ORIGINATING Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/07/25/faith-bigotry-hatches-faith-specific-suspicions-%E2%80%93-norway/
FAITH BIGOTRY HATCHES FAITH SPECIFIC SUSPICIONS – NORWAY
FAITH BIGOTRY HATCHES FAITH SPECIFIC SUSPICIONS – NORWAY
(July 25,2011)
(July 25,2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/07/110724_baat_se_baat_zs.shtml
13:23 GMT 18:23 PST, 2011 آخری وقت اشاعت: اتوار 24 جولائ
13:23 GMT 18:23 PST, 2011 آخری وقت اشاعت: اتوار 24 جولائ
حالات ہی کچھ ایسے ہیں
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
کیا کریں! حالات ہی کچھ ایسے ہیں کہ جیسے ہی امریکہ یا یورپ سے کسی خونی واردات کی خبر آتی ہے ۔دل فوراً پوچھ بیٹھتا ہے کہ یہ کام کس نے کیا ؟ کوئی مسلمان نہ ہو ! کوئی پاکستانی نہ ہو!
یہی کچھ گزرے جمعہ کی شب بھی ہوا جب ناروے سے قتلِ عام کی خبر آئی اور دماغ عجیب و غریب خیالات کے رولر کوسٹر پر بیٹھ گیا۔
یہی کچھ گزرے جمعہ کی شب بھی ہوا جب ناروے سے قتلِ عام کی خبر آئی اور دماغ عجیب و غریب خیالات کے رولر کوسٹر پر بیٹھ گیا۔
اوسلو میں تو ہزاروں پاکستانی گجراتی رہتے ہیں ۔کچھ جاننے والے بھی ہیں ۔کہیں ان میں سے تو کوئی نہیں ؟
تو کیا سب سے پوچھ گچھ اور پکڑ دھکڑ شروع ہوجائے گی؟
تو کیا اب ناروے بھی اپنی لبرل امیگریشن پالیسی پر نظرِ ثانی کرے گا؟
تو کیا اب ناروے بھی اپنی لبرل امیگریشن پالیسی پر نظرِ ثانی کرے گا؟
ہو سکتا ہے وارداتیا کوئی عرب یا شمالی افریقی یا بنگلہ دیشی یا انڈونیشیائی ہو مگر جان تو تب بھی نہیں چھوٹے گی!!
اور اگر یہ ثابت ہوگیا کہ ملزم گذشتہ چھ ماہ میں کم ازکم دو بار پاکستان گیا اور ایسے لوگوں سے ملا کہ جن کے ڈانڈے وزیرستان سے ملتے ہیں، تب کیا ہوگا؟
لگ بھگ آٹھ گھنٹے بعد خبر آئی کہ ملزم ایک مقامی سفید فام باشندہ آندرے بیرنگ بریوک ہے۔ دل بولا شکر ہے پر دماغ نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کیا فرق پڑتا ہے اگر ملزم ایک مقامی سفید فام بیرنگ بریوک ہے۔
شکاگو میں پکڑے جانے والے القاعدہ کے تعلق دار کا نام بھی محمد اسلم کے بجائے رچرڈ ریڈ تھا اور وہ رچرڈ ریڈ ہونے کے باوجود مسلمان نکلا۔ ممبئی دھماکوں کے سلسلے میں شکاگو سے ہی پکڑا جانے والا ڈیوڈ ہیڈلے بھی پاکستانی نژاد امریکی داؤد گیلانی نکلا۔
چنانچہ عین ممکن ہے کہ آندرے بریوک بھی سفید فام نارویجن نا ہو بلکہ سوات کا محمد ابرار ہو۔یا آندرے بریوک ہی ہو مگر مسلمان ہوچکا ہو۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ آندرے بریوک ہی ہو اور غیر مسلم ہی ہو لیکن اس کا ہینڈلر کوئی مسلمان ہو۔
مگر جب یہ تصدیق ہوگئی کہ ملزم نا صرف مقامی سفید فام ہے بلکہ شدت پسند نازی طرز کے نسل پرستانہ خیالات رکھتا ہے اور مسلمانوں اور تارکینِ وطن سے بھی متنفر ہے تو دل کو ایک اطمینان سا ہوا۔حالانکہ یہ کوئی مطمئن ہونے والی بات تو نہیں !!
جب نارویجن پولیس نے ملزم کا فیس بک اکاؤنٹ چیک کیا تو اس پر فلسفی جان سٹیورٹ مل کا یہ قول پایا کہ ایک راسخ العقیدہ شخص دس ہزار دنیا داروں پر بھاری ہے۔
مجھے یہ قول سنا سنا سا لگا۔جیسے کوئی کہہ رہا ہو کہ ایک مومن ہزار کفار پے بھاری ہے ، جے بجرنگ بلی ، جو بولے سو نہال ست سری اکال۔۔۔۔
شدت پسند خواہ ہندو ہو کہ سکھ ، مسلمان کہ عیسائی کہ یہودی سب ایک دوسرے سے بیک وقت کس قدر مختلف اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوتے ہیں ۔پھر بھی نظریاتی جڑواں بھائی کیوں لگتے ہیں ؟
پھر بھی کیا کریں ! حالات ہی کچھ ایسے ہیں۔جب بھی یورپ یا امریکہ سے کچھ ایسی ویسی خبر آتی ہے دل بیٹھنے لگتا ہے۔۔۔۔۔
Advertisements
No comments:
Post a Comment