Saturday, 18 February 2017

9 mm PISTOL FAVORITE IN KARACHI STREET CRIMES- bbc urdu Posted on June 29, 2012


9 mm PISTOL FAVORITE IN KARACHI STREET CRIMES- bbc urdu

COMMENTS:
This is for Action Research Forum of public wisdom;
There is a say, two swords can not go in one case, and likewise two things can’t go in one mind Gun and Intelligence – Anti gun) can not live in one together , some cults are proud of guns which are shown in article easy available, so easily losing intelligence, ultimately losing themselves. More practical impact is visible in Khyber and spill over in other parts of Pakistan.
Would Karachi be comaptaible to such contradictory, Karachi would become destructed city like Pahkhtoon lands.
*******************
9 mm pistol favorite in Karachi Street Crimes
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/06/120628_karachi_ninemm_a.shtml
نائن ایم ایم: جرائم پیشہ افراد کا پسندیدہ ہتھیار
ارمان صابر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
آخری وقت اشاعت: جمعرات 28 جون 2012 ,‭ 15:32 GMT 20:32 PST
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں چھوٹے ہتھیاروں میں جرائم پیشہ افراد کا سب سے زیادہ پسندیدہ ہتھیار نائن ایم ایم پستول ہے۔
انسانی حقوق کمیشن اور سیٹیزن پولیس رابطہ کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کراچی میں ابتدائی پانچ ماہ کے دوران سات سو پچاس کے لگ بھگ افراد کو قتل کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر نائن ایم ایم کی گولیوں کا شکار ہوئے۔
پولیس کے سینئیر سپرنٹنڈنٹ مظہر مشوانی کے بقول ’کراچی میں قتل ہونے والے افراد کے مقدمات میں جو بات اب تک سامنے آئی ہے ان میں نائن ایم ایم اور تیس بور کی پستول کا استعمال کیا جارہا ہے۔‘
اس ہتھیار کو استعمال کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے مظہر مشوانی نے کہا کہ تیس بور کا پستول پرانا ہوچکا ہے لہذٰا جرائم پیشہ افراد اب نائن ایم ایم کو زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ مقامی طور سے تیار کیے گئے یہ پستول سستے ہیں بھی ہیں اور باآسانی دستیاب ہیں۔
کراچی کے سول ہسپتال میں تعینات میڈیکو لیگل افسر ڈاکٹر قرار عباسی کہتے ہیں کہ آج کل چھوٹے اسلحہ کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اسلحہ کی گولیاں زیادہ طاقت سے جسم میں داخل ہوتی ہیں اور زیادہ تر آر پار ہوجاتی ہیں۔ ان کے بقول بڑے اسلحہ کی گولیاں جسم کے اندرونی اعضاء کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں بالکل اِسی طرح چھوٹے اسلحہ کی گولی بھی وہی کام کرتی ہے۔
سیٹیزن پولیس رابطہ کمیٹی (سی پی ایل سی) کے سربراہ احمد چنائے کا کہنا ہے کہ چھوٹا اسلحہ قانونی یا غیرقانونی طور پر باآسانی دستیاب ہے اور اسے چھپانا بھی مشکل نہیں ہوتا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی بھی آسانی سے ہوجاتی ہے۔
چھوٹے اسلحہ کی باآسانی دستیابی کیسے ممکن ہوتی اس بارے میں احمد چنائے نے کہا کہ اسلحہ کے باضابطہ ڈیلروں کے ہاں بھی سب سے زیادہ فروخت چھوٹے اسلحہ کی ہوتی ہے جبکہ غیرقانونی ڈیلر بھی شہر کے مختلف علاقوں میں اسلحہ کی فروخت کا کام کررہے ہیں۔
ایس ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ نائن ایم ایم پستول درّے میں بنتی ہے جسے ’لوکل میڈ‘ کہتے ہیں اور کوئی ایک درّہ نہیں بلکہ مختلف درّے ہیں جہاں یہ بنائی جاتی ہے اور پھر اسے مارکیٹ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چین، ترکی، برازیل، جرمنی اور امریکہ کے بنے ہوئے ہتھیار بھی دستیاب ہیں۔
سی پی ایل سی کے سربراہ احمد چنائے کہتے ہیں کہ افغان جنگ کے بعد درّے سے اسلحہ کی درآمد بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ ایس ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ کے علاوہ اب لوگوں کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ بھی کافی تعداد میں موجود ہے۔
ان کے بقول ’جب ہم کوئی مشتبہ شخص اسلحہ سمیت حراست میں لیتے ہیں تو اس سے چارسدہ، لسبیلہ یا کسی دور دراز علاقے کا لائسنس برآمد ہوتا ہے اور ہم اس کے خلاف بروقت کارروائی نہیں کرسکتے۔ لائسنس کے اصلی یا جعلی ہونے کی تصدیق کرنے کے لیے ہم خط لکھ کر بھیجتے ہیں اور اس میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں اور جب ثابت ہوجائے کہ لائسنس جعلی ہے تو پھر مشتبہ شخص کے خلاف متعلقہ کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔‘
مظہر مشوانی کے خیال میں نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو اسلحہ کے لائسنس کے اجراء کو کمپیوٹرائزڈ کرنا چاہیے اور یہ مرکزی ڈیٹا بیس میں موجود ہو جہاں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رسائی ہو تاکہ فوری طور پر اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی جاسکے اس عمل کے بعد ہی جعلی لائسنس کے مسئلے پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
پولیس اور اسلحے کے کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ مقامی مارکیٹوں میں نائن ایم ایم پستول کے کئی برانڈ دستیاب ہیں جن میں بریٹا، گلاک، والتھر اور سٹوگر کُوگر شامل ہیں۔
ان برانڈز کی بناوٹ کے بھی مختلف ماڈل موجود ہیں۔ نائن ایم ایم کیلیبر میں بریٹا اور گلاک مقبول ترین پستول تصور کی جاتی ہیں۔
گلاک جرمنی کی تیار کردہ ہے اور ان دونوں مقبول پستولوں کی نقل پاکستان میں بنائی جاتی ہیں اور باآسانی دستیاب ہیں۔ چین نے نائن ایم ایم کے پستول کا نام نورنکو رکھا ہے تاہم اس کی بریٹا سے ملتی جلتی پستول بھی پاکستان میں کافی مقبول ہے۔
پولیس اور اسلحہ ڈیلروں کا کہنا ہے کہ نائن ایم ایم کے پستول چار ہزار روپے سے لے کر تین لاکھ روپے کے درمیان مارکیٹ میں مل جاتے ہیں۔ ان کی مقبولیت کی وجہ درست نشانے پر وار، انتہائی موزوں گرپ، پچاس سے ساٹھ میٹر تک مار ہے۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment