پیروں میں چپل پہننے کے باوجود خاتون کی دوڑ میں 500 لوگوں پر فتح
میکسکو میں تاراہمرا قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک 22 سالہ خاتون نے 50 کلومیٹر کی دوڑ چپل پہننے کے باوجود جیت لی ہے۔
ماریہ لورینہ رامیرز نے 12 مختلف ممالک سے آئے دیگر 500 شرکا کو خواتین کی کیٹیگری میں شکست دی۔
انھوں نے یہ کامیابی بغیر کسی پیشہ وارانہ لباس یا آلات کی مدد کے حاصل کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی چپل ٹائروں کے ربڑ کی بنی ہوئی تھی۔
یہ ریس 29 اپریل کو منعقد ہوئی تھی تاہم ان کی کامیابی کی خبر اب مشہور ہوئی ہے۔
تاراہمرا قبیلے کے افراد بہترین رنز ہونے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ میراتھورن رنر کرسٹوفر مکڈوگل نے تاراہمرا قبیلے کی انتہائی طویل فاصلوں تک بھاگنے کی صلاحیت کے بارے میں اپنی کتاب ’بارن ٹو رن‘ میں لکھا تھا۔ تاراہمرا قبیلے کے بارے میں انھوں نے کہا تھا کہ:
- تاراہمرا قبیلے کے لوگوں کے دیہات طویل فاصلوں پر واقع ےوتے ہیں اس لیے آپ کو ہمسایہ دیہاتوں میں جانے، شکار کرنے یا تجارت کرنے کے دور دور تک پیدل چلنا پڑتا ہے۔
- تاراہمرا قبیلے کے لوگ گروہوں میں بھاگتے ہیں، اس دوران وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور بچوں کو طویل فاصلے تک بھاگنا سکھاتے ہیں۔
- تاراہمرا قبیلے کے لوگ بھاگنے کو ایک ہنر کے طور پر لیتے ہیں جس کا استعمال مذہبی تقاریب سمیت روایتی کھیلوں اور مقابلوں میں ہوتا ہے جن میں مردڑ عورتیں، اور بچے سبھی شرکت کرتے ہیں۔
- دوڑنے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کو روکنے کے لیے ان کی غذا میں کارن بیئر کا استعمال کافی زیادہ ہوتا ہے جس میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوتے ہیں۔
- وہ یا تو ننگے پاؤں یا پھر گھر میں ہی بنائی گئی چپل پہن کر دوڑتے ہیں۔
ماریہ لورینہ رامیرز نے چپل کے علاوہ ایک سکارف اور سکرٹ پہن رکھی تھی اور انھیں کھبی بھی دوڑنے کی پیشہ وارانہ تربیت نہیں دی گئی۔
انھوں نے 50 کلومیٹر کا فاصلہ سات گھنٹوں اور تین منٹ میں طے کیا۔ انھیں انعام کے طور پر چھ ہزار پیسوز ملے جو کہ تقریباً 320 امریکی ڈالر کی رقم بنتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پیشے کے لحاظ سے وہ گائے بکریاں چراتی ہیں اور ہر روز 10 سے 15 کلومیٹر چلتے ہیں۔
گذشتہ سال 100 کلومیٹر کی ایک دوڑ میں بھی ان کی دوسری پوزیشن آئی تھی۔
No comments:
Post a Comment