Saturday, 21 July 2018

PAK; GANGSTER ABBASI AWARDED LIFE ADIYALA FOR EFFIDERINE SMUGGLING WORLD-WIDE, SC ALIKE HALAGU

ACTION RESEARCH FORUM; TRUST RECKONING IS UNDERGOING, ABBASI WERE RECKNONED BY HALAGU, NOW BY PAK JUDICIARY, ARE LIKE BY BLOODLINE. TYRN THE HISTORY PAGES, HOW THEY DESTROYED MIDDLE EAST. THE MOMENTUM WAVE IS COMING UP, MAY BE POLITICIANS, STATE (SEE PINDI COURT VERDICT) MAY BE CIVILIAN OR خدائی فوجدار. OR DEEP STATE AGENTS. 


Source: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-44910665


ایفی ڈرین کیس: مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا


حنیف عباسی
Image captionحنیف عباسی پر ممنوعہ کیمیائی مادہ ایفی ڈرین کی پانچ سو کلو گرام مقدار حاصل کرنے کا الزام ہے

راولپنڈی میں انسداد منشیات عدالت کی جانب سے گذشتہ روز مسلم لیگ نون کے رہنما حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی جانے کے بعد، انھیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک نے بتایا کہ حنیف عباسی کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ سنیچر کو انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی اور رات گئے فیصلہ سنایا گیا جس کے بعد انسدادِ منشیات فورس نے عدالت میں موجود حنیف عباسی کو گرفتار کر لیا تھا۔
اس بارے میں مزید جانیے
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے انتخاب لڑ رہے تھے اس سزا کے بعد وہ اس الیکشن میں شرکت کے اہل نہیں رہے کیونکہ آئین پاکستان کے تحت کوئی بھی سزا یافتہ شخص انتخابات لڑنے کا اہل نہیں ہو سکتا۔
مارچ 2012 میں ایفی ڈرین کا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد اب عام انتخابات 2018 سے چند روز قبل اس مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔
انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی اور حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے عدالت کی دی ہوئی دن 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔
اس موقع پر وکیل صفائی نے عدالت میں سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزکشن کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انسداد منشیات کی عدالت کو ایفی ڈرین کیس کو 21 جولائی تک نمٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا کہ فیصلہ تین سے چار گھنٹے میں سنایا جائے گا۔ تاہم عدالت نے رات گیارہ بجے اس کیس کا فیصلہ سنایا۔
اس مقدمے میں پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسی گیلانی اور اُس وقت کے وزیر صحت مخدوم شہاب الدین کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کیس میں ملوث ہونے کا الزام تھا اور ان پر ممنوعہ کیمیائی مادہ ایفی ڈرین کی پانچ سو کلو گرام مقدار حاصل کرنے کا الزام تھا۔
تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے جاری کردہ دستاویز جمع کروانے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے نومبر 2012 میں حنیف عباسی کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی تھی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انسداد منشیات کی عدالت کو ایفی ڈرین کیس کو 21 جولائی تک نمٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت عظمیٰ نے 17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
حنیف عباسی کے مقدمے کے فیصلے کے کچھ ہی دیر بعد اس کے بارے میں سوشل میڈیا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
پاکستان میں # حنیف عباسی کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اکثر صحافی اور سیاسی مبصرین الیکشن سے چند روز قبل آنے والے اس فیصلے کی ٹائمنگ پر سوالیہ نشان اُٹھا رہے ہیں۔
صحافی حامد میر نے لکھا کہ ایک جج نے رات کے گیارہ بجے حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنا کر انصاف کے بارہ بجا دئیے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ حنیف عباسی میڈیا پر کہا کرتے تھے کہ ڈرگز کا پتہ لگانے کے لیے عمران خان کا ٹیسٹ کیا جائے اور اب خود منیشات کے ایک مقدمے میں انھیں عمر قید کی سزا ہوئی ہے شاباش۔

No comments:

Post a Comment