ORIGINATING Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/08/02/21-yrs-age-accused-murderer-bb-secured-3rd-position-in-high-school/
21 YRS AGE ACCUSED MURDERER – BB SECURED 3RD POSITION IN HIGH SCHOOL
21 YRS AGE ACCUSED MURDERER – BB SECURED 3RD POSITION IN HIGH SCHOOL
(Aug 2, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/08/110802_bb_accused_position_tk.shtml
(Aug 2, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/08/110802_bb_accused_position_tk.shtml
11:02 GMT 16:02 PST, 2011 آخری وقت اشاعت: منگل 2 اگست
بی بی مقدمہ، ملزم کی امتحان میں تیسری پوزیشن
سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے ملزم رشید احمد نے راولپنڈی بورڈ کے میٹرک کے امتحانات کے نتائج میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
رشید احمد نے آرٹس گروپ میں ایک ہزار پچاس میں سے آٹھ
سو اڑتالیس نمبر حاصل کیے ہیں۔
رشید احمد نے آرٹس گروپ میں ایک ہزار پچاس میں سے آٹھ
سو اڑتالیس نمبر حاصل کیے ہیں۔
اکیس سالہ رشید احمد کو سنہ دو ہزار آٹھ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کی تفتیش کے دوران اُن پر الزام عائد کیا گیا کہ رشید احمد کو معلوم تھا کہ بینظیر بھٹو کو قتل کردیا جائے گا لیکن اُنہوں نے اس کی اطلاع پولیس کو نہیں دی تھی۔اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں سابق سٹی چیف پولیس افسر سعود عزیز بھی شامل ہیں جو خود اس مقدمے میں ملزم ہیں۔ پولیس نے ملزم رشید احمد کو پشاور سے گرفتار کیا تھا۔
راولپنڈی کے تعلیمی بورڈ کے ترجمان ارسلان چیمہ نے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ رشید احمد نے میٹرک کے امتحانات راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے ہی دیے۔ اُنہوں نے کہا کہ بورڈ نے جیل کے اندر ہی ایک امتحانی مرکز قائم کیا تھا جس میں اُن سمیت پچاس کے قریب قیدیوں نے امتحانات دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میٹرک کے امتحانات کے نتائج کے اعلان کے دروان بھی نہ تو رشید احمد کو پیش کیا گیا اور نہ ہی جیل کے عملے کا کوئی بھی اہلکار اس تقریب میں شامل تھا۔
تعلیمی بورڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے بورڈ کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو نقد انعامات دیئے گئے تھے لیکن اس مرتبہ ابھی تک ایسے احکامات موصول نہیں ہوئے۔
تعلیمی بورڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے بورڈ کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو نقد انعامات دیئے گئے تھے لیکن اس مرتبہ ابھی تک ایسے احکامات موصول نہیں ہوئے۔
بینظیر بھٹو کے قتل کے ملزم رشید احمد کے وکیل عبدالرحیم نے الزام عائد کیا ہے کہ جیل کے حکام نے اُن کے موکل کو امتحانی مرکز میں بیٹھنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کیں۔ انہوں نے کہا کہ رشید احمد سمیت اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے پانچ ملزمان کو ڈیتھ سیل میں رکھا ہوا ہے حالانہ انہیں ابھی تک کسی بھی عدالت نے سزا نہیں سنائی۔
انہوں نے کہا کہ جیل حکام چاہتے تھے کہ رشید احمد ڈیتھ سیل میں ہی امتحانات دے اور اس ضمن میں جیل کے حکام یہ دلیل پیش کرتے تھے کہ چونکہ یہ ایک اہم مقدمے کا ملزم ہے اس لیے کوئی اسے نقصان پہنچا دے۔
عبدالرحیم کا کہنا ہے کہ ان کے موکل نے انکشاف کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں دو گروپ ہیں ایک گروپ وہ ہے جن کا تعلق طالبان اور دیگر مذہبی جماعتوں سے ہے جبکہ دوسرا گروپ طالبان مخالف گروپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل کے حکام ان کے موکل پر دباؤ ڈالتے رہے کہ وہ مخالف گروپ کے ساتھ بیٹھ کر امتحانات دیں جس پر رشید احمد نے انکار کردیا۔
اڈیالہ جیل کے سپرنٹینڈنٹ محسن رفیق نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جیل کے عملے نے ان افراد کو سہولتیں باہم پہنچائیں جو امتحانات دینا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ رشید احمد ایک اہم مقدمے کا ملزم ہے اس لیے اس کی حفاظت کرنا بھی جیل حکام کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ جیل کے اندر طالبان اور طالبان مخالف گروپ بنے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ بینظیر بھٹو قتل کے مقدمے میں پانچ افراد گرفتار ہیں تین سال سے زائد کا عرصہ گُزرنے کے باوجود ان افراد پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔ اس مقدمے کی تفتیش وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کی ٹیم کر رہی ہے جبکہ اس سے پہلے پنجاب پولیس نے تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں جمع کروادیا تھا۔
Advertisements
No comments:
Post a Comment