ACTION RESEARCH FORUM;
WE LOVE TAMIMI COURAGE AND PASSION FOR MOTHERLAND. THESE BANI ISRAEL HAVE BEEN RECKONED FOR THEIR INHUMAN TORUTERING. NATAN YAHOO AND TRUMP ARE DEEP STATE ON WAR AGAINST WEEKERS.
TIME RESOLVES SUCH IMBALANCES. LET ARAB UNDERSTAND WHAT THEY SHOULD BE, INSTEAD OF WHAT THEY ARE NIOW. WE SAW LAILA KHALID COURGEOUS WOMEN.
***
Source: https://www.bbc.com/urdu/world-44996848
WE LOVE TAMIMI COURAGE AND PASSION FOR MOTHERLAND. THESE BANI ISRAEL HAVE BEEN RECKONED FOR THEIR INHUMAN TORUTERING. NATAN YAHOO AND TRUMP ARE DEEP STATE ON WAR AGAINST WEEKERS.
TIME RESOLVES SUCH IMBALANCES. LET ARAB UNDERSTAND WHAT THEY SHOULD BE, INSTEAD OF WHAT THEY ARE NIOW. WE SAW LAILA KHALID COURGEOUS WOMEN.
***
Source: https://www.bbc.com/urdu/world-44996848
اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے والی فلسطینی لڑکی سزا کاٹنے کے بعد رہا
ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے والی 17 سالہ فلسطینی لڑکی عھد تمیمی کو آٹھ ماہ قید کی سزا پوری ہونے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
نبی صالع نامی علاقے میں عھد تمیمی نے ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارا تھا۔
عھد تمیمی پر 12 الزامات لگے تھے جن میں سے چار میں وہ قصور وار قرار پائی گئیں۔ ان میں اشتعال انگیزی کا الزام بھی شامل تھا۔
انھیں آٹھ ماہ قید اور5000 شیکلز ($1,440) جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
خیال رہے کہ یہ واقعہ 15 دسمبر سنہ 2017 کو پیش آیا تھا اور اس وقت عھد تمیمی کی عمر 16 برس تھی اور اس واقعے کی ویڈیو ان کی والدہ نے بنائی تھی۔ انھیں اپنے گھر کے باہر ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے، اس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے
ان کی والدہ کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے کی دفعات عائد کی گئیں۔ سزا میں وہ وقت شامل تھا جو انھوں نے مقدمے کے فیصلے سے قبل زیرحراست گزارا تھا۔
فلسطینیوں کے لیے عھد تمیمی اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاج کی ایک علامت بن گئیں جبکہ دوسری جانب بہت سے اسرائیلی انھیں ایک پرتشدد انسان سمجھتے ہیں جو کہ شہرت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
اس مقدمے کی سماعت کا آغاز بند کمرے میں 13 فروری کو مقبوضہ غرب اردن میں اوفر فوجی عدالت میں ہوا تھا۔ ان کی وکیل نے اس مقدمے کے لیے اوپن ٹرائل کی درخواست کی تھی تاہم جج کی جانب سے ’کم سن کے مفاد میں‘ سماعت ’ان کیمرہ‘ کرنے کا حکم دیا تھا۔
عھد تمیمی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ان کے رویے کی وجہ یہ تھی کہ اسی دن انھوں نے ان فوجیوں کی جانب سے اپنی کزن کو ربڑ کی ایک گولی مارے جانے کی ویڈیو دیکھی تھی۔
جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انھوں نے فوجیوں کو عھد تمیمی کے گھر اس لیے بھیجا تھا کیونکہ وہاں سے فلسطینی نوجوان پتھراؤ کر رہے تھے۔
بعد میں یہ بھی سامنے آیا کہ تمیمی کے کزن نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ بائیک سے گرنے کی وجہ سے زخمی ہوا تھا۔
دو سال قبل عھد تمیمی کی ہی ایک ویڈیو منظرِعام پر آئی تھی جس میں انھیں ایک اسرائیلی فوجی کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس اسرائیلی فوجی نے ان کے بھائی کو پتھر پھینکنے کے شبہے میں حراست میں لیا تھا۔
عھد تمیمی پہلی مرتبہ 11 سال کی عمر میں منظر عام پر آئی تھیں جب انھیں ایک ویڈیو میں ایک فوجی کو مُکے سے ڈراتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
عھد تمیمی کی رہائی کے لیے ان کے والد کی جانب سے چلائی جانے والی آن لائن مہم پر 17 لاکھ افراد نے دستخط کیے۔
اس سے قبل انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کا کہنا تھا کہ عھد تمیمی کا کیس اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج کس طرح فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ برا سلوک کرتی ہے۔
اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ تین برسوں میں نوجوانوں کے لیے بنائی گئی خصوصی فوجی عدالتوں میں 1400 فلسطینیوں کے خلاف مقدمات چلائے جا چکے ہیں۔
No comments:
Post a Comment