SOURCE: https://arynews.tv/en/sc-rejects-hussain-nawazs-objections-jit-members/
SC rejects Hussain Nawaz’s objections on JIT members
By
Posted on May 29, 2017
ISLAMABAD: A three-member special bench of the Supreme Court on Monday dismissed the plea filed by Prime Minister Nawaz Sharif’s son Hussain Nawaz, expressing his reservations on two members of the Joint Investigation Team (JIT) probing offshore properties of Sharif family in line with the top court’s verdict in Panama leaks case, ARY News reported.
During the court proceeding today, the bench ruled that no JIT member could be excluded or replaced on basis of mere suspicion while directing the investigation team to complete the probe within the prescribed time frame in line with Panamagate verdict.
Hussain Nawaz’s counsel Khawaja Haris contended that the court had rejected a notion introducing audio and video recording during the investigation. He told the bench that both kind of recordings are taking place during the JIT’s investigation, adding, law does not permit. He also argued that the behaviour of two members of the JIT was abusive.
The bench ruled that evidences were not enough and nobody was above the law.
Justice Ejaz Afzal Khan said that the two members of the JIT who have been ‘targeted’ by Hussain in his application, have vast professional experience in white-collar crime.
“We will not replace any member of the JIT and neither prevent someone from doing their work,” he remarked.
It is pertinent to mention that Hussain Nawaz in his plea had alleged that one of the two members of JIT committee was a close friend of former president General Pervez Musharaf and was very active during special court proceedings in treason case against Musharaf.
Hussain also claimed that the other one is relative of former governor of Punjab Mian Azhar who is currently linked with Pakistan Tehreek-e-Insaaf (PTI).
The reservations were raised against Amer Aziz and Bilal Rasool, who respectively represent the State Bank of Pakistan (SBP) and the Securities and Exchange Commission of Pakistan (SECP) in the six-member JIT.
****
Source: http://www.bbc.com/urdu/pakistan-40123657
سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس افسوسناک ہیں: حکومت پاکستان کے ترجمان
حکومت پاکستان کے ترجمان کے جاری کردہ ایک بیان میں سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران ’ایک معزز جج کے مبینہ ریمارکس‘ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
جمعرات کی شام جاری کیے گئے ایک بیان میں لکھا ہے کہ ترجمان کی جانب سے ’ان مبینہ ریمارکس کو اعلیٰ عدلیہ کی روایات کے منافی‘ قرار دیا گیا ہے۔
جاری کردہ اس بیان پر کوئی سٹامپ ہے نہ ہی کوئی دستخط اور نہ ہی ترجمان کا نام ظاہر کیا گیا ہے لیکن ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ بیان وزیراعظم ہاؤس سے جاری کیا گیا ہے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’معزز جج نے وزیراعظم کی جانب سے نہال ہاشمی کے خلاف اٹھائے گئے انتہائی تادیبی اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے محض سپریم کورٹ اور توہین عدالت نوٹس کا ردعمل قرار دیا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ترجمان کے مطابق ’حقائق نہ صرف اس کے برعکس ہیں بلکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا تمام ریکارڈ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ حکومت نے نہال ہاشمی کے ریمارکس کے سامنے آتے ہی نہ صرف ان پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا بلکہ فوری طور پر انھیں ان کی ذاتی سوچ کا عکاس قرار دیا۔‘
اس بات کو ثابت کرنے کے لیے بیان میں کہا گیا ہے کہ نہال ہاشمی کے خیالات پہلی مرتبہ 31 مئی کی صبح الیکٹرانک میڈیا میں رپورٹ ہوئے اور اس کے بعد 31 مئی کی شام ساڑھے پانچ بجے نہال ہاشمی کے سیکرٹری سینیٹ کو تحریری استعفیٰ دینے تک تمام ٹائم لائن دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اس معاملے کا نوٹس اس کے بعد لیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ بدھ کی صبح وزیر اعظم نواز شریف قومی سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان کے ساتھ میٹنگز اور کابینہ کے اجلاس میں مصروف تھے لیکن جیسے ہی وہ فارغ ہوئے تو یہ معاملہ ان کے علم میں لایا گیا اور انہوں نے فوری طور پر نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کر دیا تھا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توہینِ عدالت کے کیس کی سماعت کے دوران ایک معزز جج کی جانب سے حکومت کو ’سِسلی کی مافیا‘ قرار دینا انتہائی افسوس ناک ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی۔
اس سے پہلے جمعرات کی صبح نہال ہاشمی نے اُمید ظاہر کی تھی کہ عدالت اُنھیں معاف کر دے گی تاہم عدالت نے اُن کی درخواست منظور نہیں کی اور اُنھیں توہین عدالت کے مقدمے میں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پانچ جون تک جواب داخل کروانے کی مہلت دی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے بدھ کی شب نہال ہاشمی کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس ویڈیو کا ازخود نوٹس لیا تھا جس میں انھیں پاناما لیکس کیس میں تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نہال ہاشمی نے کہا کہ ’حساب لینے والے آج حاضر سروس ہیں، کل ریٹائر ہو جائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنا دیں گے۔‘
اس بیان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ نہال ہاشمی کی ذاتی رائے ہے اور مسلم لیگ ن قانون کی بالادستی میں یقین رکھتی ہے۔
ویڈیو میں نہال ہاشمی کو یہ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے 'اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والوں! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے۔'
No comments:
Post a Comment