Wednesday, 13 June 2018

CONSPIRACY THEORY – AFTER TEN YEARS OF 9/11 Posted on September 2, 2011


ORIGINATING Source: https://be4gen.wordpress.com/2011/09/02/conspiracy-theory-after-ten-years-of-911/

CONSPIRACY THEORY – AFTER TEN YEARS OF 9/11

20:26 GMT 01:26 PST, 2011 آخری وقت اشاعت: جمعـء 2 ستمب
دس سال بعد بھی سازشی نظریات برقرار
امریکہ میں گیارہ ستمبر سنہ دو ہزار ایک کو ہونے والے حملوں کو دس سال مکمل ہونے کو ہیں لیکن اس عرصے میں بھی ان واقعات کے بارے میں سازشی نظریات کا زور کم نہیں ہوا ہے۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے انہدام کے بعد سے اس معاملے پر متعدد سرکاری رپورٹیں سامنے آ چکی ہیں لیکن جب بھی کوئی ثبوت کسی ایک نظریے کے بارے میں شبہ پیدا کرتا ہے توجہ کسی اور ایسے سوال پر مرکوز ہو جاتی ہے جس کا جواب اب تک نہیں مل سکا ہے۔
یہاں پر ان حملوں کے بارے میں انٹرنیٹ پر سب سے مقبول پانچ سازشی نظریات دیے جا رہے ہیں۔
اغواہ شدہ طیارون کو روکنے مین ناکامی
سوال
کیا وجہ ہے کہ دنیا کی سب سے طاقتور فضائیہ اغواء کیے گئے چاروں طیاروں میں سے کسی ایک کو بھی نہ روک پائی؟
سازشی نظریہ
امریکی نائب صدر ڈک چینی نے فوج کو حرکت میں نہ آنے اور ان ہوائی جہازوں کو نہ روکنے کا حکم دیا تھا۔
سرکاری رپورٹ
یہ طیاروں کے اغواء کا ایک غیرمعمولی واقعہ تھا جہاں طیاروں پر سوار افراد کو تشدد کا سامنا تھا اور طیارے کی فضا میں موجودگی کے مقام کی صحیح نشاندہی کرنے والا ’ٹرانسپونڈر‘ یا تو بند کر دیا گیا تھا یا اسے تبدیل کر دیا گیا تھا۔
اس دن امریکی ائر ڈیفنس کمانڈ میں ایک فوجی تربیتی مشق بھی جاری تھی۔
ائر ٹریفک کنٹرولر کولن سکوگنز فوج سے مستقل رابطے میں تھے اور انہیں ردعمل میں کوئی کمی دکھائی نہیں دی۔ فوج اور سول ائر ٹریفک کنٹرول میں رابطے کا فقدان ضرور تھا۔
فوجی سازوسامان بھی پرانا تھا اور سرد جنگ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اسے سمندر کی نگرانی کے لیے بنایا گیا تھا۔
ٹوئن ٹاور کا انہدام
سوال
ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے دونوں ٹاور اتنی جلدی کیسے منہدم ہوگئے جبکہ آگ نے اس کی چند منزلوں کو ہی متاثر کیا تھا اور یہ آگ بھی ایک سے دو گھنٹے تک ہی لگی رہی تھی؟
سازشی نظریہ
یہ ٹاور کنٹرول ڈیمولیشن طریقۂ کار سے تباہ کیے گئے۔ اس ضمن میں عمارتوں کے دس سیکنڈ کے عرصے میں منہدم ہونے، کم عرصے تک آگ کے لگنے، انہدام سے فوراً پہلے دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی باتیں کی جاتی ہیں۔
سرکاری رپورٹ
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کی مفصل تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ طیارے ٹکرانے سے عمارتوں کا بوجھ سہارنے والے ستون بری طرح متاثر ہوئے تھے اور اس حادثے کے نتیجے میں آگ بجھانے کا نظام بھی ناکارہ ہو گیا تھا۔
تقریباً دس ہزار گیلن جیٹ ایندھن کئی منزلوں پر پھیل گیا تھا اور اس سے وسیع علاقے میں آگ لگ گئی تھی۔ ایک ہزار سنٹی گریڈ تک کے درجۂ حرارت نے فرش کو پگھلا دیا اور ستون ٹیڑھے ہوگئے اور اسی وجہ سے’دھماکوں‘ کی آوازیں سنائی دیں۔
گرنے والی منزلوں کا وزن اس حد سے کہیں زیادہ تھا جسے سہارنے کے لیے یہ ستون بنائے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب منزلیں گریں تو ملبہ کھڑکیوں سے باہر جا گرا۔
کنٹرولڈ ڈیمولیشن ہمیشہ نچلی منزل سے اوپر کی جانب کی جاتی ہے جبکہ ان عمارتوں کا انہدام اوپر سے شروع ہوا۔
نتہائی مفصل تلاش کے باوجود کسی قسم کے دھماکہ خیز مواد کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی ستونوں اور دیواروں پر کسی قسم کی توڑ پھوڑ کے نشان دکھائی دیے جو کہ کنٹرولڈ ڈیمولیشن میں عام ہے۔
پینٹاگن پے حملہ
سوال
یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی ناتجربہ کار پائلٹ ایک مسافر طیارے کو پیچیدہ راستے پر اڑاتے ہوئے دنیا کی سب سے طاقتور فوج کے ہیڈکوارٹر سے ٹکرا دے اور یہ بھی اس وقت جب کہ اغواء کی اطلاع سامنے آئے اٹھہتر منٹ ہو چکے ہوں۔ اور یہ بھی کہ اس تصادم کا کوئی ثبوت نہ ملے؟
سازشی نظریہ
ابتدائی نظریہ یہ تھا کہ امریکی محکمۂ دفاع کی عمارت سے کوئی بوئنگ 757 طیارہ نہیں بلکہ ایک میزائل ٹکرایا تھا یا پھر اس کارروائی میں کوئی چھوٹا طیارہ یا ڈرون استعمال کیا گیا۔ تاہم اب جبکہ امریکن ائرلائنز کی پرواز نمبر 77 کے عمارت سے ٹکرانے کے ثبوت سامنے آنے لگے ہیں تو بحث کا موضوع یہ سوال بن گیا ہے کہ یہ جہاز القاعدہ کے ہائی جیکرز کے نہیں بلکہ امریکیوں کے کنٹرول میں تھا۔
سرکاری رپورٹ
طیارے کا ملبہ اور بلیک باکس جائے حادثہ سے برآمد ہوئے اور ایف بی آئی نے ان کا اندراج کیا۔ اگرچہ ابتدائی ویڈیوز میں زیادہ ملبہ دکھائی نہیں دیتا تاہم ایسی ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں جس میں نہ صرف جہاز کا ملبہ موجود ہے بلکہ اس کے راستے میں آنے والے ٹوٹے ہوئے کھمبے بھی دکھائے گئے ہیں۔
اس طیارے پر سوار عملے اور مسافروں کی پہچان ڈی این اے کے ذریعے کی گئی جبکہ عینی شاہدین نے بھی طیارے کو پینٹاگون سے ٹکراتے دیکھا تھا۔
چوتھا طیارو یونائٹیڈ ائر لاُن 93
سوال
کیا وجہ ہے کہ شینکس ویل میں طیارے کی تباہی کی جگہ بہت مختصر ہے اور ملبہ کہیں دکھائی نہیں دیتا؟
سازشی نظریہ
یونائیٹڈ ائر لائنز فلائٹ 93 کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا اور اس کا ملبہ فضا میں ہی بکھر گیا اور ایک وسیع علاقے میں پھیلا۔
سرکاری رپورٹ
طیارے کے ملبے اور کاک پٹ کے وائس ریکارڈر کی واضح تصاویر موجود ہیں جس میں ظاہر ہے کہ مسافروں نے بغاوت کی اور ہائی جیکرز نے جان بوجھ کر جہاز گرا دیا۔
یہ اندازے کے طیارے کا بھاری ملبہ حادثے کی جگہ سے دور دور تک پھیلا صحیح ثابت نہیں ہوئے۔ درحقیقت ہوا ملبے میں شامل ہلکی اشیاء جیسے کہ کاغذ اور انسولیشن صرف ایک میل دور سے ملے۔
ایک اور نظریہ مقامی ڈاکٹر والی ملر کے اس بیان سے ماخوذ ہے جسے غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر ملر نے کہا تھا کہ وہ حادثے کے بیس منٹ بعد وہاں پہنچے لیکن وہاں کوئی لاش نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں فوراً احساس ہوا کہ یہ طیارے کی تباہی کا معاملہ ہے اور کئی ہلاک شدگان کے جنازے ساتھ ہی اٹھیں گے۔
اس کے علاوہ امریکی فضائیہ کو کسی مسافر بردار طیارہ کو نشانہ بنانے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر بلڈنگ 7 کا انہدام
سوال
ایک فلک بوس عمارت جسے کسی طیارے نے نشانہ بھی نہیں بنایا تھا اتنی جلدی اور منظم انداز میں کیسے گر سکتی ہے جب کوئی اور سٹیل کے فریم سے بنی فلک بوس عمارت آگ کی وجہ سے نہیں منہدم ہوئی؟
سازشی نظریہ
ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی بلڈنگ نمبر سات کنٹرولڈ ڈیمولیشن کے ذریعے گرائی گئی۔ ابتدائی طور پر توجہ اس عمارت کے مالک لیری سٹیونسن کے ایک ٹی وی انٹرویو میں استعمال کیے گئے فقرے ’پُل اِٹ‘ پر رہی۔ لیکن درحقیقت وہ آگ بجھانے والے عملے کو علاقے سے نکالنے کی بات کر رہا تھا۔ (دھماکوں کے ماہر آتش گیر مادہ پھاڑنے کے لیے ’پل اٹ‘ کے الفاظ استعمال نہیں کرتے)۔
اب توجہ اس چیز پر ہے کہ عمارت کتنی تیزی سے یعنی قریبا77 ڈھائی سیکنڈ میں منہدم ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ صرف دھماکہ خیز مواد سے ہی ممکن ہے کہ عمارت اتنی تیزی اور سیدھی گرے۔
کچھ سائنسدانوں نے جو سرکاری رپورٹ سے متفق نہیں، گراؤنڈ زیرو کی گرد کا معائنہ کیا اور دعوٰی کیا کہ انہیں ایسا مواد ملا ہے جو گرم کرنے پر پھٹتا ہے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ کئی ٹن تھرمائٹ اور دیگر روایتی دھماکہ خیز مواد نہ صرف بلنڈنگ نمبر سات بلکہ ٹوئن ٹاورز میں رکھا گیا تھا۔
سرکاری رپورٹ
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کی تین سالہ تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ عمارت آتشزدگی کی وجہ سے گری اور یہ آگ قریبی شمالی ٹاور کے گرنے سے لگی جو کئی گھنٹے تک بھڑکتی رہی۔
عمارت میں آتشزدگی کے نتیجے میں پانی کے چھڑکاؤ کا خودکار نظام تباہ ہو چکا تھا۔ کسی دھماکہ خیز مواد کو کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی کنٹرولڈ ڈیمولیشن میں جس قسم کے دھماکے ہوتے ہیں ان کی آواز کی کوئی ریکارڈنگ ملی۔
دریں اثناء سائنسدانوں کو جو مادہ گراؤنڈ زیرو کی گرد سے ملا تھا اس کی بھی ایک متبادل تھیوری موجود ہے۔ یہ دراصل عمارتوں پر کیے جانے والے رنگ کی ایک قسم ہے۔ یہ حساب لگایا گیا کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں بارہ لاکھ ٹن تعمیراتی سامان تباہ ہوا اور اس کی گرد میں اکثر عناصر پائے گئے۔ امریکہ کے ارضیاتی سروے اور آر جے لی کی رپورٹس کے مطابق اس گرد کے مفصل تجزیے سے کسی دھماکہ خیز مواد یا تھرمائٹ کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
Advertisements

No comments:

Post a Comment