان شرائط میں سب سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی بھی شامل ہے۔
محکمۂ جیل خانہ جات کے اہلکار کے مطابق جیل میں اے کلاس کے حصول کے لیے مجرم خود یا ان کے ورثا بھی ہوم سیکریٹری کو درخواست دے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو جب گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا تو اسلام آباد کے چیف کمشنر کی جانب سے دو نوٹیفکیشن جاری کیے گئے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ ان دونوں مجرمان کو سہالہ ریسٹ ہاؤس میں منتقل کیا جائے تاہم اس پر نہ تو عمل درآمد کیا گیا اور نہ ہی نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا گیا۔
ان مجرمان سے مشقت لینے کے بارے میں جیل کے اہلکار کا کہنا تھا کہ جیل حکام نے ابھی تک اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment