Tuesday 16 May 2017

ALCOHAL FREE PATROL STATION OF UK


ارب پتی مسلمان بھائیوں کے الکوحل فری پیٹرول سٹیشن ساجد اقبال بی بی سی، لندن 16 مئ 2017 یہ بیرونی لنک ہیں جو ایک نئی ونڈو میں کُھلیں گے اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر اس پوسٹ کو شیئر کریں Messenger اس پوسٹ کو شیئر کریں ای میل شیئر گذشتہ ہفتے جب اخبار سنڈے ٹائمز میں برطانوی امرا کی سالانہ فہرست شائع ہوئی تو اس میں ایک نئی انٹری بلیک برن سے تعلق رکھنے والے دو مسلمان بھائیوں زبیر عیسیٰ اور محسن عیسیٰ کی تھی جو پہلی بار بلین پاؤنڈ کلب میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ عیسیٰ برادران ’یورو گیراجز‘ نامی کمپنی کے مالک ہیں جس کے برطانیہ بھر میں 350 سے زیادہ پیٹرول سٹیشن ہیں اور سالانہ ٹرن اوور ایک اعشاریہ تین ارب پاؤنڈ بتایا جاتا ہے۔ اپنے حجم کے اعتبار سے اسے یورپ بھر کی سب سے بڑی انڈیپینڈنٹ فیول ریٹیلر کمپنی مانا جاتا ہے۔ ان کے خاندان کا تعلق انڈیا کی ریاست گجرات سے ہے جو سنہ 1960 کی دہائی میں نقل مکانی کر کے برطانیہ کے شہر بلیک برن میں آباد ہوا تھا۔ برطانوی میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق عیسیٰ برادران نے اپنے کاروبار کا آغاز سنہ 1992 میں پریسٹن ٹاؤن سینٹر میں ایک نیوز ایجنٹ کے طور پر کیا تھا۔ یہ بنیادی طور پر ایک کھوکھا تھا جہاں اخباروں کے ساتھ ساتھ سگریٹ اور بنیادی ضرورت کی کچھ اشیا فروخت ہوتی تھیں۔ انھوں نے سنہ 1995 میں پیٹرول سٹیشنوں کے کاروبار میں اس وقت قدم رکھا جب انھوں نے مانچسٹر کے قریبی قصبے بری میں ایک خستہ حال پیٹرول پمپ خریدا اور اپنے خاندان سے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ ادھار پکڑ کے اسے بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں نیوز ایجنٹ اور پرچون کی دکان کا اضافہ کیا۔ ایک مصروف شاہراہ پر ہونے کی وجہ سے ان کا پٹرول سٹیشن کامیاب رہا اور ایک سال کے اندر اس کا ٹرن اوور 25 لاکھ پاؤنڈ اور منافع 50 ہزار پاؤنڈ تک پہنچ چکا تھا۔ 18 ماہ کے بعد انھوں نے پرسٹن میں ایک اور پیٹرول سٹیشن کھولا۔ یوں سنہ 2001 تک ان کی نئی نئی قائم ہونے والی کمپنی یورو گیراجز کے زیر انتظام تین پٹرول سٹیشن چل رہے تھے۔ یہ ایک ایسا وقت تھا جب شمال مغربی انگلینڈ میں پیٹرول سٹیشنوں کا کاروبار مندی کا شکار تھا۔ ایسے وقت میں عیسیٰ برادران نے بینکوں سے 50 لاکھ پاؤنڈ قرضے کا انتظام کیا اور چار مزید پیٹرول سٹیشن خریدے۔ اس کے بعد تو جیسے ان کے کاروبار کو پر لگ گئے اور بینک اور کاروباری ادارے خود چل کر ان کے پاس آنے لگے۔ سنہ 2009 تک یورو گیراجز کے تحت چلنے والے پیٹرول سٹیشنوں کی تعداد 73 تھی جو سنہ 2015 تک 150 سے تجاوز کر گئی۔ اس تعداد میں ڈرامائی اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب کمپنی نے ایک ہی سودے میں 172 مزید پیٹرول سٹیشن خریدے۔ ان میں سے 140 ’ایسو‘ جب کہ باقی ’شیل‘ کے برانڈ کے تحت چل رہے تھے۔

No comments:

Post a Comment