Thursday, 16 February 2017

WHOSE ORDEAL IS THIS! CJ IFTIKHAR CHAUDHARY (father of overnight billionaire) ACCUSED KIN- bbc urdu Posted on June 12, 2012


WHOSE ORDEAL IS THIS! CJ IFTIKHAR CHAUDHARY (father of overnight billionaire) ACCUSED KIN- bbc urdu 

WHOSE ORDEAL IS THIS! CJ IFTIKHAR CHAUDHARY OR ACCUSED KIN
Source:http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/06/120611_arsalan_iftikhar_profile_tk.shtml
ڈاکٹر ارسلان، افتخار چودھری کا امتحا
ن
ارمان صابر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
آخری وقت اشاعت: پير 11 جون 2012 ,‭ 14:58 GMT 19:58 PS
پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو اپنے بیٹے ڈاکٹر ارسلان افتخار کی وجہ سے ماضی میں بھی مشکل گھڑی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب ایک بار پھر ان کے بیٹے پر الزامات کی بوچھاڑ سے چیف جسٹس آف پاکستان بظاہر مشکل میں گھرے نظر آ رہے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے پاکستانی ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی ان خبروں کا از خود نوٹس لیا ہے جن میں ان کے بیٹے پر ایک کاروباری شخصیت سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا فائدہ حاصل کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں
تاہم از خود نوٹس کے بعد جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ اب اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔
اس سے قبل سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں سنہ دو ہزار سات میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے خلاف سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل میں اس بناء پر ریفرنس بھیجا گیا تھا کہ ان پر الزام تھا انہوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اپنے بیٹے ڈاکٹر ارسلان کے کیریئر کو آگے بڑھانے میں مدد دی اور اس کے ساتھ وہ رویہ اپنایا جو کسی عام شہری کے لیے ممکن نہیں ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ وکلاء تحریک کے سرگرم کارکن رہے۔
کلِکانہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ارسلان افتخار نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں بیکن ہاؤس سکول سے حاصل کی اور پھر وہ ایف ایس سی کرنے گورنمنٹ کالج لاہور چلے گئے۔
ان کے بقول ایف ایس سی کرنے کے بعد ارسلان نے بولان میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا اور سنہ دو ہزار دو میں انہوں نے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔
ارسلان افتخار کی شادی کے بارے میں باز محمد کاکڑ نے بتایا کہ ارسلان نے پہلی شادی میجر جنرل ریٹائرڈ ضیاء الحق کی صاحبزادی سے کی تھی تاہم ازدواجی زندگی میں ناچاقی کی بناء پر وہ شادی کامیاب نہ ہو سکی۔ انہوں نے بتایا کہ ارسلان نے دوسری شادی تقریباً تین ماہ قبل ہی کی ہے۔
باز محمد کاکڑ نے بتایا کہ ان کی ملاقاتیں ارسلان افتخار سے نو مارچ سنہ دو ہزار سات کے بعد بہت زیادہ رہیں جب وکلاء تحریک کا آغاز ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ارسلان اپنے مزاج کے اعتبار سے عام لوگوں کی طرح ہیں اور خوش اخلاقی سے ملتے ہیں۔ ان کے بقول طالب علمی کے زمانے کے بعد وہ کافی ذمہ دار ہو چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان ایم بی بی ایس کرنے کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ایف آئی اے ہوگئے تھے اور بعد میں پھر پولیس میں چلے گئے۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار کے سابق صدر کے مطابق جب سنہ دو ہزار سات میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس میں الزامات سامنے آیا جس میں ان پر اپنے بیٹے کے کیریئر کو بڑھانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرنے کے مبینہ الزامات لگائے گئے تھے، ان الزامات کے بعد ارسلان افتخار نے نو مارچ کو سرکاری ملازمت سے استعفٰی دے دیا۔
اس وقت ارسلان افتخار کیا کر رہے ہیں، اس سوال کے جواب میں باز محمد کاکڑ نے کہا ’ہم نے کبھی خاص طور پر اس بارے میں نہیں پوچھا۔ جب بھی وقتاً فوقتاً مختلف جگہوں پر ملتے رہے تو میرے ایک بار پوچھنے پر بتایا کہ کسی کمپنی میں ملازم تھے اور پھر ایک اور مرتبہ ملاقات میں، میں نے پوچھا کہ کیا مصروفیات ہیں تو کہنے لگے بزنس کررہا ہوں، ماموں کے ساتھ پارٹنر ہوں۔‘

No comments:

Post a Comment