Thursday 12 July 2018

OH! MY GOD: ADNAN IKTAR OF TURKEY EVOLUTION DOCTRINE (DIVINE INTERVENTION) HUMAN SEXUALITY + DEEP STATE

ACTION RESEARCH FORUM;

OH! MY GOD: FRANTIC ADNAN IKTAR OF TURKEY EVOLUTION DOCTRINE (DIVINE INTERVENTION) HUMAN SEXUALITY + DEEP-STATE DYNAMISM; ALIAN FORCES LURING WWI AND WWII AND NOW OVERNIGHT MODEL APPLIED IN THE USSR.

MANGOLS BLOODLINE STILL EVOLUTION; DINOSOUR --> HUMAN RACE --> SUPERHUMAN.... یاجوج ماجوج

Source: https://www.bbc.com/urdu/world-44802491 


ترکی کے اسلامی مبلغ عدنان اکتار: ’نظریۂ ارتقا کے مخالف اور چلبلی لڑکیوں کا ذاتی حرم‘



عدنان اکتارتصویر کے کاپی رائٹA9 TV/FACEBOOK
Image captionعدنان اکتار ترکی کی ایک متنازع شخصیت ہیں

عدنان اکتار ترکی کے ایک اسلامی فرقے کے رہنما اور ٹی وی پر تبلیغ کرنے والی شخصیت جنھیں 235 پیروکاروں سمیت مختلف الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عدنان اکتار پر جرائم پیشہ گینگ قائم کرنے، دھوکہ دہی اور جنسی استحصال کے الزامات ہیں۔
ترکی کی نیوز ایجنسی اناطولو کے مطابق پولیس نے پانچ مختلف صوبوں میں کئی جائیدادوں پر کارروائی کی ہے تاکہ مالی جرائم کے حوالے سے شواہد حاصل کیے جا سکیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ گرفتاریاں ان ہی مقامات پر کی گئی ہیں جبکہ عدنان اکتار کو استنبول میں واقع ان کے مکان سے گرفتار کیا گیا۔


عدنان اکتارتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionعدنان اکتار کو 11 جولائی کو استنبول سے گرفتار کیا گیا

یہ دوسرا موقع ہے کہ عدنان اکتار کا فرقہ زیر تفتیش آیا ہے اور اس بار انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے 1999 میں جرائم پیشہ تنظیم قائم کرنے کے الزامات میں چھاپے مارے گئے تھے لیکن اس مقدمے کو بعد میں خارج کر دیا گیا تھا۔
عدنان اکتار نے 1982 میں استنبول میں اپنی اسلامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ اس وقت سے عدنان اکتار نے بہت دولت جمع کی اور اثرو رسوخ بڑھایا۔ اگرچہ ماہرین کے مطابق یہ جاننا یا معلوم کرنا مشکل ہے کہ ان کی آمدن کا ذریعہ کیا ہے۔

نظریہ

معقول حد تک ’خطرناک واہمہ ساز‘ یا ’بارسوخ مفکر‘ ترکی اور خطے میں ایک جانے پہچانے کردار ہیں۔ بنیادی طور پر عدنان نے يہود دشمنی کی تبلیغ کی۔ وہ ہولوکاسٹ سے انکار کرتے ہیں اور بین الاقوامی یہودی تنظیم فری میسن کے مخالف ہیں۔ ان خیالات کے علاوہ وہ ارتقا کے نظریے کے بھی شدید مخالف ہیں۔


عدنان اکتارتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionعدنان اکتار کا قلمی نام ہارون یحییٰ ہے

2010 میں بی بی سی کے اینڈریو مار کو دیے گئے انٹرویو میں عدنان اکتار نے ڈارون کے بارے میں کہا تھا کہ وہ پرنسپل ہیں جن سے دور حاضر کے دہشت گرد متاثر ہیں۔
انھوں نے یہاں تک کہا تھا کہ’ ہٹلر، موسولینی، سٹالن اور دیگر مشہور دہشت گردوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ ڈارون کے زیر اثر ہیں اور ڈارون کے بغیر دہشت گردی تقریباً ناممکن ہے۔‘

ترکی کے بارے میں مزید پڑھیے

عدنان اکتار نے دعویٰ کیا تھا کہ ہٹلر کو برطانیہ کی ’ڈیپ سٹیٹ‘ اقتدار میں لائی تھی۔ ’ڈیپ سٹیٹ‘ ایک سازشی نظریہ ہے جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ طاقتور لوگوں کا ایک گروپ کا حکومت اور فوج کے ساتھ تعلق ہوتا ہے اور اس گروہ میں صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ حکومتی پالیسی کو کنٹرول اور ساز باز کر سکے۔
امریکہ میں نائن الیون حملے کے بعد عدنان اکتار نے خود کو بین المذاہب کے کارکن کے طور پر خود کو پیش کرنا شروع کیا تھا جو مذاہب کے درمیان بات چیت کی وکالت کر سکتا ہے اور بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے مشترکہ محاذ قائم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
حال ہی میں عدنان نے ایک ٹی وی چینل شروع کیا ہے جس کو وہ اپنے عقائد کی تبلیغ جس میں بالخصوص اسلام کی تشریح کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ٹی وی پر نشریات کے دوران کئی کتابیں دکھائی دیتی ہیں جن پر ان کا قلمی نام ہارون یحییٰ تحریر ہے۔ ان میں سے بعض کتابوں کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ ان میں ’برطانوی ڈیپ سٹیٹ‘ کی ترکی اور خطے میں خفیہ سرگرمیوں کو افشا کیا گیا ہے۔
اگرچہ عدنان ترکی میں صدارتی نظام کو خطرناک قرار دیتے ہیں لیکن وہ صدر رجب طیب اردوغان کے شدید حامی ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہیں اور انہیں ایک بہادر جوان جنگجو کہتے ہیں۔

رنگین طرز زندگی

عدنان اکتار دنیا کے اپنے متنازع خیالات کے علاوہ اپنی پرتعیش طرز زندگی کے حوالے سے مقبول ہیں اور اس کی سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کی جاتی ہے۔
وہ استنبول میں ایک شاندار محل میں رہتے ہیں جہاں اکثر اوقات ان کی نیم برہنہ خواتین کے درمیان تصاویر سامنے آتی ہیں۔
ان کے پیروکار شہر کے مہنگے علاقوں میں واقع اپنے اپارٹمنٹس سے براہ راست دکھائی دیتے ہیں اور یہ تین سے چار افراد کے گروپ پر مشتمل ہوتے ہیں۔
ترکی کے صحافیوں کے مطابق عدنان کے کچھ پیروکار دن میں کام کرتے ہیں جب کہ دیگر ان کے فرقے کے حوالے سے کتابیں تحریر کرتے ہیں، میڈیا پر تشہیر کرتے ہیں یا تنظیم کے لیے کارکن بھرتی کرتے ہیں۔
ہارون یحییٰ کے نام سے کتابوں میں ’ نظریہ ارتقاء کے جھوٹ‘ کے بارے میں بتایا گیا ہے اور یہ کتابیں سرکاری حکام، غیر ملکی سفارت کاروں اور صحافیوں کو ارسال کی جاتی ہیں۔


عدنان اکتار خواتین پیرکاروں کے ساتھتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionعدنان اکتار متعدد کتابیں تحریر کر چکے ہیں

اس کے علاوہ وہ ماہ صیام میں پرتعیش افطاری کرانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں یہ افطار ڈنر استنبول کے مہنگے ہوٹل میں رکھا جاتا ہے جس میں بین الاقوامی تنظیموں کے ارکان اور سیاست دان مدعو کیے جاتے ہیں۔

’چلبلی لڑکیوں‘ کا ذاتی حرم

مذہبی مبلغ عدنان اکتار کا سب سے متنازع پہلو ان کی ’ خواتین پیروکاروں کی فوج‘ ہے جو بہت زیادہ ہار سنگار کرتی ہیں اور بہت کم کپڑوں میں ملبوس ہوتی ہیں اور ان خواتین کو اکثر عدنان کا چلبلی لڑکیوں کا حرم کہا جاتا ہے۔
عدنان کی تنظیم کو ترک کرنے والے ارکان دعویٰ کرتے ہیں کہ عدنان اپنے پیروکاروں کی برین واشنگ کرتے ہیں، انھیں بلیک میل کیا جاتا ہے اور جنسی غلام بنایا جاتا ہے اور ان میں اکثریت خواتین کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق عدنان اپنے پیروکاروں کو خوبصورت خواتین کی تلاش کا کہہ سکتے ہیں اور اس کے ساتھ امیر گھرانوں کے مردوں کو تلاش کر کے تنظیم میں شامل کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
ان کے مریدوں کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان میں سے اکثریت کو نجی یونیورسٹیز سے بھرتی کیا گیا۔
تنظیم میں شامل ہونے والی خواتین کے رشتہ دار بتاتے ہیں کہ ایک بار بھرتی ہونے کے بعد خاتون کا خاندان کے ساتھ رابطہ منقطع ہو جاتا ہے اور پھر دوبارہ اپنے خاندان کے ساتھ بات نہیں کرتی۔
1999 میں تحقیقات کے دوران پولیس کے سامنے آنے والے شواہد میں مبینہ طور پر خواتین کو قائل کیا جاتا ہے کہ وہ سیکس کے سیشنز میں شرکت کریں اور اس دوران ان کی تصاویر بنائی جاتی ہیں تاکہ ان کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے اگر کوئی فرقے سے نکلنا چاہتا ہے یا اس کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اس وقت ترکی کی ماڈل آبرو سمشک نے سیکس ٹیپ کے ذریعے فرقے پر بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
فرقے کے سابق ارکان کے مطابق عدنان اکتار سے شادی کرنے پر فرقے میں شامل خاتون دوسرے مرد ارکان کے لیے ’ بہن‘ قرار دے دی جاتی ہے اور مرد ارکان اس سے جنسی تعلق قائم نہیں کر سکتے۔


عدنان اکتار اپنے مہانوں کے ساتھتصویر کے کاپی رائٹA9 TV/FACEBOOK
Image captionعدنان اکتار کے مہمانوں میں مختلف مذاہب کے افراد شامل ہوتے ہیں

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاتون’ بہن‘ نہیں بنتی تو اس کو ’موٹر‘ قرار دے دیا جاتا ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ متعدد ساتھ سیکس کرتی ہے اور مرد ارکان کو اجازت ہوتی ہے وہ ’ موٹر‘ سے سیکس کر سکتے ہیں۔
ماضی میں عدنان ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں اور اپنے ذات پر ان حملوں کو برطانوی خفیہ سروسز کی نگرانی میں ہونے والی بین الاقوامی سازش قرار دے چکے ہیں۔

اسرائیل کے دوست

ماضی میں یہود مخالف رائے اور تنقید کے برعکس عدنان اکتار کے حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں۔
عدنان اور ان کی تنظیم کے متعدد ارکان کئی بار مختلف مواقع پر اسرائیل جا چکے ہیں اور وہاں ان کی اعلیٰ مذہبی اور سیاسی شخصیات سے ملاقات ہو چکی ہیں جبکہ بعض سینیئر اسرائیلی حکام عدنان سے ملنے ترکی بھی آ چکے ہیں۔
ایک برس پہلے عدنان کی سربراہی میں ایک وفد نے اسرائیلی پارلیمان کا دورہ کیا تھا جہاں اعلیٰ حکام سے ملاقات کا موقع ملا اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو سے خصوصی طور پر تعارف کرایا گیا تھا۔

متعلقہ عنوانات

No comments:

Post a Comment