ORIGINATING Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/07/01/complete-dna-statute-of-life-sculptured-in-pakistan/
COMPLETE DNA STATUTE OF LIFE SCULPTURED IN PAKISTAN
This is an Action Research Forum rendering services for promotion of knowledge.
(July 1, 2011)
(July 1, 2011)
COMPLETE DNA STATUTE OF LIFE SCULPTURED IN PAKISTAN
پاکستان میں زندگی کا مکمل سافٹ ویئر ’جنوم‘ تیار
17:21 GMT 22:21 PST, 2011 جمعرات 30 جون
17:21 GMT 22:21 PST, 2011 جمعرات 30 جون
حسن کاظمی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
اکستان کی کراچی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے چینی ماہرین کی مدد سے پہلی بار کسی پاکستانی شہری کا جنوم یعنی
مکمل جینیاتی خاکہ یا نقشہ تیار کیا ہے۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
اکستان کی کراچی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے چینی ماہرین کی مدد سے پہلی بار کسی پاکستانی شہری کا جنوم یعنی
مکمل جینیاتی خاکہ یا نقشہ تیار کیا ہے۔
یہ مکمل خاکہ جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار
مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ اور چین کے بیجنگ
مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ اور چین کے بیجنگ
جنومکس انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
اس مقصد کے لیے سابق وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر عطاءالرحمان نے جو جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز کے پیٹرن بھی ہیں خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔
اس مقصد کے لیے سابق وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر عطاءالرحمان نے جو جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز کے پیٹرن بھی ہیں خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا۔
جنوم کیا ہے، سنیئے ڈاکٹر اقبال چوہدری سے
پاکستان میں اس منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے جہاں یہ کام سرانجام دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے امریکہ، یورپ، افریقہ، بھارت کے شہریوں کے علاوہ یہودیوں کے جنوم کے مکمل نقشے تیار کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے جنوم کا ٹیسٹ اس لیے کیاگیا کیونکہ وہ ایک منفرد نسلی اور مذہبی گروہ ہے۔
اس منصوبے کے بارے میں ڈاکٹر اقبال چوہدری نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جنوم دراصل جینیا کی دنیا میں کسی بھی انسان کا ایک مکمل نقشِ ہوتا ہے۔ یہ زندگی کا مکمل سافٹ وئیر ہے جس میں اس کی ہرتفصیل لکھی ہوئی ہوتی ہے۔
’جیسے کہ اس کے آباؤ اجداد کہاں سے آئے تھے، اس کی اپنی شخصیت کیسی ہے، اس کے طبعی خدوخال، اس کی رنگت کیسی ہے، اس کی موروثیت، نسل اور ذہنی استعداد وغیرہ کی مکمل تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ کیا بیماریاں ہیں یا کون سی بیماریاں ہونے کا امکان ہے۔ یہ ساری معلومات ان جنومز میں ان کوڈڈ ہوتی ہیں۔‘
ڈاکٹر اقبال نے مزید بتایا کہ ایک انسانی خلیے میں تین سو ارب جنوم ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام انسانوں کا بنیادی جنوم ایک ہی جیسا ہوتاہے مگر اس میں کچھ فرق ہوتاہے اور یہی فرق ہے جس سے انسان کی نسل اور قوم کی شناخت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر چوہدری نے بتایا کہ جنوم ایک بہت بڑی دستاویز ہے اور اسے لکھا جائے تو ہزار صفحے کی دو سو کتابیں بنیں گی۔ مگر یہ تفصیلات بہت اہم ہیں، جن کی مدد سے انسانی زندگی اور صحت کےمسائل کوحل کرنےمیں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قوم کون سی اقوام کے ملنے سے بنی ہے اور ’اگر ہمیں کسی آثارِ قدیمہ کی جگہ سے کوئی ڈی این اے مل جائےتو ہم یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ آج کا انسان پانچ ہزار سال پہلے کے انسان سے کس حد تک مختلف ہے۔‘
اس منصوبے پر کُل چالیس ہزار ڈالر خرچ ہوئے جس میں سے بیس ہزار ڈالر چین کے بیجنگ انسٹیٹیوٹ نے اور بیس ہزار پنجوانی سینٹر نے دیے اور یہ چھ ماہ میں مکمل ہوا ۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری کے مطابق اب پاکستان کے مزید علاقوں کے لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا مرحلہ شروع ہوگا جس میں گوادر کے ساحلی علاقوں اور کیلاش کے رہنے والوں کے جنوم میپ تیار کیے جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment