ORIGINATING Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/08/30/some-kadaffi-family-entered-in-algezzaire-for-shelter/
SOME KADAFFI FAMILY ENTERED IN ALGEZZAIRE FOR SHELTER
SOME KADAFFI FAMILY ENTERED IN ALGEZZAIRE FOR SHELTER
(Aug 30, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2011/08/110829_libya_qadhafi_family_rh.shtml
(Aug 30, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2011/08/110829_libya_qadhafi_family_rh.shtml
03:20 GMT 08:20 PST, 2011 آخری وقت اشاعت: منگل 30 اگست
قذافی کی اہلیہ اور تین بچے الجزائر میں
قذافی کی اہلیہ اور تین بچے الجزائر میں
الٹے ہاتھ سے قذافی کی اہلیہ صفیہ، بیٹا ہنیبل اور محمد اور بیٹی عائشہ
لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی اہلیہ اور تین بچے لیبیا سے فرار ہو کر الجزائر پہنچ گئے ہیں۔
ادھر لیبیائی باغیوں نے کہا ہے کہ کرنل قذافی کے بیٹوں میں سے ایک خمیس جھڑپوں میں مارے گئے ہیں۔
الجزائر کے دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قذافی کی اہلیہ صفیہ، بیٹی عائشہ اور بیٹے محمد اور ہنیبل پیر کی صبح لیبیا سے الجزائر پہنچے۔
اقوامِ متحدہ میں الجزائر کے سفیر مراد بن مہدی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان افراد کو انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملک میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افراد نے لیبیا اور الجزائر کی سرحد پیر کی صبح برطانوی وقت کے مطابق سات بج کر پینتالیس منٹ پر عبور کی۔تاہم ابھی تک کرنل معمر قذافی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق قذافی خاندان کے لیے الجزائر ایک پناہ گاہ ہے کیونکہ دونوں ممالک کی لمبی سرحد ہے اور اس نے ابھی تک باغیوں کو تسلیم نہیں کیا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قذافی کے اہلِخانہ کی آمد کے بارے میں اقوامِ متحدہ اور لیبیا کے باغیوں کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ باغیوں نے الجزائر کی جانب سے قذافی کے اہلِخانہ کو پناہ دینے کو جارحانہ عمل قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قذافی کی اہلیہ اور بچوں کو فوری طور پر ان کے حوالے کیا جائے۔
لیبیائی باغیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرنل معمر قذافی کا بیٹا خمیس ترہونا نامی شہر کے نزدیک ایک مسلح تصادم میں ہلاک ہوگیا ہے۔ باغیوں کے ایک ترجمان احمد بنی نے العربیہ ٹی وی کو بتایا کہ اس تصادم میں سابق انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
دریں اثناء لیبیا میں استحکام کے لیے اقوامِ متحدہ کے منصوبے سے متعلق ایک دستاویز سامنے آئی ہے جس کے مطابق لیبیا میں دو سو غیر مسلح فوجی مبصرین اور ایک سو نوے پولیس تربیت کاروں کی تعیناتی کی بات کی گئی ہے۔
ادھر لیبیائی باغیوں نے کہا ہے کہ کرنل قذافی کے بیٹوں میں سے ایک خمیس جھڑپوں میں مارے گئے ہیں۔
الجزائر کے دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قذافی کی اہلیہ صفیہ، بیٹی عائشہ اور بیٹے محمد اور ہنیبل پیر کی صبح لیبیا سے الجزائر پہنچے۔
اقوامِ متحدہ میں الجزائر کے سفیر مراد بن مہدی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان افراد کو انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملک میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افراد نے لیبیا اور الجزائر کی سرحد پیر کی صبح برطانوی وقت کے مطابق سات بج کر پینتالیس منٹ پر عبور کی۔تاہم ابھی تک کرنل معمر قذافی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق قذافی خاندان کے لیے الجزائر ایک پناہ گاہ ہے کیونکہ دونوں ممالک کی لمبی سرحد ہے اور اس نے ابھی تک باغیوں کو تسلیم نہیں کیا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قذافی کے اہلِخانہ کی آمد کے بارے میں اقوامِ متحدہ اور لیبیا کے باغیوں کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ باغیوں نے الجزائر کی جانب سے قذافی کے اہلِخانہ کو پناہ دینے کو جارحانہ عمل قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قذافی کی اہلیہ اور بچوں کو فوری طور پر ان کے حوالے کیا جائے۔
لیبیائی باغیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرنل معمر قذافی کا بیٹا خمیس ترہونا نامی شہر کے نزدیک ایک مسلح تصادم میں ہلاک ہوگیا ہے۔ باغیوں کے ایک ترجمان احمد بنی نے العربیہ ٹی وی کو بتایا کہ اس تصادم میں سابق انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
دریں اثناء لیبیا میں استحکام کے لیے اقوامِ متحدہ کے منصوبے سے متعلق ایک دستاویز سامنے آئی ہے جس کے مطابق لیبیا میں دو سو غیر مسلح فوجی مبصرین اور ایک سو نوے پولیس تربیت کاروں کی تعیناتی کی بات کی گئی ہے۔
Advertisements
No comments:
Post a Comment